رسائی کے لنکس

کراچی: عالمی اردو کانفرنس کا تیسرا روز، ہاؤس فل


اپنے کلمات میں انور مسعود نے کہا کہ ’میں تین زبانوں کو جانتا ہوں، میری مادری زبان پنجابی ہے۔ میرے بچوں کی مادری زبان اردو ہے اور تعلیم میں نے فارسی میں حاصل کی۔میرے ماں باپ مجھے ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے۔ لیکن، اللہ کو دوسروں کی زندگی عزیز تھی۔ اس لئے ڈاکٹر تو نہ بن سکا لیکن ان کے لئے بہت لکھا‘

کراچی: پاکستان کے شہر کراچی میں اردو زبان کی سب سے بڑی عالمی کانفرنس گزشتہ تین روز سے اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ جاری ہے۔

آٹھویں عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے روز کی شام اپنی نوعیت کے اعتبار سے کافی خوشگوار اور پر رونق ثابت ہوئی۔بدھ کی شام پاکستان کے مشہور مزاح کے شاعر انور مسعود اور منٹو کے کردار پر محیط تھیٹر ڈرامہ شائقین کو آرٹس کونسل کھینچ لایا۔

عالمی اردو کانفرنس کے سیشن ’ایک شام انور مسعود کے نام‘ سے مختص سیشن میں مزاح کے عالمی شہرت یافتہ شاعر انور مسعود نے براہ راست اپنے شائقین کیلئے مزاحیہ کلام پیش کیا۔

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی آٹھویں عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے روز کے چوتھا اجلاس میں ’ ایک شام انور مسعود کے نام‘ کی نظامت کے فرائض معروف شاعر امجد اسلام امجد نے انجام دیے اور انور مسعود کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ’انور مسعود کی شاعری میں طنز کے نشتر اور مزاح کی چاشنی بھی اپنے ہی انداز میں جلوہ گری دکھاتی ہے‘۔

بقول اُن کے، ’ان کی سیاست پر گہری نظر رکھنے کی بنا پر منفرد حیثیت سب سے نمایاں رہتی ہے۔ وہ اپنے سینے میں سماج کا درد بھی رکھتے ہیں۔جس کا احساس عام انسان نہیں کرسکتا‘۔

آٹھویں عالمی اردو کانفرنس انور مسعود اپنا مزاح پر مبنی شاعری کا کلام پیش کرتے ہوئے
آٹھویں عالمی اردو کانفرنس انور مسعود اپنا مزاح پر مبنی شاعری کا کلام پیش کرتے ہوئے

انور مسعود کی مزاحیہ شاعری سے دکھی دلوں کو جو سکون ملتا ہے اس کا اظہار اکثر لوگ ہم سے بھی کرتے ہیں۔

اس موقع پر انور مسعود نے کہا کہ ’میں تین زبانوں کو جانتا ہوں، میری مادری زبان پنجابی ہے۔ میرے بچوں کی مادری زبان اردو ہے اور تعلیم میں نے فارسی میں حاصل کی۔میرے ماں باپ مجھے ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے۔ لیکن اللہ کو دوسروں کی زندگی عزیز تھی۔ اس لئے ڈاکٹر تو نہ بن سکا لیکن ان کے لئے بہت لکھا‘۔

انور مسعود کا مزاحیہ کلام عالمی کانفرنس کا حصہ

ایک شام کے نام سے رکھے گئے سیشن میں انور مسعود نے اس موقع پر ڈاکٹر کے حوالے سے ایک نظم، نئی و پرانی مزاحیہ نظمیں سنا کر سماں باندھ دیا۔ بالخصوص، نظمیں ’بنیان‘‘، اور ’پپو یار تنگ نہ کر‘ سنا کر انہوں نے میلہ لوٹ لیا۔ اس دوران آڈیٹوریم ہال واہ واہ، کیا کہنے اور تالیوں کی آوازوں سے گونجتا رہا۔ شہر کراچی کے باسیوں نے انور مسعود کی مزاحیہ شاعری کو خود ان سے براہ راست سننے کا شغف حاصل کیا۔

منٹو میرا دوست تھیٹر ڈرامہ،ہال کے اندر باہر خوب رش

عالمی کانفرنس کے تیسرے روز کی شام میں ایک سیشن تھیٹر ڈرامہ ’منٹو میرا دوست‘، ’منٹو کی کہانی، عصمت چغتائی‘ کی زبانی سے مختص رکھا گیا ڈرامہ شروع ہونے سے قبل ہی نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد آرٹس کونسل آڈیٹوریم ہال کے چاروں طرف رش کی صورت میں نظر آئی جبکہ ہال کے اندر 'تل دھرنے' کی جگہ نہیں تھی۔

ڈرامہ منٹو کی کہانی میں عصمت چغتائی کا کردار کلاسیکل ڈانسر اور مشہور تھیٹر آرٹسٹ شیما کرمانی جبکہ سعادت حسن منٹو کا کردار تھیٹر اداکار عمران خان نے نبھایا جسمیں انھوں نے سعادت حسن منٹو کی زندگی اور ان سے جڑے احوال کے بارے میں کہانیاں پیش کیں۔

کراچی: آٹھویں عالمی اردو کانفرنس میں منٹو کے کردار پر مبنی تھیٹر ڈرامہ پیش کیاگیا
کراچی: آٹھویں عالمی اردو کانفرنس میں منٹو کے کردار پر مبنی تھیٹر ڈرامہ پیش کیاگیا

ماضی میں منٹو کے دو مشہور اور متنازع ناول بننے والے کہانیوں پر مبنی تھیٹر پرفارمنس پیش کی گئی۔

کانفرنس کے تیسرے روز اردو شاعری و روایات نئے امکانات، اردو کی نئی بستیاں اور نئے لسانی رابطے خطے میں امن کے مسائل کے عنواتان سمیت مختلف مصنفین کی نئی کتابوں کی تقریب رونمائی بھی حصہ رہی جسمیں اردو دنیا کے کئی نامور شخصیات سمیت غیر ممالک سے آئے اردو کے مندوبین نے شرکت کی۔

پہلے روز سے اب تک اردو زبان اور اس کی دیگر زبانوں سے تعلقات اثرات اور مختلف ادوار میں اردو کے عنوانات سے متعلق مختلف سیشنز کا سلسلہ صبح سے لے کر شام تک جاری و ساری ہے۔

XS
SM
MD
LG