رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے: طالبان سے مذاکرات کب؟


امریکہ اور طالبان کے مابین اس سال کے اوائل میں مذاکرات گوانتانا موبے میں پانچ طالبان قیدیوں کا اُن کی تحویل میں واحد امریکی قیدی سے تبادلہ نہ سکنے کی بنا پر ناکام ہوگئے تھے

انٹرنیشنل ہیرلڈ ٹربیون

انٹرنیشنل ہیرلڈ ٹریبیون ایک ادارئے میں کہتا ہے کہ امریکی فوجی کمانڈربہت عرصہ قبل اس نتیجے پر پہنچے تھے ، کہ افغان جنگ کا خاتمہ فوجی فتح کی بدولت نہیں بلکہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے ایک تصفیےکی بدولت ہی ممکن ہے۔ لیکن اب یہ جنرل اور سویلین عہدہ دار کہتے ہیں کہ ایسا کرنا2015 سے قبل ممکن نہیں ہے۔ لہٰذا، جیسا کہ اخبار کہتا ہے، اُن کی کوشش یہ ہے کہ افغان حکومت اور باغیوں کے درمیان یہ امن مذاکرات غیر ملکی فوجوں کی انخلاء کے بعد ہی کسی وقت ہوں۔

اخبار کے بقول طالبان کے ساتھ مذاکرات میں کوئی پیش رفت کرنے میں صدر اوباما کی ناکامی ایک سنگین دھچکہ ہے۔عسکریت پسندوں کو امن کے لئے مذاکرات کرنے پر آمادہ کرنے میں ہمیشہ مشکل پیش آئی ہے ۔ لیکن جیسا کہ اخبار نے کہا ہے اوباما انتظامیہ نے دلجمعی کے ساتھ کوشش نہیں کی ، تا کہ ان چالاک اور بےدرد باغیوں کو، جو برابر امریکی اور نیٹو افواج کے خلاف خوفناک حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، مذاکرا ت کی میز پر لایا جا سکے۔ امریکہ اور طالبان کے مابین اس سال کے اوائل میں مذاکرات ناکام ہو گئے جب کانگریس میں دونوں پارٹیوں کی مخالفت کی وجہ سے گوانتانا موبے میں پانچ طالبان قیدیوں کا اُن کی تحویل میں واحد امریکی قیدی سے تبادلہ نہ ہو سکا۔ یوں بھی طالبان میں پُھوٹ ہے اور وُہ واشنگٹن کے یہ مطالبات ماننے کے لئے تیار نہیں کہ القاعدہ سے رشتہ توڑیں ، تشدّد سے توبہ کریں اورافغان آئین کے مطابق سیاسی اورانسانی حقوق کا احترام کریں۔ اخبار کے خیال میں اس میں پاکستان کا کردار تخریبی رہا ہے۔ جس نے طالبان کو دوبارہ مجتمع ہونے کے قابل بنایا، اور مذاکرات کی حمایت کرنے سے انکار کیا۔

اخبار کہتا ہے کہ اگرچہ اس وقت کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے پھر بھی طالبان اور افغانوں اوردوسروں کے مابین روابط ہیں۔ پاکستان نے بھی حال ہی میں باغیوں کو سیاسی عمل میں شرکت کا مشورہ دیا ،اور اس پر راضی ہو گیا کہ وہ نئے امکانی طالبان مذاکرات کنندگان کو جانچنے میں واشنگٹن کو امداد دے گا۔ اورجلد پتہ چلے گا کہ پاکستانی فوج اس میں کتنی سنجیدہ ہے۔ اخبار نے امن کے تصفئے کے لئے سنہ 2014 کے انتخابات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصدایک ایسےنئے افغان صدر کا چُناؤ ہونا چاہئے۔ جو بہتر قیادت کی اہلیت رکھتا ہو۔خاص طور پر حامد کرزئی کے مقابلے میں جسے طالبان امریکہ کا پٹھُو اوراصلاحات کا دُشمن سمجھتے ہیں۔

