رسائی کے لنکس

اسکولوں میں اردو کی ترویج ’شکایات‘ کا سبب بن رہی ہے: یونیسکو


مادری زبانوں کی ترویج سے عدم برداشت کے رویوں کا خاتمہ ممکن
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:09 0:00

’’یونیسکو‘‘ کی طرف سے کہا گیا کہ پاکستان جیسے متنوع معاشرے کے اسکولوں کی اکثریت میں اردو کو ہی ذریعہ تعلیم رکھا گیا ہے جو کہ ضرورت کے مطابق ایک سہل نظام تو ہے لیکن اس سے ایسی مخاصمت بھی پیدا ہوتی ہے جو ثقافتی اور سماجی عدم مساوات کا سبب بنتی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس و ثقافت "یونیسکو" نے مادری زبان کے عالمی دن کے موقع پر کہا ہے کہ کثیر النسلی معاشروں میں بچوں کو اس زبان میں تعلیم دی جانی چاہیئے جو وہ سمجھتے ہیں۔

’’یونیسکو‘‘ کی طرف سے کہا گیا کہ پاکستان جیسے متنوع معاشرے کے اسکولوں کی اکثریت میں اردو کو ہی ذریعہ تعلیم رکھا گیا ہے جو کہ ضرورت کے مطابق ایک سہل نظام تو ہے لیکن اس سے ایسی مخاصمت بھی پیدا ہوتی ہے جو ثقافتی اور سماجی عدم مساوات کا سبب بنتی ہے۔

اسلام آباد میں ’’مادری زبان‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ایک میلے میں پاکستان میں سماجی، ثقافتی اور ادبی شعبے سے تعلق رکھنے والوں کو کہنا ہے کہ مادری زبانوں کو اہمیت دے کر معاشرے میں ہم آہنگی اور سماجی میل جول کو بڑھانے میں مدد لی جانی چاہیئے جس سے عدم برداشت اور مخاصمت کا خاتمہ کرنے میں قابل ذکر پیش رفت ہو سکتی ہے۔

معروف ادیبہ اور پاکستان میں لوک ورثہ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر فوزیہ سعید بھی اس تاثر سے متفق دکھائی دیتی ہیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ مادری زبانوں کے بارے میں سوچ یہی ہے کہ یہ آگے بڑھنے کے لیے بے معنی ہیں جو کہ ایک غلط سوچ ہے۔

پاکستان اکادمی ادبیات کے چیئرمین ڈاکٹر محمد قاسم بگھیو کا کہنا ہے کہ ادب، ثقافت اور ماضی کے ورثے کو نوجوان نسل سے روشناس کروا کر انھیں اس کی ترغیب دلا کر مثبت سوچ کو پروان چڑھانے میں مدد لی جا سکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG