رسائی کے لنکس

یوکرین پر روسی حملے کا خدشہ؛ امریکہ کا کیف سے سفارتی عملہ نکالنے کا اعلان


پینٹا گان کا جمعے کو کہنا تھا کہ وہ مزید 3 ہزار فوجی پولینڈ بھیج رہا ہے تا کہ وہاں پہلے سے موجود 1700 فوجیوں کے ساتھ شامل ہو سکے۔ (فائل فوٹو)
پینٹا گان کا جمعے کو کہنا تھا کہ وہ مزید 3 ہزار فوجی پولینڈ بھیج رہا ہے تا کہ وہاں پہلے سے موجود 1700 فوجیوں کے ساتھ شامل ہو سکے۔ (فائل فوٹو)

مغربی انٹیلی جنس حکام کی طرف سے یوکرین پر ممکنہ روسی حملے سے متعلق خبر دار کیے جانے پر امریکہ نے دارالحکومت کیف سے اپنا سفارتی عملہ نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دریں اثنا روس، یوکرین تنازع کو پرامن طور پر حل کرنے کے لیے سفارتی کوششیں بھی جاری ہیں، اور اس ضمن میں روسی صدر ولادی میر پوٹن کی امریکی صدر جو بائیڈن اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میخواں سے ہفتے کو ٹیلی فون پر گفتگو بھی متوقع ہے۔

امریکی عہدیداروں کے مطابق سفارتی عملے کے چند ارکان کیف میں موجود رہیں گے تاہم لگ بھگ 200 اہل کاروں کا انخلا کیا جائے گا۔ سفارتی عملے کے ان ارکان کو مغربی یوکرین یا پولینڈ کی سرحدسے ملحقہ علاقوں میں منتقل کیا جائے گا۔

اس سے قبل امریکی محکمٔۂ خارجہ نے سفارتی عملے کے اہلِ خانہ کو کیف سے نکلنے کی ہدایت کی تھی۔

امریکی حکام گزشتہ چند روز سے اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ روس کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے اور یہ حملہ چین میں جاری ونٹر اولمپکس کے دوران بھی ہو سکتا ہے۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بتایا کہ سفارتی عملے کے کچھ اہل کاروں کو پولینڈ کی سرحد کے قریب منتقل کیا جا سکتا ہے۔ خیال رہے کہ پولینڈ نیٹو اتحاد میں شامل ہے۔

جمعے کو امریکی محکمۂ دفاع (پینٹاگان) نے اعلان کیا تھا کہ وہ مزید تین ہزار فوجی پولینڈ بھیج رہا ہے جہاں پہلے سے 1700 امریکی فوجی تعینات ہیں۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ تین ہزار امریکی فوجی نارتھ کیرولائنا سے آئندہ د و روز میں پولینڈ کے لیے روانہ ہوں گے اور ان کا مقصد یوکرین جنگ میں شامل ہوئے بغیر خطے میں نیٹو اتحادیوں کے ساتھ تعاون ہو گا۔

روس، یوکرین تنازع کے سفارتی حل کی کوششیں بھی تاحال جاری ہیں، تاہم اب تک اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔

دسمبر میں روسی صدر نے اپنے امریکی ہم منصب سے ٹیلی فون پر بات کی تھی جس میں امریکی صدر نے یوکرین تنازع کو پرامن طریقے سے حل کرنے پر زور دیا تھا۔ تاہم اس کے باوجود یوکرین سے ملحقہ سرحد پر روسی فوجیوں کی نقل و حرکت میں تیزی دیکھی گئی تھی۔

امریکہ کی طرف سے ممکنہ روسی حملے کے بعد آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ بھی ہفتے کو ان ممالک میں شامل ہو گئے ہیں جنہوں نے اپنے شہریوں کو یوکرین چھوڑنے کا کہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کا کہنا تھا کہ روس چین میں جاری اولمپکس کے دوران ہی یوکرین پر حملے کا آغاز کر سکتا ہے۔

جمعے کو رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے جیک سلیوان نے کہا کہ روس نے یوکرین کی سرحد کے ساتھ کافی فوج تعینات کر رکھی ہے اور وہ بڑا فوجی آپریشن کر سکتا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ حملے کی صورت میں روس یوکرین کے کئی علاقوں پر قبضہ کر سکتا ہے جس میں دارالحکومت کیف بھی شامل ہے۔

واضح رہے کہ ماسکو کی طرف سے متعدد بار یہ کہا گیا ہے کہ اس نے یوکرین کی سرحد پر ایک لاکھ فوج نیٹو ممالک کی جارحیت سے محفوظ رہنے کے لیے تعینات کی ہے۔

روس یوکرین کے نیٹو اتحاد میں شامل ہونے کا مخالف ہے اور سمجھتا ہے کہ اگر یوکرین نیٹو میں شامل ہو گیا تو امریکہ اور یورپ میں اس کے اتحادی ممالک روس کے لیے مزید خطرہ بن سکتے ہیں۔

اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' اور 'ایسوسی ایٹڈ پریس" سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG