رسائی کے لنکس

دنیا میں کرونا کی دوسری لہر: بھارت میں یومیہ کیسز کم کیوں ہو رہے ہیں؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

دنیا کے متعدد ملکوں کو کرونا وائرس کی دوسری لہر کا سامنا ہے لیکن بھارت میں یومیہ رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد میں کمی آ رہی ہے۔

نئی دہلی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر کے مقابلے میں نومبر میں کرونا کیسز میں 32 فی صد تک کمی آئی۔

بھارت میں جہاں اکتوبر میں یومیہ کیسز تقریباً ایک لاکھ تک پہنچ گئے تھے۔ وہیں اب گزشتہ تین ہفتوں سے یومیہ پچاس ہزار سے بھی کم کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 35 ہزار 551 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی جب کہ اس وبا کے شکار 526 افراد ہلاک ہوئے۔

اس طرح بھارت میں کرونا کے مجموعی کیسز کی تعداد 95 لاکھ سے تجاوز کر گئی اور ہلاک شدگان کی تعداد ایک لاکھ 38 ہزار 648 تک پہنچ گئی۔

سکریٹری صحت راجیش بھوشن کے مطابق بھارت میں کرونا کی وبا ماہِ ستمبر میں اپنے عروج پر تھی اور اس وقت یومیہ تقریباً ایک لاکھ کیسز رپورٹ ہو رہے تھے لیکن اب وہ دور ختم ہو چکا ہے۔

گزشتہ چند ہفتوں کے دوران دارالحکومت دہلی میں اچانک کیسز میں ریکارڈ اضافہ ہوا تھا لیکن اب ایک مرتبہ پھر نئے رپورٹ ہونے والے کیسز معمول پر آ گئے ہیں۔

نومبر کے وسط میں دہلی میں بڑھتے کیسز کو کرونا کی تیسری لہر قرار دیا گیا ہے جس کے دوران یومیہ کیسز کی تعداد دس سے بارہ ہزار اور یومیہ اموات کی تعداد ایک سو سے زائد ہو گئی تھی۔

آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز سے وابستہ ڈاکٹر جگل کشور نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ بھارت میں لاک ڈاؤن کے دوران اور اس کے بعد شہریوں کی جانب سے غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نکلنے، احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے اور تہواروں پر منعقدہ تقاریب میں شرکت کرنے کی وجہ سے کیسز میں اضافہ ہوا تھا۔

اُن کے بقول، "بھارت کی 60 فی صد آبادی کرونا سے متاثر ہو چکی ہے اور جو 40 فی صد آبادی متاثر ہونے سے محفوظ ہے تو کوئی بعید نہیں کہ ان میں کرونا کی علامات موجود نہ ہوں۔"

ڈاکٹر جگل کہتے ہیں اگر کسی آبادی کا 60 سے 70 فی صد وبا سے متاثر ہو جائے تو ہرڈ ایمونٹی خود بخود پیدا ہو جاتی ہے۔

بھارت میں کرونا ویکسین کی لاکھوں ڈوز تیار
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:15 0:00

انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ ایک سے دو ماہ میں بھارت سے کرونا وائرس مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں ویکسین بنانے کا عمل جاری ہے اور حکومت کی کوشش ہے کہ جلد اسے عوام تک پہنچایا جائے جب کہ توقع ہے یہ ویکسین ایک سے دو ماہ کے اندر دستیاب ہو گی۔

وزیرِ اعظم نریندر مودی نے گزشتہ دنوں ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں زائڈس بائیوٹیک پارک احمد آباد، بھارت بائیوٹیک حیدرآباد اور سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا پونے کا دورہ کر کے ویکسین کی تیاری میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا تھا۔

بھارتی وزیرِ اعظم جمعے کو کرونا وائرس اور اس کی ویکسین کی تیاری کے سلسلے میں ایک کل جماعتی اجلاس کی صدارت اور اس پر تبادلۂ خیال بھی کریں گے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG