رسائی کے لنکس

نئی دہلی کے انتخابات میں عام آدمی پارٹی کامیاب، بی جے پی کو شکست


اروند کیجریوال کی پالیسیوں اور شہریوں سے قریبی تعلق قائم رکھنے کو ان کی کامیابی کی بڑی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اروند کیجریوال کی پالیسیوں اور شہریوں سے قریبی تعلق قائم رکھنے کو ان کی کامیابی کی بڑی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔

نئی دہلی کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں عام آدمی پارٹی نے 70 میں سے 62 نشستیں جیت کر میدان مار لیا ہے جب کہ حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی صرف آٹھ نشستوں پر ہی کامیابی حاصل کر سکی ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق عام آدمی پارٹی نئی دہلی میں ایک مرتبہ پھر حکومت بنانے کے لیے تیار ہے۔ آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات کے نتائج کے مطابق اسمبلی کی 70 نشستوں میں صرف دو ہی جماعتیں نشستوں پر کامیابی حاصل کر سکی ہیں۔

عام آدمی پارٹی نے اسمبلی کی 62 اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے آٹھ نشستوں پر کامیابی حاصل کی جب کہ بھارت کی سب سے بڑی حزبِ اختلاف کی جماعت کانگریس ایک مرتبہ پھر کوئی نشست حاصل نہ کر سکی۔

اس سے قبل 2015 کے انتخابات میں بھی عام آدمی پارٹی نے دہلی اسمبلی کی 67 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی اور بی جے پی کو صرف تین نشستیں ملی تھیں۔

حالیہ انتخابات میں عام آدمی پارٹی کو گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں پانچ نشستیں کم ملی ہیں تاہم اس کے باوجود اروند کیجریوال کی جماعت کی کامیابی کو سیاسی حلقوں میں بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔

عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال دہلی اسمبلی انتخابات میں کامیابی پر مبارکبادیں وصول کر رہے ہیں۔ سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر مبارکبادوں کا ایک طویل سلسلہ جاری ہے۔

اروند کیجریوال کی پالیسیوں اور شہریوں سے قریبی تعلق قائم رکھنے کو ان کی کامیابی کی بڑی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔

انتخابی مہم کے دوران انہوں نے نہ صرف عام آدمی پارٹی کے ووٹرز سے میل جول بڑھاتے رہے بلکہ انہوں نے بی جے پی اور کانگریس کے ووٹرز سے بھی کئی ملاقاتیں کیں۔

یاد رہے کہ اروند کیجریوال کی جماعت نے نئی دہلی میں بجلی کی مفت ترسیل، خواتین کے لیے مفت ٹرانسپورٹ، محلہ کلینکس، تعلیمی نظام میں اصلاحات اور شہر میں آلودگی سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات کی وجہ سے مقبولیت حاصل کی تھی۔

دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے نئی دہلی میں انتخابات سے چند روز قبل کچی آبادیوں کو رجسٹرڈ کرنے اور ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لیے کمیشن بنانے جیسے اعلانات بھی ووٹرز کو اپنی جانب متوجہ نہ کر سکے۔

XS
SM
MD
LG