کرونا وائرس کوریج: وائٹ ہاؤس کی تنقید پر وائس آف امریکہ کا سخت ردعمل

وائٹ ہاؤس نے امریکی نشریاتی ادارے 'وائس آف امریکہ' پر الزام عائد کیا ہے کہ ادارہ کرونا وائرس سے متعلق کوریج پر امریکی عوام کی آواز بننے کے بجائے چین اور ایران جیسی "آمرانہ" ریاستوں کی ترجمانی کر رہا ہے۔ وی او اے نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارہ غیر جانب دار اور صحافتی اُصولوں کے تحت کہانی کا ہر رُخ پیش کر رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں چین کے حوالے سے وائس آف امریکہ کی کوریج کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا۔ بیان میں امریکی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ "وائس آف امریکہ" آپ کے ٹیکس کے پیسوں سے آمرانہ حکومتوں کی آواز بن رہا ہے۔"

بیان میں چین کے شہر ووہان میں معمولات زندگی بحال ہونے اور ایرانی وزیر خارجہ کی امریکہ پر تنقید کی خبروں کا حوالہ دیا گیا تھا۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ 200 ملین ڈالر کے سرکاری فنڈ سے چلنے والا وی او اے امریکہ کے بجائے اس کے حریفوں کی آواز بنتا ہے۔

ایک ٹوئٹ میں وائٹ ہاؤس کے ڈائریکٹر سوشل میڈیا ڈین سکاوینو نے وائس آف امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ امریکہ کے لیے 'بدنامی' کا باعث بن رہا ہے۔

وائس آف امریکہ نے تنقید پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے نے کرونا وائرس کی کوریج کے دوران صحافتی اُصولوں پر عمل کرتے ہوئے تصویر کا ہر رخ پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔

SEE ALSO: امریکیوں کا وائرس کے حوالے سے چین کے خلاف مقدمہ دائر

وی او اے کی ڈائریکٹر اماندا بینٹ کی جانب سے جاری کیے گئے تفصیلی بیان میں کہا گیا ہے کہ عوام کے پیسوں اور حکومت کے زیرِ اثر چلنے والے صحافتی اداروں کے درمیان فرق ہے۔ وی او اے کے چارٹر کے تحت "ہم کہانی کا ہر رُخ پیش کرنے کے پابند ہیں۔"

بیان میں اُن خبروں کے لنک بھی منسلک کیے گئے ہیں جن میں وائرس سے نمٹنے کے لیے چین کے ناقص انتظامات کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔

اماندا بینٹ کا کہنا تھا کہ دیگر امریکی ذرائع ابلاغ کی طرح وی او اے پر بھی چین میں کوریج پر ممانعت تھی۔ لیکن ان حالات میں بھی ادارہ وہاں کی صورتِ حال اور حقائق منظر عام پر لاتا رہا۔

وائس آف امریکہ یو ایس ایجنسی فور گلوبل میڈیا (یو ایس اے جی ایم) کی سرکاری فنڈنگ کے تحت چلنے والا ادارہ ہے، جس کے تحت ریڈیو فری یورپ، ریڈیو لبرٹی اور ریڈیو فری ایشیا جیسے ادارے بھی کام کر رہے ہیں۔