نیویارک ٹائمز
معروف صحافی ، ڈیوڈسینگر کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی تعزیرات کی وجہ سےایران میں تین سال میں پہلی بار بھاری پیمانے پر جو عوامی مظاہرے ہوئےہیں، اُن کے پیش نظر، ایران نے مغرب کے ساتھ اپنے جوہری بُحران سے نجات پانے کے لئے مغرب کو نومرحلوں پر مشتمل ایک منصوبے کی پیش کش کی ہے ۔ جس کا مطابق وہ ایسا یورینیم بنانا بند کر دے گا، جس سے جوہری بنانا سب سے آسان ہوتا ہے۔ نیو یارک ٹائمز میں ایک تفصیلی رپورٹ میں سینگر کا کہنا ہے کہ اس کے بدلے میں ایران نے اتنی زیادہ مراعات مانگی ہیں کہ امریکی عہدہ داروں نے اُنہیں ناقابل عمل قرار دے کر ردّ کر دیا ہے۔ ان مطالبوں میں اُن تعزیرات کومنسوخ کرنا شامل ہے۔ جن کی وجہ سے تیل کی فروخت رُک گئی ہے اور ایرانی کرنسی کا بھاؤ بری طرح گر گیا ہے۔

سینگر کے مطابق اقوام متحدہ کےرواں اجلاس کے دوران ایرانی عُہدہ داروں نے اپنے اس منصوبے کے لئے حمایت حاصل کرنے کی بھر پُور کوشش کی ۔ اور اشارہ دیا کہ ملک کے اعلیٰ پیشوا آئت اللہ علی خامنائی تعزیرات کا دباؤ محسوس کر رہے ہیں۔

اخبار کہتا ہے کہ امریکہ نے اپنی پیش کش باقاعدہ طور پر میز پر نہیں رکھی ہے۔ لیکن یہ اُسی حل کا ایک خاکہ ہےجو موسم گرما کے خاتمے سے قبل ایرانی عُہدہ داروں کے سامنے رکھا گیا تھا۔اس کے تحت ایران کو 20 فیصد افزودہ یورینیم بنانا بند کر نا پڑے گا، موجودہ سٹاک کو ملک سے باہر بھیجنا پڑے گا، فردا کا کارخانہ بند کرنا پڑے گا۔ اور امریکہ اور اس کےاتحادی غیر فوجی جوہری منصوبوں کے لئےتعاون کی پیش کش کریں گے۔ اور موجودہ تعزیرات میں مزید اضافہ نہیں کریں گے، البتہ حتمی معاہدہ ہونےتک رواں تعزیرات جاری رہیں گی

ایسوسی ایٹڈ پریس

اور اب ایسو سی ایٹڈ پریس کی یہ خبر کہ پچھلے ایک ہفتے کے دوران سب سے وزنی کدُّو اُگانے کا ریکارڈ دو مرتبہ توڑا گیا ہےروڈ آئی لینڈ کے ایک میلے میں ران والس نامی کاشت کار نے دو ہزار نو پونڈ وزنی کدو اُگا کر اور ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم کر کے انعام حاصل کیا ہے۔ اس سے پہلے نیو ہیم شائر کے ایک میلے میں 1843 اعشاریہ پانچ پونڈ وزنی کدو کے لئے سٹیو گیڈز نامی ایک اور کاشتکار کو یہ اعزاز حاصل ہوا تھا، جس کا کہنا تھا کہ اگست کے وسط میں اس کے کدُو کا وزن روزانہ35 پونڈ بڑھ رہا تھا۔

روڈ آئی لینڈ کے میلے میں والس کو اپنے کدو کے لئے دو انعام ملے ۔ایک تو پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر ساڑھے پانچ ہزار ڈالر اور دوسرے ایک ٹن سے زیادہ وزنی کدو اگانے کا ریکارڈ توڑنے کے لئے دس ہزار ڈالر کا بونس۔
XS
SM
MD
LG