رسائی کے لنکس

ڈاکٹر آفریدی کے انٹرویو کی رپورٹ درست نہیں لگتی: وکیل


سمیع اللہ آفریدی نے بتایا ہے کہ سنٹرل جیل پشاور میں ٹیلی فون سسٹم کام نہیں کرسکتے، کیونکہ جیل میں ’جیمرز‘ لگے ہوئے ہیں

پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی جس نے ایبٹ آباد میں القائدہ کے لیڈر اوسامہ بن لادن کو پکڑنے کے لیے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی جانب سے مبینہ طور پر ویکسین پروگرام چلایا تھا، غداری کے الزام میں 33 برس کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ تاہم، اُنھیں یہ سزا ایک عسکریت پسند گروپ کے ساتھ مبینہ رابطوں کے الزام میں سنائی گئی ہے۔

پیر کےروز امریکی ٹیلی ویژن چینل ’فوکس نیوز‘ نے اپنی ویب سائٹ پر ایک خصوصی انٹرویو شائع کیا جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے یہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کا انٹرویو ہے۔

ویب سائٹ پر کہا گیا ہے کہ ایک ٹیلی فون انٹرویو میں ڈاکٹر شکیل آفریدی نے پاکستانی انٹیلجنس ایجنسی آئی ایس آئی پر الزام عائد کرتے ہو ئے کہا کہ، بقول انکے، ایذارسانی کے دوران ان سے کہا گیا کہ امریکہ پاکستان کا سب سے بڑا دشمن ہے اور تم نے ان کی مدد کی ہے۔

انٹرویو میں مزید کہا گیا ہے کہ آئی ایس آئی کےعسکریت پسند گروپ حقانی نیٹ ورک سے مبینہ رابطےمیں ہیں۔


آڈیو رپورٹ سننے کے لیے کلک کیجیئے:

please wait

No media source currently available

0:00 0:00:00 0:00


فوکس نیوز چینل کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کےٹیلی فون انٹرویو کے حوالے سے ان کے وکیل سمیع اللہ آفریدی نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو کی ہے۔

اپنی گفتگو میں اُنھوں نے کہا کہ انٹرویو کی شفافیت سے متعلق ان کے ذہن میں شکوک و شبہات ہیں، بلکہ یہ کہنا بجا ہو گا، بقول اُن کے، کہ انٹرویو حقیقت میں ہوا بھی ہے یا نہیں، کیونکہ اُن کے قریبی رشتہ داروں کوبھی اُن سے ملنے کی اجازت نہیں۔

اس کے علاوہ وہ مزید کہتے ہیں کہ سنٹرل جیل پشاور میں ٹیلی فون سسٹم کام نہیں کرسکتے، کیونکہ جیل میں جیمرز لگا دئے گئے ہیں۔

تاہم، وہ کہتے ہیں کہ اس انٹرویو کے منظرعام پر آنے سے، ان کے بقول، ڈاکٹر شکیل آفریدی کے کیس پر کوئی اثر نہیں پڑیگا۔
XS
SM
MD
LG