رسائی کے لنکس

شوکت ترین کی کالز لیک؛’ کیا اس سے ریاست کو تو نقصان نہیں ہوگا؟‘


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اور سابق وزیرِ خزانہ شوکت ترین کی پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے خزانہ کے ساتھ ٹیلیفون پر ہونے والی گفتگو لیک ہوئی ہے۔ ان ٹیلی فون کالز میں شوکت ترین صوبائی وزرائے خزانہ کو آئی ایم ایف کو خط ارسال کرنے کا بتا رہے ہیں، جس میں سیلاب کی وجہ سے مبینہ طور پر 750 ارب روپے کی یقین دہانی پوری نہ کرنے کا کہہ رہے ہیں۔

لیک ہونے والی ٹیلی فون کال کی آڈیو میں دورانِ گفتگو پنجاب کے وزیرِ خزانہ محسن لغاری نے شوکت ترین سے اس خط کے حوالے سے سوال کیا کہ اس سے ریاست کو نقصان تو نہیں ہوگا۔

جس پر شوکت ترین نے انہیں جواب دیا کہ جس طرح چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر کے ساتھ رویہ اختیار کیا جا رہا ہے، کیا اس سے ریاست کو نقصان نہیں ہو رہا؟

سوشل میڈیا پر ان ٹیلی فون کالز کی آڈیو سامنے آنے کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے البتہ اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ کالز کس نے ریکارڈ کی تھیں اور ان کو جاری کرنے والا کون ہے؟ نہ ہی تحریکِ انصاف نے کسی کو ان کالز کے لیک ہونے کے لیے موردِ الزام ٹھہرایا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں ماضی میں بھی انتہائی اہم شخصیات کی آڈیوز اور ویڈیوز لیک کی ہوتی رہی ہیں، جن میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جاوید اقبال کی ایک متنازع ویڈیو، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز کی آڈیو کال کی ریکارڈنگ شامل ہیں، جب کہ عمران خان کے وزیرِ اعظم اور عارف علوی کے صدر بننے سے قبل بھی ایک آڈیو لیک ہوئی تھی۔

شوکت ترین کی حالیہ لیک ہونے والی ٹیلی فون کالز پر تحریکِ انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ آڈیو ریلیز ہوتی رہتی ہیں۔ ان کو کاٹ کر جوڑا جاتا ہے۔ آڈیو میں شوکت ترین سیلاب سے متعلق گفتگو کر رہے ہیں۔ شوکت ترین کی آڈیو میں کٹ پیسٹ کا کام پہلے بھی کیا جاتا رہا ہے۔

خیبر پختونخوا کے وزیرِ خزانہ تیمور جھگڑا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے کہا کہ تحریِک انصاف کے دور میں آئی ایم ایف سے معاہدے روکنے کی کوشش ہوئی۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ( پی ڈی ایم) نے آئی ایم ایف کے معاہدے کے خلاف ایوان میں ووٹ ڈالا۔ قانون سازی پر دستخط کے لیے مقدمات ختم کرنے کی شرط رکھی۔ یہ لوگ عمران خان کا مقابلہ سیاسی طریقے سے نہیں کر سکے۔

تحریکِ انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے بھی سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ اس گفتگو میں کچھ غیرقانونی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف سے قرض لینے کے لیے حکومت کی پالیسی کی سرِ عام مخالفت کی ہے البتہ کسی عدالتی حکم کے بغیر کسی کی آڈیو ریکارڈ کرنا ایک مجرمانہ عمل ہے۔

گفتگو میں کیا ہے؟

سینیٹر شوکت ترین کی پنجاب کے وزیرِ خزانہ محسن لغاری اور خیبر پختونخوا کے وزیرِ خزانہ تیمور جھگڑا کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو سوشل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آئی۔

محسن لغاری کے ساتھ ایک منٹ 40 سیکنڈ اور تیمور جھگڑا کے ساتھ 45 سیکنڈ کی آڈیو گفتگو میں سینیٹر شوکت ترین کو محسن لغاری سے کہتے سنا جا سکتا ہے کہ آئی ایم ایف کو 750 ارب کی جو یقین دہانی کرائی گئی ہے، جس پر انہوں نے بحیثیت وزیر خزانہ دستخط کیے ہیں۔

شوکت ترین نے ان دونوں وزرائے خزانہ کو ہدایت کی کہ ’’آپ نے اب کہنا ہے کہ ہم نے جو یقین دہانی کرائی تھی، وہ سیلاب سے پہلے کی تھی۔ سیلاب کی وجہ سے ہمیں بہت پیسا خرچ کرنا پڑے گا۔‘‘

شوکت ترین نے پنجاب کے وزیرِ خزانہ محسن لغاری سے کہا کہ آپ انہیں لکھ دیں کہ اب ہم یہ کمٹمنٹ پوری نہیں کر پائیں گے۔ یہی لکھنا ہے آپ نے اور کچھ نہیں کرنا۔ پھر اس کو آئی ایم ایف کے نمائندوں کو بھی ارسال کر دیا جائے گا۔

دوران گفتگو شوکت ترین نے حکومت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’’ہم ایسا منظر نامہ بنائیں گے کہ یہ نظر نہ آئے کہ ہم ریاست کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ہم سب چاہتے ہیں کہ ان پردباؤپڑے۔ یہ ہمیں اندر کرا رہے ہیں۔ ہم پر دہشت گردی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ یہ بالکل بے داغ جا رہے ہیں، یہ نہیں ہونے دینا ہے۔‘‘

اس دوران محسن لغاری نے شوکت ترین سے سوال کیا کہ کیا اس سے ریاست کو تو نقصان نہیں ہوگا؟

اس پر شوکت ترین نے جواب دیا کہ جس طرح چیئرمین اور دیگر کے ساتھ سلوک ہے، کیا اس سے ریاست کو نقصان نہیں ہو رہا؟

اس آڈیو کے ساتھ ایک اور آڈیو بھی منظرِ عام پر آئی ہے، جس میں شوکت ترین نے وزیرِ خزانہ خیبر پختونخوا تیمور جھگڑا سے سوال کیا کہ ’’آپ نے خط بنا لیا ہے؟‘‘

اس پر تیمور جھگڑا نے کہا کہ ’’ابھی بناتا ہوں، میرے پاس پرانا خط ہے۔‘‘

شوکت ترین نے تیمور جھگڑا سے کہا کہ ’’خط میں سب سے پہلا پوائنٹ یہ ہو گا کہ جو سیلاب آیا ہے، اس نے خیبر پختونخوا کا بیڑا غرق کر دیا ہے۔ ہمیں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے لیے بہت پیسہ چاہیے۔ میں نے لغاری کو بھی کہہ دیا ہے۔‘‘

شوکت ترین کی بات پر تیمور جھگڑا نے کہا کہ ’’ویسے یہ بلیک میلنگ کا حربہ ہے۔ پیسے تو کسی نے ویسے ہی نہیں چھوڑنے۔ میں نے تو پیسے نہیں چھوڑنے، نہیں پتا لغاری نے چھوڑنے ہیں یا نہیں۔‘‘

’اس وقت خدا کے بعد آسرا آئی ایم ایف پروگرام کا ہے‘

ان آڈیو لیکس پر ردِعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیرِ خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ پی ٹی آئی نےنامناسب حرکت کی ہے، جس کے آرکیٹیکٹ شوکت ترین ہیں۔

اسلام آباد میں پیر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ پاکستان ڈوب رہا ہے۔ اس وقت خدا کے بعد جو آسرا ہے، وہ آئی ایم ایف کے پروگرام کا ہے۔

انہوں نے تحریکِ انصاف کے رہنماؤں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شوکت ترین نے محسن لغاری، تیمور جھگڑا کو فون کیا، اسد عمر اس کا دفاع کر رہے ہیں۔

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ محسن لغاری نے شوکت ترین سے پوچھا تھا، کیا اس سے ملک کو نقصان ہوگا؟ تو محسن لغاری کے سوال پر شوکت ترین نے نے ادھر ادھر کی باتیں کیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ اس لیے سیاست دان بنے تھے؟

سابق وزیرِ اعظم کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان حکمرانی کی ہوس میں پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

لیک ہونے والی آڈیوز میں ہونے والی گفتگو پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے وائس آف امریکہ سےبات کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک صورتِِ حال ہے۔ اس معاملے پر ریاست کو نقصان پہنچانے اور اسے دیوالیہ کرنے کی کوششوں میں کردار پر ان افراد کے خلاف 124 اے یعنی غداری کا مقدمہ قائم کیا جاسکتا ہے۔

ان کے مطابق اگر ریاست اپنا اختیار استعمال کرے، تو اس معاملے میں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG