رسائی کے لنکس

آسیان کانفرنس: بحیرہ جنوبی چین پر متفقہ قراردار میں ناکامی


کمبوڈیا میں آسیان سربراہ کانفرنس کا ایک منظر
کمبوڈیا میں آسیان سربراہ کانفرنس کا ایک منظر
جنوبی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے کمبوڈیا میں منقعدہ سربراہ اجلاس میں بحیرہ جنوبی چین کی ملکیت کےعلاقائی دعوؤں پر راہنماؤں کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔

کمبوڈیا کے دارالحکومت پنوم پن میں جنوبی ایشیائی ممالک کی علاقائی تنظیم آسیان کے اجلاس کے آخری روز فلپائن نے قرارداد کےاس مسودے پراعتراض کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ اس تنازع کو بین الاقوامی حیثیت نہ دینے پر تمام فریق متفق ہیں۔

فلپائن کے وزیر خارجہ البرٹ ڈیل روساریئو نے کہا کہ اس مسئلے سے متعلق آسیان کے چیئرمین اور چین کے قریبی اتحادی ملک کی جانب سے فراہم کردہ مسودے پر تمام فریقوں کا اتقاق نہیں ہے۔

فلپائن ان ممالک میں شامل ہے جن کے جنوبی بحیرہ چین کے پانیوں کے استعمال پر چین کے ساتھ تنازعات ہیں۔ فلپائن کا کہناتھا کہ بوقت ضرورت وہ اپنے مفادات کے تحفظ کا حق رکھتا ہے۔

اس تنازع کا آغاز جولائی میں آسیان ممالک کے وزراء کے اجلاس میں اس وقت ہوا تھا جب 10 رکنی تنظیم کے ارکان کمبوڈیا کی جانب سے اعتراض اٹھائے جانے بعد کسی متفقہ فیصلے تک پہنچنے میں ناکام ہوگئے تھے۔

چین، جو قدرتی وسائل سے مالال اس سمندری علاقے کے ایک بڑے حصے کا دعویدار ہے، یہ نہیں چاہتا کہ آسیان ایک فورم کی حیثیت سے اس تنازع میں شامل ہوجائے ۔ اس کی بجائے وہ ہر ملک کے ساتھ الگ الگ معاملات طے کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔

اتوار کے روز آسیان کے لیڈروں نے ایک اعلامیے پر اتفاق کیا جس میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے خطے میں انسانی حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیں گے۔ لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہناہے کہ اعلامیے میں پائے جانے والے نقائص سے ویت نام اور لاؤس جیسی آمرانہ حکومتیں فائدہ اٹھاسکتی ہیں۔
XS
SM
MD
LG