رسائی کے لنکس

گوانتانامو بے میں قید دو بھائیوں کو 20 سال بعد پاکستان منتقل کرنے کا اعلان


گوانتانوموبے، فائل فوٹو
گوانتانوموبے، فائل فوٹو

امریکی محکمہ دفاع نے جمعرات کے روز اعلان کیا ہے کہ گوانتانامو بے کیوبا کے حراستی مرکزمیں بیس سال تک قید رہنے کے بعد دوپاکستانی بھائیوں محمد احمد غلام ربانی اور عبدل رحیم غلام ربانی کو پاکستان منتقل کیا جا رہا ہے ۔

امریکی حکام نے دونوں بھائیوں پر نو گیارہ حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کے لیے کام کرنے اور پاکستان میں القاعدہ کے مشتبہ دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کے الزام میں حراست میں لیا تھا ۔

بعد میں سامنے آنے والی جائزہ رپوٹوں سے معلوم ہوا کہ وہ القاعدہ کے آپریشنل منصوبوں کے بارے لا علم تھے۔

پینٹاگون کی طرف سےجمعرات کو جاری بیان کے مطابق18 جنوری 2023 کو، امریکی وزیر دفا ع لائیڈ آسٹن نے کانگریس کو عبدل ربانی اور محمد ربانی کو حکومت پاکستان کے حوالے کرنے کے اپنے ارادے سے مطلع کیا، اور پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ مشاورت سے، اور منتقلی کے لیے تقاضے پورے کر لیے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ گونتانامو میں قیدیوں کی تعداد کو کم کرنے اور بالاآخر اس قید خانے کو بند کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں حکومت پاکستان اور دیگر شراکت داروں کی جانب سے جاری حمایت کے لیے آمادگی کو سراہتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ13 مئی 2021 اور17 اگست 2021 کو، ایگزیکٹو آرڈر 13567 کے مطابق جائزہ کمیٹی کی کارروائی کے بعد، اس بات کا تعین کیا گیا کہ عبدالربانی اور محمد ربانی اب امریکہ کی قومی سلامتی کے لئے خطرہ نہیں رہے۔ لہذا 7 اکتوبر 2021 کو ان کی پاکستان منتقلی کا حتمی کیا گیا ۔

یہ دونوں بھائی کون ہیں؟

پینٹاگون نے کہا کہ 53 دونوں بھائی سالہ محمد احمد غلام ربانی اور 55 سالہ عبدالرحیم غلام ربانی تقریبا بیس سالوں سے زیادہ عرصے سے گوانتانامو میں قید رہے۔ دونوں پر اب تک فرد جرم عائد نہیں کی گئی تھی ۔

ان دونوں بھائیوں کو دو ہزار دو میں کراچی سے پاکستانی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے حراست میں لیا اور پھر افغانستان میں امریکی حکام کے حوالے کر دیا۔جہاں سے دو ہزار چار میں انہیں گوانتانامو کے قید خانے منتقل کیا گیا ۔

ربانی اور ان کے بھائی گوانتانامو میں طویل عرصے تک بھوک ہڑتال پر بھی رہے ہیں۔جس دوران انہیں زبردستی خوراک دی گئی۔انہوں نے امریکی اہلکاروں پر تشدد اور بدسلوکی کے الزامات لگائے ہیں۔

امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق محمد ربانی کا نام بھی ان 17 قیدیوں میں شامل ہے جنہیں بیرون ملک سی آئی اے کی خفیہ جیلوں میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جنہیں بلیک سائٹس کہا جاتا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن گوانتاناموبے کو بند کرنے کی کوشش کے وعدے کے ساتھ آئے تھے ۔ ان دنوں گونتاناموکے قید خانے سے رہائی یا کسی دوسرے ملک منتقلی کے عمل میں تیزی آئی ہے ۔

اس سے پہلے پینٹاگون نے مزید دو پاکستانی قیدیوں کو رہا یا دوسرے ملک منتقل کیا ہے ۔ 75 سالہ سیف اللہ پراچہ کو گذشتہ سال اکتوبر میں وطن واپس لایا گیا تھا۔

اس سال فروری کے اوائل میں ایک اور پاکستانی قیدی ماجد خان کو 16 سال بعد گوانتانامو سے کریبین ملک بیلیز منتقل کیا گیا ہے ۔ ماجد خان گوانتانامو سے رہائی پانے والے پہلے "ہائی ویلیو قیدی" ہیں۔ ماجد وہ پہلے قیدی بھی ہیں جنہیں بائیڈن انتظامیہ نے اپنے ملک کے علاوہ کسی دوسرے ملک میں منتقل کیا ہے۔

ماجد خان کو دو ہزار تین میں پاکستان میں گرفتار کر کے سی آئی اے کے حوالے کر دیا گیا تھا ۔وہ دو ہزار چھے سے گوانتانامو میں قید تھے ۔ ماجد پر دو ہزار دو میں القائدہ کے ساتھ مل کر جنگی جرائم کی منصوبہ بندی کے الزامات تھے۔ جن میں قتل، اقدام قتل ، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور جاسوسی شامل تھے۔

امریکی ریکارڈ کے مطابق انہوں نے دو ہزار بارہ میں ملٹری ٹربیونل کے سامنے یہ اعتراف کیا تھا کہ وہ گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد القائدہ کے لئے رضاکارانہ طور پر کام کرتے رہے ہیں۔

متنازع گوانتانامو بے قید خانے کا مستقبل کیا ہوگا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:06:41 0:00

گونتانامو بے قید خانہ کیوں قائم کیا گیا ؟

گوانتانامو کیمپ کو ریپبلکن صدر جارج ڈبلیو بش نے 2002 میں نیویارک اور پینٹاگون پر 2001 کے ہائی جیک طیارے کے حملوں کے بعد غیر ملکی دہشت گردی کے مشتبہ افراد کو رکھنے کے لیے قائم کیا تھا۔ نو گیارہ کے واقعے میں تقریباً 3,000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ قید خانہ کیوبا میں گونتانامو بے کے ساحل پر ایک قائم امریکی بحری اڈے پر موجود ہے۔اس قید خانے کو قائم ہوئے اکیس سال ہونے والے ہیں ۔

نیویارک ٹائمز کی ایک تفتیشی رپورٹ کے مطابق 35 سے زیادہ ملکوں سے 780 قیدیوں کو یہا ں لایا گیا ۔ وقت کے ساتھ ساتھ کئی قیدیوں کو دوسرے ملکوں میں منتقل کر دیا گیا۔۔کچھ رہا ہو گئے اور کچھ قید میں ہی انتقال کر گئے۔

پینٹاگان کی پریس ریلیز کے مطابق اس وقت گوانتاناموبے میں32 قیدی ہیں جن میں سےاٹھارہ کسی دوسرے ملک منتقلی کے اہل ہیں، مزید تین قیدی وقفوں سے عمل میں آنےوالے نظرثانی بورڈ کے لیے اہل ہیں۔ 9 قیدی فوجی کمیشن کے پراسس(Processes ) میں ہیں اور باقی دو قیدیوں کو فوجی کمیشنز میں سزا سنائی گئی ہے۔

اب صرف دو پاکستانی قید ی خالد شیخ محمد اور عمار ال بلوشی نو گیارہ حملوں کے الزام میں مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں ۔اس سال مئی میں اسی سلسلے میں پری ٹرائل سماعتیں ہو ں گی۔

گوانتانامو کی فوجی عدالت اور جیل امریکی ٹیکس دہندہگان کی رقم پر چل رہی ہے ۔اس قید خانے پر 2002 سے اب تک $6 بلین سے زیادہ خرچ ہو چکے ہیں۔

اس خبر کا کچھ مواد پینٹاگون ، رائٹرز سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG