رسائی کے لنکس

دولہا اردن کا شہزادہ اور دلہن سعودی قبائلی لڑکی؟


 اردن کے ولی عہد شہزادہ حسین کی دلہن سعودی آرکیٹیکٹ رجوا السیف ، فوٹو اے ایف پی
اردن کے ولی عہد شہزادہ حسین کی دلہن سعودی آرکیٹیکٹ رجوا السیف ، فوٹو اے ایف پی

اردن کےولی عہد شہزادے الحسین بن عبداللہ ثانی سعودی عرب کی ایک آرکیٹیکٹ ، رجوا السیف سے جمعرات کو رشتہ ازدواج میں بندھ رہے ہیں۔ اردن کے شاہی محل میں انجام پا نے والی شادی کی اس تقریب کے خاص مہمانوں میں علاقائی شاہی حکمران، ا مریکی خاتون اول جل بائیڈن اور نیدرلینڈز کے بادشاہ شامل ہیں۔ اردن کی اس شادی کی خبر نے پاکستانیوں کے لیے اردن کے ولی عہد شہزادہ حسن بن طلال اور پاکستان کی ایک عام لڑکی ثروت اکرام اللہ سے شادی کی یاد تازہ کر دی ہے۔

اردن کے شاہ عبداللہ کے سب سے بڑے بیٹے کی شادی کی تقریب سے قبل صحرائی سلطنت میں پہلے سے ہی آتشبازیاں ، کنسرٹس اور سوشل میڈیا پر مبارکبادوں کا سلسہ جاری ہے ۔

رجوا السیف کی مہندی کی تقریب کی تصاویر گزشتہ ہفتے انٹر نیٹ پر چھائی رہیں جن میں وہ اس سفید گاون میں ملبوس تھیں جس پر سونے کی تاروں سے یہ شعر لکھا گیا تھا ، جب میں تمہیں دیکھتی ہوں تو زندگی حسین ہو جاتی ہے۔

شاہی ہاشمی کورٹ نےیو ٹیوب پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں شہزادے حسین کی والدہ ملکہ رانیا اور ان کی بہن ، شہزادی سلمیٰ اور ایمان کو پارٹی میں مہمانوں کے ساتھ گاتے اور رقص کرتے دکھایا گیا تھا۔

ملکہ نے ایک خطاب میں کہا کہ کسی بھی ماں کی طرح میں ایک عرصے سے بیٹے کی شادی کے دن کا خواب دیکھ رہی تھی ،انہوں نے اپنے عوام سے کہا کہ حسین آپ کا بیٹا ہے اور آپ اس کا خاندان ہیں اور یہ آپ کی شادی ہے ۔

اردن میں ولی عہد کی شادی سے قبل عوام کا جوش و خروش۔ فوٹو اے ایف پی
اردن میں ولی عہد کی شادی سے قبل عوام کا جوش و خروش۔ فوٹو اے ایف پی

اردن کے شہزادوں کی غیر شاہی خاندان میں شادی کا سلسلہ اردن کے شاہ حسین بن طلال سے شروع ہوا جن کی چوتھی بیوی امریکی نژاد لیزا نجیب حلبی تھیں جو ملکہ نور کہلائیں۔

شادی وہ بھی یادگار تھی جب کچھ عشرے قبل اردن کے شہزادے حسن بن طلال بارات لے کر پاکستان آئے اور پاکستان کے ممتاز سیاسی جوڑے اکرام اللہ اور شائستہ اکرام اللہ کی بیٹی ثروت کو بڑی دھوم دھام سے بیاہ کر اردن لے گئے اور انہیں اپنے ملک کی ایک ممتاز شہزادی بنا دیا۔ اس شادی سے اردن اور پاکستان کے درمیان ایک زیادہ مضبوط اور ایک نیا رشتہ قائم ہوا۔

او ر اب اردن کے شہزادے حسین اور سعودی عرب کی رجوا السیف کی شادی کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ دونوں ملکوں کےدرمیان اس نئے رشتے سے ان کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے اور علاقائی سیاست قدرےتبدیل ہو گی ۔

ولی عہد شہزادے حسین اپنی بہن شہزادی ایمان کی شادی پر رجوا السیف کے ہمراہ ، فوٹو اے ایف پی
ولی عہد شہزادے حسین اپنی بہن شہزادی ایمان کی شادی پر رجوا السیف کے ہمراہ ، فوٹو اے ایف پی

