نفسياتي اور روحاني طريقہٴ علاج دونوں بظاہر امريکي ثقافت کا اہم حصہ ہے ۔
بيشتر لوگوں کي نظر ميں يہ دونوں بلکل مختلف طريقے ہيں۔ تاہم، حاليہ تحقيق سے ثابت ہوا ہے کہ اِن دونوں طريقہ ٴعلاج کي بنياد ايک جيسي ہے اور بہت سے طبي ماہرين ’ماڈرن سا کيئٹري ‘يعني جديدنفسيات کو قديم بدھ مت ميڈيٹيشن سےملا کر لوگوں کو صحت مند، خوشحال اوربامقصد زندگي گزارنے ميں ان کي مدد کرتے ہيں۔
بہت سے لوگوں کي نظر ميں تبت کے راہبوں کي آوازوں اورمراقبے کا ايک ماہر نفسيات کے ويٹنگ روم سے کوئي تعلق نہيں ليکن ايسا نہيں ہے ۔ ايک امريکي ڈاکٹر جوزف لئيزو ماہر نفسيات ہونے کے ساتھ ساتھ مذہب اور بدہ مت ميں ڈاکٹريٹ کي ڈگري بھي رکھتے ہيں۔ وہ کہتے ہيں کہ ادويات کے ساتھ روحاني طريقوں کو ملا کر ، علاج کو موٴثربنايا جا سکتا ہے۔
اُن کی ايک نئي کتاب Sustainable Happiness نفسيات اور بدھ مت کو ملا کر ايک مفصل کلينيکل پريکٹس کے طريقہٴ علاج پر مشتمل ہے۔يہ کتاب ا ُنھوں نے کئي عشروں کي تحقيق کے بعد لکھي ہے۔
اِس کتاب ميں ڈاکٹر جوزف کہتے ہيں کہ انساني زندگي کے پسِ منظر ميں سب سے بڑا مسئلہ اس حقيقت کا سامنا کرنا ہے کہ انسان فطري طور پر جنگل ميں زندگي گزارنے کے عمل سے مطابقت رکھتے ہوئے پيدا ہوا تھا، ليکن تہذيب و تمدن ميں ترقي کے باعث ، ہم بظاہر بڑے غير فطري حالات ميں رہ رہے ہيں اور بہت سے لوگوں کے ليے يہي بات يعني غير فطري حالات ميں زندگي گزارنا ، ذہني تناؤ کي بنيادي وجہ ہو سکتي ہے ۔
ڈاکٹر جوزف اپني کتاب ميں لکھتے ہيں کہ ويسے تو ذہني تناؤ جبلتي طور پر ہميں خطرناک حالات سے نمٹنے کے ليے تيار کرتا ہے۔
تاہم، تہذيب و تمدن ميں تيز رفتار تبديلي اور ترقي کي وجہ سے ذہني دباؤ کے ليے ہمارا ردِ عمل نا کافي ثابت ہو رہا ہے اور يہي وجہ ہے کہ خطرنات حالات ميں ہم اپنا ردِعمل کنٹرول نہيں کر پاتے۔ مثلا ًدل کا دھڑکنا ، پسينے کا آنا اور سانس کا پھولنا، وغيرہ۔
ڈاکٹر جوزف کہتے ہيں کہ اس ذہني دباوٴ کي وجہ سے ہم ڈپريشن اور انزا ئيٹي کے امراض قلب اور بلند فشار خون کے عارضے ميں مبتلا ہو سکتے ہيں اور اس وجہ سے ادويات کے ساتھ ساتھ روحاني طريقوں کو ملا کر علاج کو موٴثر بنايا جا سکتا ہے۔
اِسي طرح، آج کل مسلمان ممالک ميں قرآن پاک کي تلاوت اور وظائف کو نفسياتي بيماريوں کے علاج لے ليے مفيد خيال کيا جاتا ہے اور ذہني سکون حاصل کرنے کے ليے اسے اچھا وسيلہ سمجھا جاتا ہے۔ بہت سے ماہرين جديد دواوٴں کے ساتھ ساتھ مسلمان مريضوں کے ليے ايک روحاني تھيراپي کے طور پر اِس کي سفارش بھي کرتے ہيں۔
بيشتر لوگوں کي نظر ميں يہ دونوں بلکل مختلف طريقے ہيں۔ تاہم، حاليہ تحقيق سے ثابت ہوا ہے کہ اِن دونوں طريقہ ٴعلاج کي بنياد ايک جيسي ہے اور بہت سے طبي ماہرين ’ماڈرن سا کيئٹري ‘يعني جديدنفسيات کو قديم بدھ مت ميڈيٹيشن سےملا کر لوگوں کو صحت مند، خوشحال اوربامقصد زندگي گزارنے ميں ان کي مدد کرتے ہيں۔
بہت سے لوگوں کي نظر ميں تبت کے راہبوں کي آوازوں اورمراقبے کا ايک ماہر نفسيات کے ويٹنگ روم سے کوئي تعلق نہيں ليکن ايسا نہيں ہے ۔ ايک امريکي ڈاکٹر جوزف لئيزو ماہر نفسيات ہونے کے ساتھ ساتھ مذہب اور بدہ مت ميں ڈاکٹريٹ کي ڈگري بھي رکھتے ہيں۔ وہ کہتے ہيں کہ ادويات کے ساتھ روحاني طريقوں کو ملا کر ، علاج کو موٴثربنايا جا سکتا ہے۔
اُن کی ايک نئي کتاب Sustainable Happiness نفسيات اور بدھ مت کو ملا کر ايک مفصل کلينيکل پريکٹس کے طريقہٴ علاج پر مشتمل ہے۔يہ کتاب ا ُنھوں نے کئي عشروں کي تحقيق کے بعد لکھي ہے۔
اِس کتاب ميں ڈاکٹر جوزف کہتے ہيں کہ انساني زندگي کے پسِ منظر ميں سب سے بڑا مسئلہ اس حقيقت کا سامنا کرنا ہے کہ انسان فطري طور پر جنگل ميں زندگي گزارنے کے عمل سے مطابقت رکھتے ہوئے پيدا ہوا تھا، ليکن تہذيب و تمدن ميں ترقي کے باعث ، ہم بظاہر بڑے غير فطري حالات ميں رہ رہے ہيں اور بہت سے لوگوں کے ليے يہي بات يعني غير فطري حالات ميں زندگي گزارنا ، ذہني تناؤ کي بنيادي وجہ ہو سکتي ہے ۔
ڈاکٹر جوزف اپني کتاب ميں لکھتے ہيں کہ ويسے تو ذہني تناؤ جبلتي طور پر ہميں خطرناک حالات سے نمٹنے کے ليے تيار کرتا ہے۔
تاہم، تہذيب و تمدن ميں تيز رفتار تبديلي اور ترقي کي وجہ سے ذہني دباؤ کے ليے ہمارا ردِ عمل نا کافي ثابت ہو رہا ہے اور يہي وجہ ہے کہ خطرنات حالات ميں ہم اپنا ردِعمل کنٹرول نہيں کر پاتے۔ مثلا ًدل کا دھڑکنا ، پسينے کا آنا اور سانس کا پھولنا، وغيرہ۔
ڈاکٹر جوزف کہتے ہيں کہ اس ذہني دباوٴ کي وجہ سے ہم ڈپريشن اور انزا ئيٹي کے امراض قلب اور بلند فشار خون کے عارضے ميں مبتلا ہو سکتے ہيں اور اس وجہ سے ادويات کے ساتھ ساتھ روحاني طريقوں کو ملا کر علاج کو موٴثر بنايا جا سکتا ہے۔
اِسي طرح، آج کل مسلمان ممالک ميں قرآن پاک کي تلاوت اور وظائف کو نفسياتي بيماريوں کے علاج لے ليے مفيد خيال کيا جاتا ہے اور ذہني سکون حاصل کرنے کے ليے اسے اچھا وسيلہ سمجھا جاتا ہے۔ بہت سے ماہرين جديد دواوٴں کے ساتھ ساتھ مسلمان مريضوں کے ليے ايک روحاني تھيراپي کے طور پر اِس کي سفارش بھي کرتے ہيں۔