یمن: پارلیمان کا اجلاس، ہادی نے آئین کی ’’خلاف ورزی‘‘ قرار دیا

صنعا

دو سال میں پہلی بار، یمن کے حوثی باغیوں نے ہفتے کے روز صنعا میں پارلیمان کے ارکان کو اکٹھا کیا، جس کا مقصد بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت میں اپنے اظہار فوقیت کا دھاوا بٹھانا تھا۔

سرکاری ابلاغ عامہ کو جاری کردہ ایک بیان میں صدر عبد ربو منصور ہادی نے اجلاس کی مذمت کی، جس کا کورم پورا نہیں لگتا تھا، جسے اُنھوں نے آئین کی ’’خلاف ورزی‘‘ قرار دیا؛ اور متنبہ کیا کہ موجود ارکان پارلیمان نے قانون کی رو سے واجب السزا جرم کیا ہے۔

دریں اثنا، سعودی قیادت والے اتحاد نے حوثی قبضے والے سعادہ کے شمالی شہر میں واقع ایک اسکول پر بم باری کی جس میں کم ازکم 10 افراد ہلاک ہوئے۔ بتایا جاتا ہے کہ حملے میں 10 بچے زخمی ہوئے۔

ہادی کی حکومت نے، جو عدن کے جنوبی بندرگاہ والے شہر سے اپنا کاروبار چلاتی ہے، مطالبہ کیا ہے کہ شیعہ باغی وہ سارا علاقہ خالی کردیں جو ستمبر 2014ء میں مخاصمت پیدا ہونے کے بعد زیر قبضہ کیے گئے، جب کئی برسوں سے حکومتی امتیاز کے الزامات کے تناظر میں، حوثی لڑاکوں نے ایران کی پشت پناہی میں دارلحکومت صنعا پر قبضہ کیا۔

اقوام متحدہ نے گذشتہ ہفتے ملک میں امن بات چیت معطل کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ ہفتوں کے دوران عالمی ادارے کا ایلچی دونوں حکومتوں سے امن مذاکرات کے لیے علیحدہ ملاقاتیں کرے گا، تاکہ وہ بات چیت پر اتفاق کریں۔
اقوام متحدہ کی سرپرستی میں گذشتہ سال امن بات چیت کے دو دور ہوچکے ہیں۔ لیکن، جنوری میں یہ کوششیں اس وقت ختم ہوئیں جب شدید لڑائی چھڑ گئی جو کئی ہفتوں تک جاری رہی۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ لڑائی میں کم از کم 6500 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں 3200 شہری شامل ہیں۔