ایران کے خلاف پابندیاں ہفتے ہی کے دِن ہٹائی جائیں گی: ظریف

فائل

ظریف نے یہ بات آسٹریا کے شہر ویانا میں آمد پر ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے کے ساتھ بات چیت میں کہی۔ بقول اُن کے، 'آج ایران کے عوام کے لیے ایک اچھا دِن ہے اور تعزیرات آج ہٹ جائیں گی۔ ساتھ ہی، خطے کے لیے بھی یہ ایک اچھا دِن ہے'

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف بین الاقوامی تعزیرات ہفتے کے روز ہٹائی جائیں گی، جب جوہری توانائی کا بین الاقوامی ادارہ ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں اپنی حتمی رپورٹ جاری کرے گا۔

ظریف نے یہ بات آسٹریا کے شہر ویانا میں آمد پر ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے کے ساتھ بات چیت میں کہی۔ بقول اُن کے، 'آج ایران کے عوام کے لیے ایک اچھا دِن ہے اور تعزیرات آج ہٹ جائیں گی۔ ساتھ ہی، خطے کے لیے بھی یہ ایک اچھا دِن ہے'۔

ہفتے کے روز اعلیٰ ایرانی سفارت کار کی یورپی یونی کی اعلیٰ نمائندہ، فریڈریکہ مغیرنی سے ملاقات ہوئی، جس میں ایرانی جوہری سمجھوتے پر عمل درآمد پر بات ہوئی۔

بعدازاں، ظریف اور مغیرنی نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے ملاقات کی۔ متوقع طور پر تینوں ایک مشترکہ بیان جاری کرنے والے ہیں۔

آئی اے اِی اے رپورٹ

متوقع طور پر جوہری توانائی کا بین الاقوامی ادارہ باضابطہ اعلان کرنے والا ہے آیا ایران نے اپنے جوہری پروگرام کی سطح گھٹانے کے عزم پر عمل درآمد کیا ہے، جس سے اُس پر بین الاقوامی پابندیاں ہٹانے کی راہ ہموار ہوتی ہو۔

اسلامی جمہوریہ اور عالمی طاقتوں نے گذشتہ سال جولائی میں جوہری سمجھوتے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت ایران کو یورینئیم کی افزودگی کی سرگرمیاں روک دینی تھیں اور تنصیبات کو معائنے کے لیے کھول دینا تھا، جس کے بعد تعزیرات کو واپس لینے کا عمل ہوگا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان، مارک ٹونر نے کہا ہے کہ ویانا کا اجلاس سمجھوتے کی رو سے مشترکہ 'پلان آف ایکشن' کا ایک حصہ ہے۔

ٹونر کے بقول، 'جیسا کہ ہم کہہ چکے ہیں، تمام فریق پلان آف ایکشن کے عمل درآمد کے دِن تک لگاتار پیش رفت کرتے رہے ہیں، جس سے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ایران کے جوہری پروگرام کی اُصل نوعیت خصوصی طور پر پُرامن ہے'۔

امریکہ کو پیش رفت کا علم

وائٹ ہائوس کے ترجمان، جوش ارنیسٹ نے جمعے کے روز کہا کہ امریکہ اس بات سے آگاہ ہے کہ ایران نےسمجھوتے پر عمل درآمد کے وعدے پر پورا اترنے کے لیے اہم پیش رفت دکھائی ہے۔ لیکن، تعزیرات تب تک نہیں اٹھائی جائیں گی، جب تک آئی اے اِی اے کیے گئے وعدے اور عمل درآمد کے حوالے سے تصدیق نہیں کردیتا۔

اس سلسلے میں، ترجمان نے کہا کہ 'سمجھوتے کے تحت، ایران نے وعدہ کر رکھا ہے کہ وہ قابل انشقاق مواد کے حصول کی تمام راہیں بند کر دے گا، اور یورینئیم کے اپنے ذخیرے کو 98 فی صد تک تلف کردے گا'۔

اُنھوں نے کہا کہ مزید اہم بات یہ ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کے معائنے کا عمل جاری رہے گا۔ بقول ترجمان، 'ہمارے پاس یہ صلاحیت ہے کہ تعزیرات کو پھر سے لاگو کر سکیں'۔