رسائی کے لنکس

نیب کا این جی اوز کے مالی معاملات کی چھان بین کا فیصلہ


نیب کی طرف سے یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بعض حلقوں کی طرف سے ملک میں کام کرنے والی بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کی سرگرمیوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان کی معاملات کی چھان بین کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

پاکستان کے قومی احتساب بیورو (نیب) نے ملک میں کام کرنے والی مقامی اور بین الاقوامی غیر سرکاری سماجی اور فلاحی تنظیموں کے مالی معاملات کی چھان بین کا فیصلہ کیا ہے۔

قومی احتساب بیور کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق فنڈز کی خرد برد اور ان کے غلط استعمال کے الزامات کی چھان بین کے لیے ملک میں کام کرنے والی تمام غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) اور بین الاقوامی تنظیموں (آئی این جی اوز) کی ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان تنظیموں پر الزام ہے کہ انہوں نے ملنے والے فنڈز کا مناسب طریقہ سے استعمال نہ کر کے ان فنڈز میں خردبرد کی۔

نیب کی طرف سے یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بعض حلقوں کی طرف سے ملک میں کام کرنے والی بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کی سرگرمیوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان کی معاملات کی چھان بین کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

تاہم نیب کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ کون سی تنظیموں کے مالی معاملات کی چھان بین کی جائے گی اور نہ ہی ان پر عائد کیے جانے والے الزامات کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔

دوسری طرف پاکستان کی سول سوسائٹی نے نیب کی طرف سے غیر سرکاری تنظیموں کے معاملات کی چھان بین کر نے کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

غیر سرکاری تنظیموں سے وابستہ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ غیر سرکاری اور خاص طور پر بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیمیں ایک ضابطۂ کار کے تحت ملک میں حکومتی اداروں کی استعدادِ کار بڑھانے اور لوگوں کے مسائل حل کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں اور ان کے مالی معاملات کا باقاعدہ آڈٹ کیا جاتا ہے۔

ساؤتھ ایشیا پارٹنرشپ نامی غیر سرکاری تنظیم کے ایگزیکٹو ڈٓائریکٹر محمد تحسین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں نیب کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کو ملنے والے فنڈز اور اخراجات کی تفصیل سے تمام متعلقہ ادروں کو فراہم کرتی ہیں۔

پاکستان کے وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ حکومت ان تنظیموں کو کام کرنے کی اجازت نہیں دے گی جو ان کے بقول مبینہ طور پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔

" آئی این جی اوز میں دو قسم کی ہیں ، کچھ آئی این جی اوز، وہ ہیں جن کے بارے میں سیکورٹی کے خدشات ہیں ان کی آڑ میں غیر ملکی جاسوس آتے ہیں ، لیکن تمام آئی این جی اوز، ملک دشمن نہیں ہیں ۔ بہت ساری آئی این جی اوز پاکستان اور باقی دنیا میں ترقیاتی شعبوں میں اہم کردار ادا کررہی ہیں۔"

پاکستان کی وزارتِ داخلہ پہلے ہی27 'آئی این جی اوز' کی رجسٹریشن کی درخواستیں مسترد کر چکی ہے۔

وزارتِ داخلہ کے حکام کا کہنا ہے کہ ان تنظیموں کی درخواستیں مختلف وجوہات کی بنا پر مسترد کی گئیں جن میں ان این جی اوز کی طرف سے وزارتِ داخلہ کو جواب نہ دینے اور اپنے منصوبوں سے متعلق کوئی وضاحت پیش نہ کرنے جیسے معاملات شامل ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان تنظیموں کی رجسٹریشن نہ کرنے میں سکیورٹی وجوہات کا بھی دخل ہے۔

وزارتِ داخلہ کے مطابق جن تنظیموں کی رجسٹریشن منسوخ کی گئی ہے وہ 90 دن کے اندر اس فیصلے کے خلاف ایک خصوصی کمیٹی سے رجوع کر سکتی ہیں۔

تاہم اپیل نامنظور ہونے کی صورت میں انھیں 60 روز کے اندر پاکستان میں اپنا کام بند کرکے اپنے غیر ملکی عملے کو ملک سے واپس لے جانا ہو گا۔

XS
SM
MD
LG