عورتوں کا تحفظ، بے نظیر بھٹو کی سب سے بڑی ترجیح

بے نظیر بھٹو اپنی تمام تر ترجیحات کے ساتھ ساتھ، خواتین کے حقوق کے لیے اپنی آواز بلند کرتی رہیں
پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کا کہنا تھا کہ عورتوں کو تحفظ فراہم کرنا سب سے بڑی ترجیح ہے۔

اُنھیں ہم سے بچھڑے پانچ برس بیت چکے ہیں۔

سنہ 2005میں ’وائس آف امریکہ‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اُنھوں نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی کے منشور میں ہے کہ ہم عورتوں کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔

اِسی لیے، اُن کے بقول، ہم نے قومی اسمبلی میں ایک بل پیش کیا ہے، تاکہ عورتوں کے حقوق کی حفاظت کے لیے ضروری آئینی ترامیم کی جائیں۔


اُنھوں نے کہا کہ اسلام عورتوں کو تحفظ دینے کے لیے آیا تھا۔

بے نظیر کا کہنا تھا کہ اُن کی پارٹی اپوزیشن کا منفی کردار نہیں ادا کرنا چاہتی، بلکہ قومی مفاد میں کام کرنا چاہتی ہے۔

اسلام میں لفظ ’ولی‘ کے تصور کی تشریح کرتے ہوئے، اُن کا کہنا تھا کہ ریاست عورتوں کی ’ولی‘ بنے گی۔ ’قوم می ہر لڑکی قوم کی بیٹی ہے یا ماں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ریاست ولی بنے اور قوم کی بیٹیوں کا تحفظ کرے‘۔

اُن پر قاتلانہ حملے کے وقت اُن کی قریبی رفیق، ناہید خان اُن کے ساتھ تھیں۔ اُنھوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پاکستان کے سیاسی افق پر ایک بہت بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے۔ اُنھوں نے ساری زندگی جمہوریت کے لیے جدوجہد کی۔۔۔والد کی شہادت کے بعد یہ بڑا کانٹوں بھرا راستہ تھا جو اُنھوں نے اپنے لیے چُنا‘۔

بے نظیر بھٹو اپنی تمام تر ترجیحات کے ساتھ ساتھ، خواتین کے حقوق کے لیے اپنی آواز بلند کرتی رہیں۔

بینظیر بھٹو 27 دسمبر 2007 ءکو راولپنڈی میں ایک خودکش حملے میں ہلاک ہوگئی تھیں۔

تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:

Your browser doesn’t support HTML5

بے نظیر بھٹو کی پانچویں برسی