رسائی کے لنکس

میرانائر: پاکستانی، بھارتی اور ہالی ووڈ فنکاروں کے ساتھ فلم کا نیا تجربہ


پاکستان اور بھارت کے درمیان فلمی رشتوں کے اشتراک کی ایک نئی شروعا ت کرتی اس فلم کی کہانی نیویارک کی وال اسٹریٹ پر کام کرنے والے ایک پاکستانی ماہر مالیات کے گرد گھومتی ہے


بالی ووڈ فلم میکر میرانائزعالمی سطح پر روایت سے ہٹ کر اور بولڈ فلمیں بنانے کے لئے شہرت رکھتی ہیں لیکن ان کی فلم ”ریلک ٹنٹ فنڈا مین ٹلسٹس “نے ایک اور اہم کام یہ انجام دیا ہے کہ یہ پاکستانی ، بھارتی اور ہالی ووڈ فنکاروں کو ایک جگہ اکھٹا کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ اصل میں یہ فلم پاکستان اور بھارت کو قریب لانے کی کوششوں میں ایک اہم کڑی کی حیثیت رکھتی ہے۔

نائر کی خاص بات یہ ہے کہ وہ اپنی ہر فلم میں کوئی نہ کوئی نیا تجربہ ضرور کرتی ہیں اور ’رسک‘ لینے سے بالکل نہیں گھبراتیں۔اس بار میرا نائر نے ایک پاکستانی اداکار اور ایک کہانی کار کو لے کر فلم بنانے کا تجربہ کیا جوکامیاب رہا۔

فلم ”ریلک ٹنٹ فنڈا مین ٹلسٹس “ کی کہانی پاکستانی قلم کار محسن حامد کے اسی نام سے مشہور ہونے والے ناول پر مبنی ہے ۔ یہ وہ ناول ہے جسے بکرز ایوارڈ کے لئے بھی نامزد کیا گیا تھا جبکہ یہ 2007کا ”بیسٹ سیلر ناول “بھی تھا۔

فلم ”ریلک ٹنٹ فنڈا مین ٹلسٹس “ کی نمائش دنیا بھر کے فلمی میلوں میں کی جارہی ہے ۔ جہاں جہاں یہ فلم دکھائی گئی، سب نے اسے خوب سراہا۔ حال ہی میں بھارت میں ہونے والے 43 ویں انٹرنیشنل فلم فیسٹول میں ”ریلک ٹنٹ فنڈا مین ٹلسٹس “ کلوزنگ فلم تھی اور اسی میلے میں فلم کو ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان فلمی رشتوں کے اشتراک کی ایک نئی شروعا ت کرتی اس فلم کی کہانی نیویارک کی وال اسٹریٹ پر کام کرنے والے ایک پاکستانی ماہر مالیات کے گرد گھومتی ہے جسے اختلافات وتضادات سے بھری دنیا میں "امریکن ڈریم" اور اپنے رشتوں میں سے کسی ایک کو منتخب کرنا تھا۔

فلم کی کاسٹ بین الاقوامی ہے جو پاکستانی ، بھارتی اور ہالی وڈ اداکاروں پر مشتمل ہے۔ بھارتی ٹی وی چینل زی نیوز کے مطابق میرا نائر نے فلم کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسے اپنی اب تک کی سب سے خاص فلم قرار دیا۔ان کا کہنا ہے ’ یہ میرے لئے اب تک کی سب سے خاص اور غیر معمولی فلم ہے۔ اس میں دو مختلف دنیاوٴں کی عکاسی کی گئی ہے۔ یہ دکھانے کی کوشش کی ہے کہ ہم مشرق اور مغرب ایک دوسرے کو کیسے دیکھتے ہیں۔

فلم کے لئے ناول کی کہانی نے اسکرین پلے تک کا سفر تین سال میں طے کیا جبکہ فلم کی شوٹنگ چار براعظموں میں کی گئی ہے۔ ’فلم میں ہم نے بنیاد پرستوں کی دو قسموں پر بات کی ہے۔ ایک سرمایہ دار اور دوسرے دہشت گرد۔

نائر کی پہلی فلم ’سلام بمبئی ‘ تھی جسے 1988میں فارن فلم کیٹیگری میں اکیڈمی ایوارڈ کے لئے نامزد کیا گیاتھاجبکہ ان کی دوسری شہرت یافتہ فلموں میں ”مسی سپی مصالحہ“، ”مون سون ویڈنگ“ ،”نام سیک “، نیویارک “اور”آئی لو یو “شامل ہیں۔
XS
SM
MD
LG