ایک زمانہ تھا جب بچوں کی کہانیوں میں کسی ملک کے شہزادے کی کسی دوسرے ملک کی شہزادیوں کی شادی ایک مقبول موضوع ہوا کرتا تھا ۔ پھر جب بچوں کا دل شہزادوں اور شہزادیوں کی کہانیوں سے بھر گیا تو ان کے لئے سنڈریلا جیسی کہانیاں لکھی جانے لگیں جس میں شہزادے کی شادی کسی عام لڑکی سے ہونے کا قصہ سنایا جانے لگا۔ اور انہی کہانیوں کے نتیجے میں ہر عام لڑکی یہ خواب دیکھنے لگی کہ شاید سنڈریلا کی طرح اسے بھی کسی دن کوئی شہزادہ اپنی شہزادی بنا کر لے جائے گا اور شاید انہی کہانیوں نے حقیقی زندگی کے شہزادوں کو عام سی لڑکیوں کو دلہن بنانے کا آئیڈیا دیا اور تاریخ میں ایسے واقعات دیکھنے اور سننے میں آئے جب شہزادوں نے کسی عام سی لڑکی کے لئے اپنا تخت و تاج چھوڑ دیا یا پھر کسی عام سی لڑکی سے شادی کر کے اسے شہزادی بنا دیا ۔

برطانیہ کے موجودہ شاہ چارلس نے اس وقت ایک عام سی لڑکی لیڈی ڈیانا سے شادی کی تھی جب وہ ولی عہدشہزادے تھے۔ انہوں نے دوسری شادی بھی کسی شہزادی سے نہیں کی بلکہ ایک غیر شاہی خاندان کی خاتون ، کمیلا پارکر سے کی ۔ شاہی خاندان سےباہر شادی کا یہ رجحان ان کے بیٹوں نے شاید ورثے ہی میں حاصل کیا ۔

ان کے بڑے بیٹے اور موجودہ ولی عہد شہزادے ولیم فلپ نے بھی کسی شہزادی سے شادی نہیں کی بلکہ ایک غیر شاہی خاندان کی خاتون کیتھرین میڈلٹن سے شادی کر کے اپنے والد اور اپنی والدہ کی شادی کی روایت کو بر قرار رکھا ۔ان کے چھوٹے بیٹے شہزادے ہیری نے بھی ایک عام امریکی اداکارہ میگھن مارکل سے شادی کر کے اس روایت کو قائم رکھا اور اپنی شاہی مراعات کو خیر باد کہہ دیا۔

اردن کے شہزادہ طلال اور شہزادی ثروت اور شہزادے ولیم اور کیٹ کی شادیوں میں ایک مشترک پہلو یہ بھی دیکھا گیا کہ ان شہزادوں کا دل جیتنے والی لڑکیاں خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تعلیمی اداروں سے تعلیم یافتہ تھیں اور شہزادوں کی ان سے ملاقات تعلیمی اداروں ہی میں ہوئی تھی۔

مثلاًشہزادےطلال کی ملاقات اپنی اہلیہ شہزادی ثروت سے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں ہوئی تھی جہاں وہ ان کے ہم جماعت تھے۔ اسی طرح شزادہ ولیم کی ملاقات اپنی اہلیہ کیتھرین میڈلٹن سے سینٹ اینڈریوزیونیورسٹی میں ہوئی تھی جہاں سےان دونوں نے تعلیم حاصل کی تھی۔ جب کہ شہزادہ ہیری انسٹا گرام پر میگھن سے متعارف ہوئے تھے ۔

رجوا السیف نے نیویارک کی سرا کیوز یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی ہے ۔لیکن اردن کے ولی عہد شہزادہ الحسین اور رجوا لسیف کی ملاقات کہاں ہوئی اور ان کی شادی کی مزید تفصیلات کیا ہیں اس بارے میں دونوں کے خاندانوں نے کوئی معلومات فراہم نہیں کی ہیں۔ جب کہ ان کی منگنی کےحوالے سے یہ خبر موجو د ہے کہ سعودی دار الحکومت ریاض میں اگست 2022 میں ایک روائتی مسلم تقریب میں ان کی باقاعدہ منگنی کی رسم انجام پائی تھی جس میں اردن کے شاہی خاندان کے سینئر افراد نے شرکت کی تھی۔

رجوا السیف شادی سے قبل ایک ڈنر پارٹی میں مستقبل کی اپنی خوشدامن کے ساتھ فوٹو اے ایف پی
رجوا السیف شادی سے قبل ایک ڈنر پارٹی میں مستقبل کی اپنی خوشدامن کے ساتھ فوٹو اے ایف پی

ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق مشرق وسطیٰ کی اس قدیم ترین بادشاہت کے وارث شہزادہ الحسین بن عبداللہ ثانی کا تعلق ایک سادات گھرانے سے ہے اور ان کی عمر 28 سال ہے۔

