رسائی کے لنکس

فرانس: انتہا پسند تنظیم کے خطرے میں اضافہ


فرانس میں ہنگاموں کی زد میں آنے والی ایک کار
فرانس میں ہنگاموں کی زد میں آنے والی ایک کار

دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر فرانسیسی حکومت یہودی عبادت گاہوں اور دوسری یہودی عمارات کے ارد گرد سیکیورٹی میں اضافہ کررہی ہے۔

فرانس کے حکام نے کہا ہے کہ مشتبہ انتہا پسند اسلام پسندوں کا ایک گروپ کچھ برسوں میں فرانس کے لیے ایک سب سے بڑا خطرہ بن گیا ہے اور وہ شام کے عسکریت پسندوں کے ساتھ ملنے کی منصوبہ سازی کر رہا ہے۔

پیرس کے پراسیکیوٹر فرانسوا ملانس کہتے ہیں کہ وہ ان سات مشتبہ افراد کے خلاف اقدام قتل اور دہشت گردی کے الزامات عائد کرنے کی کوشش کریں گے جنہیں ہفتے کےر وز ملک بھر میں پولیس کی کاررواٴیوں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ فرانس نے لگ بھگ بیس سال سے یعنی 1996 سے ایسا کوئی خطرہ نہیں دیکھا ہے ۔ اس وقت الجیریا کے اسلام پسندوں نے فرانس میں الجیریا کی خانہ جنگی کے عروج کے دنوں میں سلسلے وار بم دھماکے کیے تھے۔

ملانس کہتے ہیں کہ یہ نیا مشتبہ گروپ شام میں عسکریت پسند گروپس کے ساتھ شامل ہونا چاہتا ہے ۔

فرانس کی پولیس نے ملک بھر میں کاررروائیوں کےد وران بارہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ عہدے داروں نے ان میں سےپانچ کو رہا کر دیا ہے لیکن باقی سب کو حراست میں رکھا ہوا ہے۔
ملانس کہتے ہیں کہ زیر حراست تمام افراد فرانس میں پیدا ہوئے تھے ۔

پولیس کی تفتیش سے پیرس کے علاقے کے ایک گیراج سے بم بنانے کا مواد بھی بر آمد ہوا ہے ۔

ایک اور مشتبہ شخص جیریمی سنڈی ہفتے کے چھاپے کے دوران اس کے بعد ہلاک کر دیا گیا جب اس نے پولیس پر گولی چلائی۔

حکام کا کہناہے کہ انہوں نے اس کا ڈی این اے دار الحکومت کے ایک مضافاتی علاقےکے ایک یہودی گراسری اسٹور پر پر ستمبر میں ہونے والے بم کے ایک حملے کے مقام سے ملنے والے ڈی این اے سے مطابقت رکھتا ہے ۔

ملانس کہتے ہیں کہ حکام کے ابتدائی خیال کے برعکس اس حملے میں جو گرینیڈز استعمال کیا گیا تھا وہ گھریلو ساخت کا نہیں تھا بلکہ وہ ایک جدید قسم کا بم تھا۔ پولیس کو مشتبہ گھروں کی ایک تلاشی کےدوران یہودی اداروں کی ایک لسٹ بھی ملی ہے۔

صدرفرانسو ہولاندے نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ یہودی عبادت گاہوں اور دوسری یہودی عمارات کے ارد گرد سیکیورٹی میں اضافہ کر دیں گے۔
XS
SM
MD
LG