رسائی کے لنکس

کراچی تاحال بدامنی کا شکار، فائرنگ سے 8 افراد ہلاک


پیر کی صبح صدر کے علاقے میں واقع ایک رہائشی عمارت سے ایک ہندو ڈاکٹرسریش کی لاش ملی ہے، جس کے بارے میں فوری طور پر یہ پتہ نہیں چل سکا کہ اس کی موت کا اصل سبب کیا تھا

کراچی میں اکتوبر کا مہینہ بھی شاید ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے اچھی خبریں لیکر نہیں آیا اور پہلے ہی دن ایک ہندو ڈاکٹر، ایک پولیس اہلکار اور ایک خاتون سمیت 8 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔ اِن افراد میں شہر کے2مختلف علاقوں سے ملنے والی 2 لاشیں بھی شامل ہیں۔

پولیس کے مطابق پیر کی صبح صدر کے علاقے میں واقع ایک رہائشی عمارت سے ایک ہندو ڈاکٹر سریش کی لاش ملی، جس کے بارے میں فوری طور پر یہ پتہ نہیں چل سکا کہ اس کی موت کا اصل سبب کیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ لاش دو دن پرانی ہے اور اسے یہ لاش صدر کے ایک فلیٹ سے ملی ہے۔ علاقہ مکینوں نے پولیس کو فلیٹ سے آنے والی بدبو کی اطلاع دی تھی۔

ادھر، نارتھ ناظم آباد میں شاہراہ نور جہاں پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پولیس کا ایک ہیڈ کانسٹیبل ہلاک ہوگیا۔ مقتول شاہراہ نورجہاں تھانے میں ہی تعینات تھا۔ اسے نامعلوم مسلح افراد نے معمول کے گشت کے دوران فائرنگ کرکے قتل کیا گیا ۔

شیرشاہ اور قائد آباد کے علاقوں سے بھی فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ فائرنگ کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک ہوئے۔ گلستان جوہر میں رابعہ سٹی کے قریب بھی فائرنگ ہوئی جس سے 2 افراد زخمی ہوگئے۔ بعد ازاں، ان میں سے ایک شخص نے اسپتال میں دوران علاج دم توڑ دیا۔ سہراب گوٹھ میں بھی فائرنگ سے ایک شخص کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔

علاوہ ازیں، لیاری کے علاقے ہنگورہ آباد میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے سیاسی جماعت کاایک کارکن زخمی ہوا، جبکہ بلدیہ ٹاوٴن میں بس اسٹاپ پر کھڑے لوگوں پر فائرنگ کے نتیجے میں بھی ایک شخص کو ہلاک اور ایک کو زخمی کردیاگیا۔

پولیس نے لیاقت آباد سے بھی ایک شخص کی لاش برآمد کی ہے جبکہ لانڈھی میں شیرپاو ٴکالونی سے ایک نامعلوم عورت کی تشدد زدہ لاش ملی ہے۔
XS
SM
MD
LG