Muhammad Saqib is a multimedia journalist based in Karachi, Pakistan.
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط اس معاہدے کے بعد پاکستان کو تقریباً 70 کروڑ ڈالر مل سکیں گے۔
ماہرین اس دلچسپی کو جہاں پاکستان کے بین الاقوامی ادائیگیوں کے پُرانے مسئلے سے نمٹنے کے لیے اہم قرار دے رہے ہیں وہیں سعودی عرب کی بلوچستان میں سرمایہ کاری کو اسٹریٹجک اہمیت کا حامل بھی سمجھا جا رہا ہے۔
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ابتداً سندھ میں مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم قریب آئی ہیں، لیکن آنے والے دنوں میں جمعیت علمائے اسلام (ف) اور مسلم لیگ فنکشنل میں بھی کوئی سیاسی مفاہمت ہو سکتی ہے۔
رپورٹ بتاتی ہے کہ پاکستان میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دور حکومت میں چین سے سب سے زیادہ یعنی 37 ارب ڈالر حاصل کیے گئے۔ تحریکِ انصاف کے دور حکومت میں 19 ارب ڈالر، پیپلز پارٹی کے دور میں 10 ارب ڈالرز اور پرویز مشرف کے دور حکومت میں بھی 4.1 ارب ڈالر کا قرضہ چین سے حاصل کیا گیا۔
امریکہ کے ادارے ایڈ ڈیٹا کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین نے پاکستان کو 21 برسوں میں 68 ارب ڈالرز سے زیادہ فراہم کیے ہیں جس میں 98 فی صد قرض ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا میں چین سے سب سے زیادہ قرض لینے والے ممالک میں تیسرے نمبر پر ہے۔ مزید تفصیل بتا رہے ہیں محمد ثاقب۔
اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف مارکیٹ اکانومی (پرائم) کی جانب سے شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں ایس آئی ایف سی کے قیام کا بنیادی مقصد بیرونی سرمایہ کاری کو سہولت فراہم کرنا ہے لیکن یہ کئی وجوہات کی بنا پر فی الحال کافی کم ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹینڈ بائی پروگرام کی نئی قسط کے حصول کے لیے مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔ حکومت ماضی کے برعکس اس بار قسط جلد ملنے کے لیے پر امید کیوں ہے اور کیا اب عوام کی مشکلات بھی کچھ کم ہوں گی؟ جانتے ہیں محمد ثاقب اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں۔
پاکستان میں اگست میں قائم ہونے والی نگراں حکومت سے قبل پی ڈی ایم کی حکومت کے دوران پاکستان کو آئی ایم ایف سے جاری پرانے قرض پروگرام کی آخری دو اقساط کے لیے طویل انتظار کرنا پڑا تھا۔
حماس نے رواں ماہ کے آغاز میں اسرائیل میں داخل ہوکرحملے کیے تو اسرائیلی فورسز نے اعلانِ جنگ کر دیا اور اب اس لڑائی کا چوتھا ہفتہ شروع ہو چکا ہے۔ اس جنگ کے نہ صرف سیاسی بلکہ معاشی اثرات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگ کے سائے مزید گہرے ہونے سے اور دنیا کی معیشتیں مزید متاثر ہو سکتی ہیں۔
پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے شدید مالی بحران کا شکار ہے اور اسے پروازیں اڑانے کے لیے ایندھن کی خریداری میں مشکلات کا سامنا ہے۔ پی آئی اے پر قرضوں کا انبار ہے اور حکومت نے اس کی نجکاری کا فیصلہ کرلیا ہے۔ پی آئی اے اس نہج تک کیسے پہنچی؟ جانیے محمد ثاقب اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں۔
پاکستان کی نگراں حکومت نے گھریلو، سیمنٹ، کھاد اور اسٹیلز سمیت مختلف صنعتوں کے لیے گیس کے ٹیرف میں 173 فی صد تک اضافے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اضافہ یکم نومبر سے نافذ العمل ہو گا۔
وفاقی حکومت پہلے ہی پی آئی اے کی خراب مالی حالت کے باعث، ائیرلائن کے تمام تر اثاثے فروخت کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے جس کے لیے اب فنانشل ایڈوائزری کنسورشیم کی خدمات لینے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔
چین کی جانب سے حملوں میں ملوث گروپوں کے خلاف سخت کارروائی کا تو مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن اس سے قبل اس حوالے سے کوئی ضمانت مانگنے کا بیان کبھی سامنے نہیں آیا۔
انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ کے مطابق سکرنڈ میں ہونے والا سیکیورٹی آپریشن جلد بازی اور بغیر کسی مؤثر حکمتِ عملی کے کیا گیا جس کا نتیجہ عام شہریوں کی ہلاکت اور افراتفری کی صورت میں نکلا۔
پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی پر شہری کیا کہتے ہیں اور یہ ریلیف عارضی ہے یا مستقل؟ جانیے محمد ثاقب اور خلیل احمد کی رپورٹ میں۔
حماس کے حملوں کے جواب میں غزہ پر اسرائیلی بمباری پر انسپکٹر جنرل سندھ پولیس کو لکھے گئے خط میں یہ درخواست کی گئی ہے کہ اسے حماس کی جانب سے اعلان کیے گئے جہاد میں فلسطین کی آزادی اور اسرائیل کے خاتمے تک حصہ لینے اور شرکت کی اجازت دی جائے۔
حکام کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی فروخت اب ناگزیر ہو چکی ہے کیوں کہ اس کے مجموعی نقصانات 713 ارب روپے تک جا پہنچے ہیں۔ 11 اکتوبر کو ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری کے لیے فنانشل ایڈوائزری کنسورشیم کی خدمات لینے کی منظوری دی گئی ہے۔
سال 2020 میں روس اور پاکستان کی تیکنیکی کمیٹیوں کے اجلاس میں دونوں ممالک نے نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن منصوبے پر بات چیت کو بحال کیا تھا جس پر 2015 میں دستخط کیے گئے تھے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان تازہ جھڑپوں میں اموات کے خلاف اور فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے کراچی میں مظاہرہ کیا گیا۔ اس مظاہرے کے شرکا کا کہنا تھا کہ اس تنازعے کا منصفانہ بنیادوں پر مستقل حل تلاش کیا جائے۔ مزید تفصیل محمد ثاقب کی رپورٹ میں۔
عالمی بینک کی ایک رپورٹ میں ٹیکس کے شعبوں میں اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تنخواہ دار طبقے میں انکم ٹیکس سے استثنیٰ والے ملازمین کی تعداد کافی زیادہ ہے۔
مزید لوڈ کریں