رسائی کے لنکس

امریکی یونیورسٹیوں کے نام اور شناخت کا مسئلہ


میری واشنگٹن یونیورسٹی کا مونرو ہال
میری واشنگٹن یونیورسٹی کا مونرو ہال

میری واشنگٹن کالج دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی اور ریاست ورجینیا کے صدر مقام رچمنڈ کے درمیان واقع ہے اور اس یونیورسٹی میں تقریباً 4500 انڈرگریجویٹس اور 850 گریجویٹس زیر تعلیم ہیں۔

امریکہ کی یونیورسٹیاں اور کالجز اپنی تعلیم اور معیار کے لحاظ سے دنیا بھر میں شہرت رکھتے ہیں اور ہر سال دنیا بھر سے لاکھوں طالب علم یہاں اعلیٰ تعلیم کے لیے آتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں بہت سی یونیورسٹیوں اور کالجوں کے نام ایک جیسے ہیں۔ مثال کے طورپر 94 امریکی یونیورسٹیوں اور کالجوں کے نام میں ’واشنگٹن ‘ کا لفظ شامل ہے۔ یہ نام پہلے امریکی صدر جارج واشنگٹن سے عقیدت کے اظہار کے طورپر رکھا گیا ہے۔

نو یونیورسٹیوں کے نام جارج واشنگٹن کی والدہ ’ میری‘ کے نام پر ہیں۔

ایک جیسے ناموں کی بنا پر ان تعلیمی اداروں کو اکثر اوقات اپنی شناخت کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

آج سے تقریباً 74 سال قبل ریاست ورجینیا کی معروف یونیورسٹی آف ورجینیا کے ایک ٹیچر ٹریننگ کالج نے، جہاں صرف خواتین کو داخلہ ملتا تھا، اپنا نام تبدیل کرکے ’میری واشنگٹن کالج‘ رکھ لیاتھا۔

میری نے ، جو کہ بیوہ تھیں، اپنی جاگیر کاانتظام چلایا اور اپنے چھ بچوں کی پرورش کی۔ ان کا بڑے بیٹے کا نام جارج تھا۔ جارج واشنگٹن نے اپنی یاداشتوں میں لکھاہے کہ میرے پاس جو کچھ ہے وہ مجھے اپنی والدہ سے ملا ہے۔

میری واشنگٹن
میری واشنگٹن

میری واشنگٹن کالج دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی اور ریاست ورجینیا کے صدر مقام رچمنڈ کے درمیان واقع ہے۔ لیکن اب میری واشنگٹن کالج ، نہ تو کالج ہے اور وہاں نہ ہی وہاں اساتذہ کی تربیت کی جاتی ہے ، بلکہ اب وہ ایک مکمل یونیورسٹی ہے جہاں لبرل آرٹس کے مضامین پڑھائے جاتے ہیں ۔

اس یونیورسٹی میں تقریباً 4500 انڈرگریجویٹس اور 850 گریجویٹس زیر تعلیم ہیں۔

طالب علموں میں مردوں کی تعداد تقریباً ایک تہائی ہے۔

اس یونیورسٹی کا ایک گریجویٹ سکول واشنگٹن کے قریب واقع ہے اور اس کا نام ’ جیمز مونرو‘ ہے، جو امریکہ کے پانچویں صدر تھے۔

1986ء میں اس وقت کے اسکول کے صدر ولیم اینڈر سن نے ایک باغیانہ قدم اٹھاتے ہوئے یہ تجویز دی کہ یونیورسٹی کے نام میں سے میری کا لفظ خارج کرکے ’ واشنگٹن اینڈ مونرو یونیورسٹی ‘ رکھ دیاجائے۔

ان کا کہناتھا کہ میری واشنگٹن کے نام سے خواتین کے ایک تعلیمی ادارے کاتصور ابھرتا ہے جس کی وجہ سے یہاں مرد طالب علم آنا پسند نہیں کرتے۔

مردوں کی باسکٹ بال ٹیم کے کوچ ران وڈزنے ان کی حمایت کی۔

لیکن جن طالب علموں کو میری واشنگٹن یونیورسٹی کا نام پسند تھا، انہوں نے اپنے جذبات کا اظہار ’ ایسی ٹی شرٹس پہن کر کیا، جن پر ’ سیو دی نیم‘ لکھاتھا۔ طالبات کا کہناتھا کہ ملک میں سینکڑوں یونیورسٹیوں کے نام مردوں کے ناموں پر ہیں لیکن انہیں وہاں داخلہ لینے میں کوئی الجھن نہیں ہوتی تو عورت کے نام پر مردوں کو کیوں الجھن ہورہی ہے۔

چنانچہ نام تبدیل کرنے کی تجویز واپس لے لی گئی۔ اب بھی یہ تعلیمی ادارہ ’ یونیورسٹی آف میری واشنگٹن‘ کے نام کام کررہاہے اور ران وڈ اب بھی وہاں مردوں کی باسکٹ بال ٹیم کے کوچ ہیں اور ان کی نگرانی میں باسٹک بال کی ٹیم بہت اچھی کارکردگی دکھا رہی ہے۔
XS
SM
MD
LG