برما میں مسلمانوں پر ہونے والے مبینہ حملوں اور آسام میں بھڑکنے والے فسادات کے خلاف ہفتے کے روز ممبئی کے آزاد میدان میں ہونےوالے مظاہرے نے اچانک پُر تشدد ہنگامے کی شکل اختیار کر لی۔اطلاعات کے مطابق، ہنگامے میں دو افراد ہلاک اور 52زخمی ہوگئے، جس میں 44پولیس والے بھی شامل ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ دو نوجوان بائیس سالہ محمد عمر اور 18برس کے الطاف شیخ ہنگامہ آرائی کے دوران شدید زخمی ہوئے جو بعد میں زخموں کی تاب نہ لا کر سینٹ جارج اسپتال میں چل بسے۔ممبئی شہر میں ہنگامی صورتِ حال کا اعلان کیا گیا ہے۔
پولیس کمشنر اروپ پاٹنائیک نے جائے حادثہ کا دورہ کیا، اور وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے بتایا ہے کہ شہر بھر میں ہائی الرٹ کا اعلان کیا گیا ہے اور پولیس کی نفری اور گشت میں اضافہ کردیا گیا ہے۔
اِس سے قبل موصول ہونے والی اطلاع کے مطابق، ہنگامے میں تین نیوز چینلوں کی او بی وینزاور پولیس کی بعض گاڑیوں کو نذرِآتش کیا گیا۔
یہ مظاہرہ ایک بااثر مسلم تنظیم، ’رضا اکیڈمی‘ کی قیادت میں نکالا گیا، جس میں سنی جمیعت علماٴ اور جماعت رضائے مصطفیٰ سمیت کئی مسلم تنظیموں نے شرکت کی۔
رپورٹوں کے مطابق، سی ایس ڈی اسٹیشن پر بعض دکانوں پر بھی حملہ کیا گیا۔
سماج وادی پارٹی کے لیڈر، ابو عاصم اعظمی نے بعض نیوز چینلوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ میڈیا آسام اور برما کے مسلمانوں کے اصل حالات لوگوں کو نہیں دکھا رہا
اِس لیے بعض مظاہرین مشتعل ہوگئے۔ اُن کے الفاظ میں،’ تاہم، ایسا نہیں ہونا چاہیئے تھا‘۔
بتایا جاتا ہے کہ اِس مظاہرے میں ہزاروں مسلمان شریک تھے اور برما اور آسام میں فسادات کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ تشدد کی اطلاع ملنے پر وہاں بڑی تعداد میں پولیس دستے تعینات کیے گئے جنھوں نے لاٹھی چارج کرکے مشتعل لوگوں کو قابو میں کیا۔
ریاستی وزیر داخلہ آر آر پاٹیل اور پولیس افسران نے اپنے بیانوں میں کہا ہے کہ حالات قابو میں ہیں اور تشویش کی کوئی بات نہیں ہے۔اُنھوں نے عوام سے امن قائم رکھنے کی اپیل بھی کی ہے۔
اِس سے قبل، احتجاج میں شامل مسلم لیڈروں اور علماٴ نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے اِن معاملات میں مداخلت کرنے کی اپیل کی تھی۔
جمعے کے روز بھی مہاراشٹر کے مختلف علاقوں میں مظاہرے کیے گئے اور برما کے مسلمانوں کے لیے دعائیں کی گئی تھیں۔
بتایا جاتا ہے کہ دو نوجوان بائیس سالہ محمد عمر اور 18برس کے الطاف شیخ ہنگامہ آرائی کے دوران شدید زخمی ہوئے جو بعد میں زخموں کی تاب نہ لا کر سینٹ جارج اسپتال میں چل بسے۔ممبئی شہر میں ہنگامی صورتِ حال کا اعلان کیا گیا ہے۔
پولیس کمشنر اروپ پاٹنائیک نے جائے حادثہ کا دورہ کیا، اور وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے بتایا ہے کہ شہر بھر میں ہائی الرٹ کا اعلان کیا گیا ہے اور پولیس کی نفری اور گشت میں اضافہ کردیا گیا ہے۔
اِس سے قبل موصول ہونے والی اطلاع کے مطابق، ہنگامے میں تین نیوز چینلوں کی او بی وینزاور پولیس کی بعض گاڑیوں کو نذرِآتش کیا گیا۔
یہ مظاہرہ ایک بااثر مسلم تنظیم، ’رضا اکیڈمی‘ کی قیادت میں نکالا گیا، جس میں سنی جمیعت علماٴ اور جماعت رضائے مصطفیٰ سمیت کئی مسلم تنظیموں نے شرکت کی۔
رپورٹوں کے مطابق، سی ایس ڈی اسٹیشن پر بعض دکانوں پر بھی حملہ کیا گیا۔
سماج وادی پارٹی کے لیڈر، ابو عاصم اعظمی نے بعض نیوز چینلوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ میڈیا آسام اور برما کے مسلمانوں کے اصل حالات لوگوں کو نہیں دکھا رہا
اِس لیے بعض مظاہرین مشتعل ہوگئے۔ اُن کے الفاظ میں،’ تاہم، ایسا نہیں ہونا چاہیئے تھا‘۔
بتایا جاتا ہے کہ اِس مظاہرے میں ہزاروں مسلمان شریک تھے اور برما اور آسام میں فسادات کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ تشدد کی اطلاع ملنے پر وہاں بڑی تعداد میں پولیس دستے تعینات کیے گئے جنھوں نے لاٹھی چارج کرکے مشتعل لوگوں کو قابو میں کیا۔
ریاستی وزیر داخلہ آر آر پاٹیل اور پولیس افسران نے اپنے بیانوں میں کہا ہے کہ حالات قابو میں ہیں اور تشویش کی کوئی بات نہیں ہے۔اُنھوں نے عوام سے امن قائم رکھنے کی اپیل بھی کی ہے۔
اِس سے قبل، احتجاج میں شامل مسلم لیڈروں اور علماٴ نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے اِن معاملات میں مداخلت کرنے کی اپیل کی تھی۔
جمعے کے روز بھی مہاراشٹر کے مختلف علاقوں میں مظاہرے کیے گئے اور برما کے مسلمانوں کے لیے دعائیں کی گئی تھیں۔