رسائی کے لنکس

عافیہ صدیقی مقدمہ: وکلائے صفائی کے دلائل کا آغاز


نیویارک میں عافیہ صدیقی کے خلاف مقدمہ جاری ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے افغانستان میں ایک امریکی فوجی پر حملہ کیا تھا۔ بدھ کے روز ایک گواہ نے اس شہادت کو مسترد کر دیا کہ عافیہ صدیقی نے ایک امریکی فوجی پر بندوق سے گولی چلائی تھی۔

اِس سے پہلے کی شہادت میں حکومت کا مؤقف یہ تھا کہ افغانستان کے ایک پولیس اسٹیشن کی دیوار پر جو دو سوراخ ہوئے تھے امکان یہ ہے کہ وہ عافیہ صدیقی کے ایک بندوق چھیننے کے بعد گولی چلانے سے ہوئے تھے۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ جب عافیہ صدیقی نے گولی چلائی تو امریکی فوج کے ایک عہدے دار نے جواب میں اپنی پستول سے گولی چلائی اور یہ خاتون زخمی ہو گئیں۔

پولیس اسٹیشن میں جو امریکی سپاہی اور ایف بی آئی کے ایجنٹ وہاں موجود تھے اُن میں سے کوئی بھی زخمی نہیں ہوا۔

ایف بی آئی کے سابق ایجنٹ ولیم ٹوبن نے، جو اب نجی فورنسک میٹالرجسٹ ہے، کہا ہے کہ یہ دو سوراخ اُس فوجی بندوق سے چلنے والی گولی کے نہیں ہوسکتے جو مبینہ طور پر صدیقی نے چلائی تھی، کیونکہ اِس بندوق سے چلائی گئی گولی بڑی تیز رفتار ہوتی ہے۔

ٹوبن کی شہادت وکلائے صفائی کی جانب سے فیڈرل جیوری کے سامنے دلائل کے دوران قلم بند کی گئی۔

استغاثہ کی طرف سے کہا گیا تھا کہ ڈاکٹر صدیقی نے، جب اُنھیں القاعدہ کا حامی ہونے کے شبہے میں گرفتار کیا گیا تھا، یہ فوجی بندوق اُٹھائی تھی۔

انسدادِ دہشت گردی کے ایک افغان پولیس افسر کی کابل میں ویڈیو ٹیپ کی گئی شہادت کے مطابق جولائی 2008ء کے اِس واقعے کے وقت وہ وہاں موجود تھا۔

اُس نے استغاثے اور صفائی کے وکلا کو بتایا کہ صدیقی کو قید کرنے کے بعد زد و کوب کیا گیا تھا۔ اُس نے گولی چلنے کی آواز تو سُنی تھی لیکن اُس نے اِس خاتون کے ہاتھ میں بندوق نہیں دیکھی تھی۔

ڈاکٹر صدیقی جو سابقہ سماعتوں کے دوران بار بار کارروائی میں خلل ڈالتی رہی ہیں اِس سماعت میں موجود نہ تھیں لیکن جج رچرڈ برمن کے نام ایک خط میں اُن کے وکیلِ صفائی نے درخواست کی تھی کہ اُنھیں گواہی دینے سے روکا جائے کیونکہ اُن کو یہ وہم ہو گیا ہے کہ وہ عالمی امن لاسکتی ہیں۔

اُن کے وکیلوں کا کہنا ہے کہ وہ جِس چیز کی درخواست کر رہے ہیں اُس کی اہمیت غیر معمولی ہے یعنی فوج داری ملزم کو حاصل آئینی حق پر قدغن لگانا، تاکہ اس کے مفاد کا تحفظ ہو۔

وکیلوں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر صدیقی اُن کے ساتھ گفتگو کرنے سے انکار کر رہی ہیں۔

یہ وکیل امریکہ اور پاکستان کی حکومتوں نے فراہم کیے ہیں۔ مقدمے کی کارروائی کے دوران کچھ دیر امریکہ میں پاکستان کے سفیر حسین حقانی موجود تھے۔

XS
SM
MD
LG