قبائلی عرب نسل سے تعلق رکھنے والی رجوا السیف ایک امریکی تعلیم یافتہ آرکیٹیکٹ ہیں جو اپریل 1994 کو ریاض میں پیدا ہوئیں تھیں اور چار بچوں میں سب سے چھوٹی تھیں۔

ان کی والدہ عزہ بنت نائف عبدالعزیز احمد السدیری کا تعلق حصة بنت احمد السديري سے ہے، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز ال سعود کی پسندیدہ بیوی تھیں، جنہوں نے شاہ کے سات بیٹوں کو جنم دیا، جن میں ملک کے موجودہ حکمران شاہ سلمان بھی شامل ہیں۔

کئی دہائیوں سے، سدیری سیون، کہلائے جانےوالے سات بیٹوں کو ،جن میں سے زیادہ تر اب وفات پا چکے ہیں ، سعودی شاہی خاندان میں طاقت کا ایک بڑا مرکز سمجھا جاتا تھا۔

رجوا کے والد، خالد کا تعلق ، جزیرہ نما عرب کے ایک ممتاز اور قدیم قبیلے، سبیع سے ہے ۔ وہ السیف انجینئرنگ کنٹریکٹنگ کمپنی کے بانی بھی ہیں، جس نے ریاض کا مشہور کنگڈم ٹاور جسے اب برج جدہ کہا جاتا ہے اور مشرق وسطیٰ بھر میں دوسری بلند و بالا عمارتیں تعمیر کیں۔

رجوا نے نیویارک کی سرا کیوز یونیورسٹی میں فن تعمیر کی تعلیم حاصل کی، جہاں سے انہوں نے 2017 میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ ان کی گریجو یشن کی ایک ویڈیو میں انہیں چمکتے ہوئے سلور سنیکرز میں ڈگری حاصل کرتے ہوئےدکھایا گیا ہے۔

سرا کیوز یونیورسٹی میں گریجو ایشن کی ایک تقریب۔ فائل فوٹو
سرا کیوز یونیورسٹی میں گریجو ایشن کی ایک تقریب۔ فائل فوٹو

ایک سال پہلے، انہوں نے دبئی میں، موسم بہار کی تعطیلات کے دوران فن تعمیر کے بارے میں ایک سمپوزیم کی قیادت کی تھی ، جس کےلئے فنڈز ان کے والد کی کمپنی نے فراہم کیے تھے۔۔

یونیورسٹی کے ایک اخبار نے ان سے یہ بیان منسوب کیا تھا کہ "جس چیز نے اس سفر کو میرے لیے اتنا یادگار بنا دیا... وہ اسٹوڈیو میں طالب علموں کو پہلی بار عربی ثقافت اور فن تعمیر کا تجربہ کرتے ہوئے دیکھنا تھا۔

رجوا السیف نے لاس اینجلس کے فیشن انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزائن اینڈ مرچنڈائزنگ سے وژوئل کمیونیکیشن میں ڈگری حاصل کی۔

اردن کے شاہی محل کی جانب سے شیئر کی گئی ایک با ضابطہ سوانح عمری میں کہا گیا ہے کہ ان کے مشاغل میں گھڑ سواری اور ہاتھ سے تیار کردہ فنون شامل ہیں اور وہ انگریزی، فرانسیسی اور اپنی مقامی عربی زبان میں روانی رکھتی ہیں۔

اردن ایک مغربی اتحادی بادشاہت ہے جو کئی دہائیوں سے مشرقِ وسطیٰ میں استحکام کا گڑھ رہا ہے۔اس کے شہزادوں کی غیر شاہی خاندانوں میں شادی اردن کے خارجہ تعلقات میں اہمیت کی حامل رہی ہے۔ماضی میں اردن کےشہزادہ طلال اورپاکستان کی ثروت اکرام اللہ کی شادی اردن ا ور پاکستان کے درمیان مضبوط تعلقات کا باعث بنی تھی ۔

دیکھنا یہ ہے کہ نصف صدی کے بعد اردن کے ایک شہزادے کی سعودی عرب کے ایک غیر شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی خاتون رجوا السیف سے شادی دونوں ملکوں کے تعلقات میں کیا تبدیلی لاتی ہے اور ممکنہ طورپر مستقبل میں مشرق وسطیٰ کا ایک طاقتور جوڑا بننے والے دولہا دلہن کا یہ نیا رشتہ سعودی عرب کو ایک علاقائی طاقت بننے میں کس حد تک مدد کر سکے گا۔

XS
SM
MD
LG