رسائی کے لنکس

’آج انگلینڈ والے بڑے لڑکے لے کر آئے ہیں‘


کراچی- کبھی کے دن بڑے ، کبھی کی راتیں، کچھ ایسا ہی ہوا پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کھیلے جانےوالے تیسرے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں، مہمان ٹیم نے گرین شرٹس کو 63 رنز کے بڑے مارجن سےشکست دی۔

اس فتح میں انگلش ٹیم نے تینوں شعبوں، بیٹنگ، بالنگ اور فیلڈنگ، میں پاکستان کو آؤٹ کلاس کرتے ہوئے سیریز میں دو ایک کی برتری حاصل کرلی۔

اس میچ میں پاکستان کی بالنگ اور بیٹنگ دونوں میں ناتجربہ کاری سامنے آئی، سوائے شان مسعود کے کوئی بھی کھلاڑی 222 جیسے بڑے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے 30 رنز سے زیادہ نہیں بناسکا۔

شان مسعود نے نمبر چار پر بیٹنگ کرتے ہوئے 40 گیندوں پر ناقابل شکست 66 رنز بنائے، ان کی اننگز میں چار چھکوں کے ساتھ ساتھ تین چوکے بھی شامل تھے۔

میچ کی خاص بات انگلش فاسٹ بالر مارک وڈ کی دھواں دھار واپسی تھی جنہوں نے اپنے پہلی ہی اسپیل میں 97 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند پھینک کر مخالفین کے لئے خطرے کی گھنٹی بجادی۔

انگلینڈ کی ٹیم کو ٹاپ آرڈر کی ناکامی کے بعد مڈل آرڈر نے سہارا دیا

نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں انگلش ٹیم کے کپتان معین علی نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ آغاز میں تو ان کے فیصلے پر لوگوں نے تنقید کی کیونکہ24 گھنٹے پہلے اسی گراؤنڈ میں پاکستان نے انگلینڈ کی طرف سے دیے گئے بڑے ہدف کو حاصل کرتے ہوئے دس وکٹ سے ہرایا، لیکن مہمان ٹیم آج کسی اور ہی موڈ میں نظر آئی۔

اوپنر فل سالٹ اور نمبر تین بلے باز ڈیوڈ ملان کے جلد آؤٹ ہوجانے کے باوجود اپنا پہلا میچ کھیلنے والے ول جیکس اسکور میں تیزی سے اضافہ کرتے رہے۔ جب وہ 22 گیندوں پر 44 رنز بناکر آؤٹ ہوئے تو اس وقت انگلینڈ کا اسکور نویں اوورمیں 82 تھا، لیکن اس کے بعد پاکستانی بالرز کی جھولی میں وکٹوں کے بجائے چھکے اور چوکے آئے۔

گزشتہ سال پی ایس ایل میں شاندار کارکردگی دکھانے والے ہیری بروک اور بین ڈکٹ نے پاکستانی کنڈیشنز سے ہم آہنگی کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے چوتھی وکٹ کی شراکت میں ناقابل شکست 139 رنز جوڑے۔

دونوں نے وکٹ کے چاروں جانب اسٹروکس کھیلتے ہوئے اپنے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کیرئیر کی پہلی پہلی نصف سنچری بھی اسکور کی، اور انگلینڈ کا اسکور مقررہ اوورز کے اختتام پر 221 تک پہنچایا۔

ہیری بروک نے صرف 35 گیندوں پر 81 رنز بناکر انٹرنیشنل اسٹیج پر اپنی آمد کا اعلان کیا، ان کی اننگز میں 5 چھکے اور آٹھ چوکے شامل تھے۔

ان کے ساتھی بین ڈکٹ نے بھی صرف 42 گیندوں پر 70 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی جس میں چھکا تو صرف ایک شامل تھا، لیکن چوکوں کی تعداد آٹھ تھی۔

پاکستان کی جانب سے صرف پانچ بالرز کو استعمال کیا گیا جس میں عثمان قادر دو وکٹوں کے ساتھ سرفہرست رہے، محمد حسنین نے ایک وکٹ حاصل کی جبکہ حارث روف، محمد نواز اور شاہنواز دھانی کسی کھلاڑی کو آؤٹ نہ کرسکے۔

شاہنواز دھانی اس میچ میں مہنگے ثابت ہوئے، انہوں نے اپنے مقررہ چار اوورز میں 62 رنز دئیے اور پاکستان کی جانب سے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں دوسرے مہنگے ترین باولر رہے۔

ایک ٹی ٹوئنٹی اننگز میں سب سے زیادہ رنز دینے کاریکارڈ پاکستانی ریکارڈ فاسٹ بالر عثمان شنواری کے پاس ہے جنہیں 2019 میں جنوبی افریقہ کے خلاف مار پڑی تھی۔

تین وکٹ کے نقصان پر 221 رنز انگلینڈ کا کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں سب سے بڑا اسکور تو ہے ہی، آخری دس اوورز میں ان کے بغیر کسی نقصان کے 132 رنز ان کے جارحانہ کھیل کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

جواب میں پاکستان ٹیم آغاز سے ہی مشکلات کا شکار رہی، سیریز میں انگلینڈ کی جانب سے اپنا پہلا میچ کھیلنے والے ریس ٹوپلی اور مارک وڈ نے پاکستانی بلے بازوں کو پورے میچ میں پریشان رکھا۔

گزشتہ میچ کے ہیرو کپتان بابر اعظم اور وکٹ کیپر محمد رضوان 222 رنز کے تعاقب میں اسکور میں صرف آٹھ آٹھ رنز کا ہی اضافہ کرسکے۔

نمبر تین پر آنے والے حیدر علی تین، اور نمبر پانچ پر بیٹنگ کرنے والے افتخار احمد کے چھ رنز کی اننگز نے پاکستان کو مزید مشکلات میں ڈال دیا۔

پاور پلے کے اختتام سے تین گیندوں قبل پاکستان کے چار کھلاڑی 28 رنز بناکر واپس پویلین لوٹ چکے تھے، ایسے میں شان مسعود کے ساتھ خوشدل شاہ نے اسکور کو بارہویں اوور تک 90 تک پہنچایا جب 29 رنز بناکر خوشدل شاہ کیچ آؤٹ ہوئے۔

ان کے آؤٹ ہونے کے بعد شان مسعود نے ایک اینڈ بھی سنبھالے رکھا اور تیزی سے رنز بنانے کے سلسلے کو جاری رکھا، لیکن دوسرے اینڈ سے وکٹیں گرنے کی وجہ سے پاکستان ٹیم 20 اوورز میں 8 وکٹ کے نقصان پر صرف 158 رنز ہی بناسکی۔

شان مسعود نے اپنے تیسرے ہی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں پہلی نصف سنچری اسکور کی، وہ 40 گیندوں پر 65 رنز بناکر آخر تک ناٹ آؤٹ رہے ۔

انگلینڈ کی جانب سے ٹیم میں کم بیک کرنے والے مارک وڈ نے 4 اوورز میں 24 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں، جبکہ عادل رشید نے دو وکٹیں حاصل کیں۔فاسٹ بالرز ریس ٹوپلی اور سیم کرن کے حصے میں ایک ایک وکٹ آئی۔

23 سالہ ہیری بروک کو ان کی شاندار بیٹنگ کی وجہ سے مین آف دے میچ قرار دیا گیا، سیریز کا چوتھا میچ اتوار کو کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا جس کے بعد دونوں ٹیمیں لاہور کا رخ کریں گی جہاں 28 ستمبر سے 2 اکتوبر کے درمیان پانچواں، چھٹا اور ساتواں میچ کھیلا جائے گا۔

مجھے نکال کر حیدر علی نے جو سنچری بنائی اس کی ہائی لائیٹس تو بھیج دو!

ایک دن قبل جب انگلینڈ کو دوسرے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ میں پاکستان کے ہاتھوں دس وکٹ سے شکست ہوئی تھی تو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ انگلش ٹیم سیریز میں اتنی جلدی کم بیک کرلے گی، لیکن انگلینڈ کے مداح جنہیں بارمی آرمی کہا جاتا ہے آج کی فتح کو یادگار قرار دیتے ہیں۔

ان کے مطابق ول جیکس کا ڈیبیو، بین ڈکٹ کی جارح مزاج بیٹنگ، ہیری بروک کی شاندار کارکردگی، مارک وڈ کی تیز رفتار بالنگ اور عادل رشید اور ریس ٹوپلی کی بہترین بالنگ نے انگلینڈ کی جیت میں اہم کردار ادا کیا

سابق پاکستانی ٹیسٹ کرکٹر اور کمنٹیٹر بازید خان بھی ہیری بروک کی جادوئی اننگز کی تعریف کئے بغیر نہ رہ سکے۔

پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر یاسر عرفات کے مطابق تیز رفتاری ہر مسئلے کا حل نہیں، اسے استعمال کیسے کرتے ہیں، یہ مارک وڈ نے آج سب کو بتایا ۔

عامر ملک نامی صارف نے بھی ان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ٹیموں کے درمیان سب سے بڑا فرق فاسٹ بالنگ کو ہینڈل کرنا تھا، انگلینڈ نے اسے پاکستان سے بہتر طریقے سے استعمال کیا اور میچ جیتا۔

ایک صارف ریحان الحق نے پاکستان کی کارکردگی کا پوسٹ مارٹم کرتے ہوئے لکھا کہ سوائے شان مسعود کی شاندار اننگز کے، پاکستان نے میچ میں کچھ نہیں کیا،بیٹنگ اور بالنگ دونوں شعبوں میں انگلینڈ نے میزبان ٹیم آؤٹ کلاس کیا۔

اس میچ کے بعد انگلینڈ کے فاسٹ بالر مارک وڈ کی ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے جس میں وہ اسپتال میں زیر علاج ہیں اور بے ہوشی کی حالت میں بھی ڈاکٹر کو بتارہے ہیں کہ وہ فاسٹ بالنگ کریں گے، جس کا مظاہرہ انہوں نے میچ کے دوران کیا۔

میچ کے بعد سوشل میڈیا پر مزاحیہ تبصروں کا بھی سلسلہ جاری رہا، کرکٹ تجزیہ کار فواد مصطفیٰ کے بقول آج انگلینڈ کی ٹیم میں بڑے لڑکے کھیل رہے تھے، جس کی وجہ سے پاکستان ٹیم کو شکست ہوئی۔

سوشل میڈیا پر ایک میم وائرل ہورہا ہے جس میں فخر زمان کی شکل ایک کردار پر لگا کر لکھا گیا ہے کہ حیدرعلی کی سنچری کی ہائی لائٹس بھیجو جو اس نے 'میری جگہ ' نمبر تین پربیٹنگ کرکے بنائی۔

ایک صارف حسین افضل کے خیال میں بورڈ نے خوشدل شاہ اور افتخار احمد کو بہت مواقع دے دئیے، ان کی جگہ کسی بہتر کھلاڑی کو ٹیم میں جگہ دی جائے اس سے قبل کہ دیر ہوجائے۔

میچ کے بعد پاکستانی کوچ ثقلین مشتاق کی پریس کانفرنس کی ایک کلپ بھی وائرل ہورہی ہے جس میں انہوں نے پاکستان کی شکست کا ذمہ دار قدرت کے نظا م کو قرار دیا۔

XS
SM
MD
LG