رسائی کے لنکس

برطانیہ: ہم جنس شادی کی اجازت پر غور


کیلی فورنیا کا ایک ہم جنس جوڑا اپنی شادی کے موقع پر(فائل)
کیلی فورنیا کا ایک ہم جنس جوڑا اپنی شادی کے موقع پر(فائل)

وزیر برائے ثقافتی امور ماریا ملر نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ نئے منصوبے کے تحت چرچ آف انگلینڈ اوراس کے ویلز کے گرجا گھروں میں ہم جنس پرستوں کی شادی کی تقریب غیر قانونی ہوگی۔

برطانیہ کی حکومت نے کہاہے کہ وہ ہم جنس پرستوں کو شادی کی سماجی تقریبات منعقد کرنے کی اجازت دینے پر غور کررہی ہے لیکن انگلستان اور ویلز کے گرجاگھروں کے دروازے ایک ہی جنس میں شادی کرنے والوں پر بند رہیں گے۔

وزیر برائے ثقافتی امور ماریا ملر نے منگل کے روز پارلیمنٹ کو بتایا کہ نئے منصوبے کے تحت چرچ آف انگلینڈ اوراس کے ویلز کے گرجا گھروں میں ہم جنس پرستوں کی شادی کی تقریب غیر قانونی ہوگی، کیونکہ انہوں نے اس کی ا جازت نہیں دی۔

ان کا کہناتھا کہ اگر دوسرے مذہبی اداروں نے ایسا کرنے کی اجازت دی تو ہم جنس پرست وہاں اپنی شادیاں کرسکیں گے۔

اس منصوبے کی حمایت کرنے والی کئی مذہبی تنظیمیں جن میں کوئیکرز، یونی ٹرینز اور اعتدال پسند یہودی گروپ شامل ہیں، ایک ہی جنس کے افراد کے درمیان شادی کی اجازت دینے کا فیصلہ کرسکتی ہیں ، جس کے بعد کو ئی واحد مذہبی راہنما ایسی شادی کے انعقاد کو نہ تو روک سکے گا اور نہ ہی اپنے طور پر اس کی اجازت دے سکے گا۔ اجازت کا فیصلے کا اختیار متعلقہ مذہی تنظیم ہی کو ہوگا۔

قدامت پسند قانون ساز مذہبی بنیادوں پر اس منصوبے کی سخت مخالفت کررہے ہیں اور ان کا کہناہے کہ وہ ایسا اپنے جمہوری مینڈیٹ کے احترام میں کررہے ہیں۔

برطانیہ میں اس وقت ہم جنس جوڑوں کو ’سول پارٹرشپ‘ کی اجازت ہے جس کے تحت انہیں ہم جنسوں میں شادی جیسے قانونی حقوق حاصل ہیں۔ لیکن شہری حقوق کی تنظیموں کا کہناہے کہ سول پارٹرشپ کا درجہ شادی سے کم ہے۔
XS
SM
MD
LG