رسائی کے لنکس

یونان: مالیاتی کٹوتیوں کے خلاف دو روزہ عام ہڑتال


یونان میں کارکنوں کی ہڑتال(فائل)
یونان میں کارکنوں کی ہڑتال(فائل)

اگر پارلیمنٹ نے کٹوتیوں کے اس منصوبے کو مسترد کردیا تو نومبر کے وسط سے یونان کی حکومت کے پاس تمام سرمایہ ختم ہوجائے گا۔

یونان میں کارکنوں نے اپنی 48 گھنٹوں پر مشتمل عام ہڑتال کردی ہے جب کہ قانون ساز یورپی یونین سے بیل آؤٹ پروگرام کے تحت امدادی قرضے کی شرائط پوری کرنے کے لیے مالیاتی کٹوتیوں کے نئے اقدامات پر غور کررہے ہیں۔

منگل کے روز پولیس اور بلوؤں پر قابو پانے کے خصوصی دستے دارالحکومت ایتھنز میں تعینات کیے گئے ، جب کہ مزوروں کی دو تنظیموں کے زیر اہتمام شہر میں دو الگ الگ جلوس نکالے گئے جن میں ایک اندازے کے مطابق 35 ہزار سے زیادہ لوگ شریک ہوئے۔

عام ہڑتال کی وجہ سے ملک میں پروازوں کی آمد روفت کئی گھنٹوں تک معطل رہی ، جب کہ ٹیکسی ، ریل اور فیری سروس بھی بند ہوگئی۔

ہڑتال کے نتیجے میں اسکول اور سرکاری دفاتر بند رہے اور اسپتالوں میں صرف ایمرجنسی سٹاف اپنی ڈیوٹی پر حاضر ہوا۔

منگل کو شروع ہونے والی ہڑتال بدھ کے روز بھی جاری رہے گی ۔ اس ہڑتال کو گذشتہ دو مہینوں کے دوران ہونے والی تین بڑی ہڑتالوں میں شمار کیا جارہاہے۔

یونان کے قانون سازوں نے منگل کو کفائت شعاری اور بچتوں کے اس پروگرام پر بحث شروع کی جس کے تحت اخراجات، لوگوں کو دی جانے والی سہولتوں اور پنشن میں تقریباً 17 ارب ڈالر کی کٹوتیاں کی جائیں گی۔

مجوزہ قانون سازی پر بدھ کے روز رائے شماری ہوگی اور اگر پارلیمنٹ نے کٹوتیوں کے اس منصوبے کو مسترد کردیا تو نومبر کے وسط سے یونان کی حکومت کے پاس تمام سرمایہ ختم ہوجائے گا۔

یونان کے وزیر اعظم انتونیس سمارس نے کہاہے کہ اگر پارلیمنٹ نے اس اقدام کی منظوری نہ دی تو ملک یورو زون سے نکلنے پر مجبور ہوسکتا ہے۔

یونان میں کسادبازاری اپنے پانچویں سال میں داخل ہوچکی ہے اور ملک میں کام کرنے کے اہل افراد کی ایک چوتھائی تعداد روزگار سے محروم ہے۔
XS
SM
MD
LG