رسائی کے لنکس

خشوگی کے قتل کی اخلاقی ذمّہ داری قبول کرتا ہوں: سعودی ولی عہد


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمّد بن سلمان نے کہا ہے کہ وہ سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کی اخلاقی ذمّہ داری قبول کرتے ہیں کیوں کے وہ اُن کے دورِ حکومت میں قتل ہوئے ہیں۔

سعودی ولی عہد نے یہ اقرار امریکی نشریاتی ادارے ’پبلک براڈ کاسٹنگ سروس‘ کی ایک دستاویزی فلم میں کیا ہے۔

یہ دستاویزی فلم یکم اکتوبر کو جمال خشوگی کے قتل کی پہلی برسی کے موقع پر پیش کی جا رہی ہے جس کا پرومو جاری کر دیا گیا ہے۔

پرومو میں بتایا گیا ہے کہ محمّد بن سلمان نے جمال خشوگی کے قتل کی اخلاقی ذمّہ داری قبول کی ہے۔

دستاویزی فلم کے پرومو میں صحافی مارٹِن اسمتھ کا کہنا ہے کہ انہوں نے سعودی ولی عہد سے سوال کیا کہ آپ اس سے کیسے لاعلم رہے جب یہ آپ کے دورِ حکومت میں ہوا؟ جواب میں محمّد بن سلمان نے کہا کہ ہمارے ملک میں دو کروڑ لوگ ہیں اور ہمارے پاس 30 لاکھ حکومتی ملازم ہیں۔

اسمتھ نے ولی عہد سے سوال کیا کہ کیا قاتل آپ کے حکومتی اور نجی جہاز بھی لے جا سکتے ہیں؟ تو سعودی ولی عہد کا جواب میں کہنا تھا کہ میرے پاس کام کرنے کے لیے افسر اور وزرا ہیں۔ وہی اس کے ذمّہ دار ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی انٹیلی جنس ادارے ’سی آئی اے‘ اور کچھ مغربی ممالک کی حکومتوں کا یہ دعویٰ رہا ہے کہ جمال خشوگی کے قتل میں سعودی ولی عہد محمّد بن سلمان کا ہاتھ ہے، جبکہ انہوں نے ہی خشوگی کے قتل کے احکامات جاری کیے تھے۔

جمال خشوگی کو گزشتہ سال اکتوبر میں قتل کر دیا گیا تھا۔ (فائل فوٹو)
جمال خشوگی کو گزشتہ سال اکتوبر میں قتل کر دیا گیا تھا۔ (فائل فوٹو)

لیکن سعودی حکام ان الزامات کی مسلسل تردید کرتے رہے ہیں۔

یاد رہے کہ جمال خشوگی سعودی نژاد صحافی تھے جو امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے لیے کام کرتے تھے۔ وہ آخری مرتبہ ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں جاتے دیکھے گئے تھے جہاں سے وہ واپس نہ آسکے۔

سعودی سفارت خانے میں جمال خشوگی کا قتل ہو گیا تھا۔ لیکن ان کی لاش ابھی تک نہیں مل سکی ہے۔

سعودی حکام نے پہلے تو خشوگی کے قتل پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی تھی لیکن قتل سے متعلق شواہد سامنے آنے کے بعد بالآخر تسلیم کر لیا تھا کہ خشوگی قونصل خانے میں تفتیش کے دوران بعض سعودی اہلکاروں کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔

خشوگی کے قتل سے متعلق ایک مبینہ آڈیو بھی سامنے آ چکی ہے جس میں وہ اپنے مبینہ قاتلوں سے اپنی زندگی کی آخری گفتگو کرتے سنائی دیتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG