رسائی کے لنکس

انسٹاگرام اور فیس بک مانع حمل گولیوں کی فروخت والی پوسٹس ہٹانے لگے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

(ویب ڈیسک) امریکی سپریم کورٹ نےملک میں ابارشن کو حاصل آئینی تحفظ ختم کیا تو مانع حمل گولیوں تک رسائی ختم ہونے کے خدشات کی شکارخواتین کیلئےاُنکی آن لائن فروخت کی پوسٹس پیش کی جانےلگیں،لیکن اب انسٹاگرام اور فیس بک نے تیزی سےایسی پوسٹس کو ہٹانا شروع کر دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی)کے مطابق جن ریاستوں میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے پہلے بھی ابارشن پر پابندی کے قوانین موجود تھے، وہاں خواتین کو مانع حمل ادویات کی فراہمی کیلئے آن لائن پوسٹس میں تیزی آگئی۔ اسکے علاوہ سوشل میڈیا پر ایسے میمز اور اپ ڈیٹس میں بھی اضافہ ہوا، جس میں خواتین کواسقاطِ حمل کی گولیاں بذریعہ ڈاک حاصل کرنے کے قانونی طریقے بتائے جا رہے ہیں۔جن میں وہ ریاستیں بھی شامل ہیں جہاں اسقاطِ حمل پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

تاہم ایسے میں جب ابارشن تک رسائی کے حوالے سے امریکہ بھر میں آن لائن معلومات کی سرچ کی جا رہی تھی، فیس بک اور انسٹاگرام نے فوری طور پر ایسی کچھ پوسٹس کو ہٹا دیا۔میڈیا انٹیلی جنس فرم "زگنل لیبز" کے تجزیئے کے مطابق، گذشتہ جمعے کی صبح سماجی رابطوں کی ویب سائٹس اور ٹی وی نشریات میں عمومی طور پر ابارشن پلز اور اُن کے مخصوص برینڈز جیسے "میفاپریسٹون" اور "مائزوپریسٹول" وغیرہ کے ذکر میں اچانک بہت اضافہ ہو گیا اور اتوار تک ڈھائی لاکھ مرتبہ ان ناموں کا تذکرہ ریکارڈ کیا گیا۔

اے پی نے جمعہ کے روز انسٹاگرام پر ایک پوسٹ کا اسکرین شاٹ حاصل کیا ، جس میں ایک خاتون نے سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے فوری بعد، بذریعہ ڈاک ابارشن گولیاں بیچنے کی آفر کی۔ اُنہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا"اگرآپ ابارشن کی گولیاں خرید کر اپنے ایڈریس کی بجائے میرے پتہ پر بھیجنا چاہیں تو مجھے پرائیویٹ میسج بھیجیں"۔ تاہم کچھ ہی لمحوں میں انسٹاگرام نے اُنکی پوسٹ کو ہٹا دیا۔ "وائس میڈیا" نے پیر کو رپورٹ کیا کہ فیس بک اور انسٹاگرام کی مالک کمپنی "میٹا"،مانع حمل پلز کے بارے میں پوسٹس ہٹا رہی ہے۔

پیر کے روز اے پی کے ایک رپورٹر نے فیس بک پر ایک فرضی پوسٹ میں لکھا "اگر آپ مجھے اپنا ایڈریس بھیجیں، تو آپکو ابارشن پلز میل کی جائیں گی"۔ ایک منٹ کے اندرنہ صرف اُنکی پوسٹ کو ہٹا دیا گیا، بلکہ "اسلحے،جانوروں اور ریگولیٹ کی گئی اشیا" کے حوالے سے فیس بک کے معیاروں کی خلاف ورزی کرنے پر اُنکے فیس بک اکاونٹ کو "وارننگ سٹیٹس" پر بھی ڈال دیا گیا۔ تاہم جب اُسی رپورٹر نے اُس پوسٹ میں سے "ابارشن پلز" کے لفظ کو "اسلحے" اور پھر "بھنگ" سے تبدیل کرکے دوبارہ فیس بک پر پوسٹ کیا، تو اُنہیں خلاف ورزی تصور نہیں کیا گیا اور نہ ہی ہٹایا گیا۔

وفاقی قانون کے تحت بھنگ غیر قانونی ہے اور اُسکی بذریعہ ڈاک ترسیل بھی۔ اِس کے برعکس سرٹیفائیڈ معالجین سے آن لائن مشاورت کے بعدقانونی طور پر مانع حمل گولیوں کو بذریعہ پوسٹ آرڈر کیا جا سکتا ہے۔

امریکہ میں اسقاطِ حمل پر بحث؛ کیا اثرات دیگر ممالک پر بھی ہوں گے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:41 0:00

میٹا کمپنی کے ترجمان اینڈی سٹون نے ایک ای میل کے ذریعہ ایسی پالیسیز کی نشاندہی کی ، جنکے تحت اسلحہ، شراب، منشیات اور دواؤں سمیت دیگر اشیا کی فروخت پر پابندی ہے، تاہم انکے نفاذ میں بظاہر تضادات کے حوالے سے انہوں نے وضاحت نہیں دی۔ اینڈی نے پیر کے روز ایک ٹویٹ کے ذریعہ تصدیق کی کہ فیس بک اور انسٹاگرام پلیٹ فارمز کے ذریعہ ادویات بیچنے یا تحفتاً بھیجنے کی اجازت نہیں دی جائیگی، تاہم ابارشن پلز حاصل کرنے کی معلومات شئیر کرنے کے حوالے سے پوسٹس لگانے کی اجازت ہوگی۔اُنہوں نے اِس پالیسی کے نفاذ میں کچھ مشکلات کوتسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ""ہمیں پالیسی کے غلط نفاذ کی کچھ مثالیں ملی ہیں اور ہم ان کو درست کر رہے ہیں"۔

امریکہ کے اٹارنی جنرل میریک گارلینڈ نے جمعہ کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ریاستوں کو، ابارشن کیلئے استعمال کی جانے والی دوا "میفاپریسٹون"کے محفوظ اور پر اثر ہونے کے حوالے سے ایف ڈی اے کے تحفظات کی وجہ سے اس پر پابندی نہیں لگانی چاہیئے۔

دوسری جانب اپوزیشن کی ریپبلکن پارٹی کے متعدد قانون سازاپنی ریاستوں کے رہائشیوں کیلئے بذریعہ ڈاک ابارشن پلز حاصل کرنے پر پابندی کی کوششیں کر رہے ہیں، یہاں تک کہ مغربی ورجینا اورٹینیسی جیسی ریاستیں، آن لائن مشاورت کے ذریعہ مانع حمل ادویات حاصل کرنے پر بھی پابندی لگا رہی ہیں۔

(اِس خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا)

XS
SM
MD
LG