پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز میں ایک مرتبہ پھر اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور حکام نے وائرس کی ایک اور لہر کے آغاز کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔
ملک میں کرونا وائرس کی صورتِ حال کے نگراں ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا ہے کہ کرونا کی ایک اور لہر کے آغاز کے واضح اشارے ہیں جس کی توقع گزشتہ چند ہفتوں سے کی جا رہی تھی۔
ان کے بقول جینوم سیکوئنسنگ اومیکرون کیسز کے بڑھتے ہوئے تناسب کو ظاہر کر رہی ہے اور ایسا بالخصوص کراچی میں دیکھا جا رہا ہے۔
این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے عوام کو یاد دہانی کرائی کہ ماسک وبا کے خلاف بہترین تحفظ ہے۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان میں بھی اومیکرون کے کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
نو دسمبر کو پاکستان میں اومیکرون کا پہلا کیس کراچی میں رپورٹ ہوا تھا۔ البتہ سرکاری سطح پر 13 دسمبر کو یہ تصدیق کی گئی تھی کہ یہ ملک میں اومیکرون کا پہلا کیس ہے۔
دوسری جانب پاکستان میں گزشتہ دو روز سے کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کرونا وائرس کے 45 ہزار 585 ٹیسٹ کیے گئے جس میں سے 594 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی۔
پاکستان میں کرونا مثبت کیسز کی شرح ایک اعشاریہ تین فی صد رہی، کرونا وائرس سے مزید آٹھ افراد کا انتقال بھی ہوا۔
گزشتہ 24 گھنٹوں میں مثبت آنے والے کیسز کی تعداد دس نومبر 2021 کے بعد سے سب سے زیادہ ہے۔ دس نومبر کو پاکستان میں 637 کرونا کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔
اکتوبر سے ملک میں کرونا کیسز میں کمی کے رجحان کے بعد پابندیوں میں بھی آہستہ آہستہ نرمی کر دی گئی تھی اور ملک میں زندگی معمول کی طرف لوٹ گئی تھی۔ البتہ ایک مرتبہ پھر کیسز میں اضافے کے باعث دوبارہ پابندیوں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں سات کروڑ سے زائد افراد کی مکمل ویکسی نیشن بھی ہو چکی ہے جب کہ نو کروڑ 69 لاکھ سے زائد ویکسین کی پہلی ڈوز لگوا چکے ہیں۔
پاکستان میں فروری 2020 سے کرونا کے آغاز کے بعد سے اب تک کرونا کے 12 لاکھ 96 ہزار سے زائد مصدقہ کیس سامنے آ چکے ہیں جب کہ 28 ہزار سے زائد افراد اس وائرس کے ہاتھوں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