یمن کے حوثی باغیوں نے پہلی بار دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے کیے ہیں جبکہ اسرائیلی فورسز نے میزائل اسرائیل کی فضائی حدود سے باہر تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
حوثیوں کے اس حملے نے نہ صرف اپنے سب سے بڑے سرپرست ایران کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ سے اور قریب کر دیا ہے بلکہ ایک علاقائی تصادم کے خطرات کو بھی بڑھا دیا ہے۔
اکتوبر کے اوائل میں بحیرہ احمر میں امریکی بحریہ نے بحیرہ احمر کی اسرائیل کی ایک شپنگ لائن پر داغے گئے میزائل اور ڈرون تباہ کیے تھے۔ ان حملوں کے بارے میں بھی شبہ تھا کہ یہ حوثی باغیوں نے کیے تھے۔
منگل کو کیے گئے حملوں کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ خود اسرائیلی فورسز کے لڑاکا جیٹ طیاروں اور ایرو میزائل دفاعی نظام نے چند گھنٹوں کے وقفے سے آنے والے میزائلوں ڈرونز کو مار گرایا تھا۔
اسرائیل کے مطابق ان میزائلوں سے اسرائیل کی بحیرہ احمر کی اہم بندر گاہ ایلات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔
حوثی باغیوں نے بھی ایک بیان میں اسرائیل پر تین حملے کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ البتہ انہوں نے بیان میں حملوں کی تفصیلات نہیں واضح کیں۔
واضح رہے کہ حوثی 2014 سے یمن کے دار الحکومت صنعا پر قابض ہیں۔
حوثیوں کے ایک فوجی ترجمان بریگیڈیر جنرل یحییٰ ساری نے ٹی وی پر ایک بیان میں کہا کہ ان کی فورسز نے اسرائیل کے کئی اہداف پر بلیسٹک میزائل داغے ہیں۔
یمنی مسلح افواج نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ فلسطین میں ہمارے بھائیوں کی حمایت میں تیسری کارروائی تھی۔ اور کہا کہ وہ میزائیلوں اور ڈرونز کے یہ حملے اسوقت تک جاری رکھیں گے جب تک بقول انکے اسرائیلی جارحیت رک نہیں جاتی۔
یہ بھی جانیے
اسرائیل کی شام اور لبنان کی سرحد پر کارروائیاں، جنگ پھیلنے کے خدشات میں اضافہ اسرائیلی اقدامات ہر ایک کو کارووائی کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں: ابراہیم رئیسی لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کتنی طاقت ور ہے؟اسرائیل کی غزہ میں زمینی کارروائی؛ کیا حماس کا ’خطرہ‘ ختم ہو جائے گا؟ امریکہ کی شام میں ایرانی ملیشیا کے ٹھکانوں پر جیٹ طیاروں سے بمباریادھر امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں قائم ’سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز‘ کے مطابق اسرائیل کے لیے منگل کو ہونے والے حملوں میں ایئرو میزائل ڈیفنس سسٹم کے استعمال کا ایک ایسا موقع تھا جس کی شاذ و نادر ہی رپورٹس سامنے آتی ہیں۔
ایرو میزائل دفاعی نظام میں نصب بم طویل فاصلے تک مار کرنے والے بلیسٹک میزائل کو راستے میں روکتا ہے اور اسے فضا میں ہی تباہ کر دیتا ہے۔
اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ فضا سے آنے والے تمام میزائلوں کو اسرائیل کی حدود سے باہر ہی تباہ کردیا گیا تھا۔ اسرائیلی کی فضائی حدود میں کسی مداخلت کی شناخت نہیں ہوئی۔
یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب امریکہ کے طیارہ بردار بحری بیڑے ممکنہ طور پر بحیرہ احمر میں موجود ہیں۔
امریکہ کے محکمۂ دفاع پینٹاگان کے پریس سیکریٹری اور امریکی ایئر فورس کے بریگیڈیئر جنرل پیٹ رائیڈرز نےاسرائیل پر حوثیوں کے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس ایسے میزائل موجود ہیں جو 2000 کلو میٹر تک ہدف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا امریکی فورسز اس صورتِ حال پر نظر رکھیں گی کیوں کہ امریکہ ایک وسیع علاقائی تصادم کو روکنا چاہتا ہے۔
اس خبر میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے مواد شامل کیا گیا ہے۔