رسائی کے لنکس

'می ٹو صرف ایک ہیش ٹیگ نہیں ہے'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

"میں نے اپنی می ٹو کہانی فیس بک پر لکھی اور میری ماں نے اس پر کمنٹ میں لکھا "می ٹو" مجھے بالکل اندازہ نہیں تھا۔ انہوں نے یہ لکھا۔

"می ٹو۔ میرا خیال تھا کہ وقت یہ زخم بھر دے گا، نہیں، ایسا نہیں ہوتا۔ زخم بھرا لیکن وہی وقت بار بار لوٹا۔ مردوں کو چاہیے کہ وہ سنیں اور اس زخم کو دیکھیں جو وہ پیچھے چھوڑ جاتے ہیں، اور سمجھیں کہ وہ اپنے لڑکوں کی تربیت کیسے کریں گے۔"

گزشتہ دو دنوں میں اس جیسی لاتعداد کہانیاں سوشل میڈیا پر شئر کی گئی ہیں۔

ہالی ووڈ اداکارہ الیسا میلانو کی طرف سے گزشتہ ہفتے سوشل میڈی پر ہیش ٹیک می ٹو #MeToo کے ساتھ خواتین سے یہ کہا کہ اگر وہ بھی زندگی میں کبھی جنسی زیادتی یا ہراس کا شکار ہوئی ہیں تو اسی ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے جواب دیں۔

دیکھتے ہی دیکھتے یہ ہیش ٹیگ دنیا بھر بشمول پاکستان میں ٹوئٹر پر سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ٹرینڈ بن گیا۔

پاکستان میں بے شمار خواتین نے اسی ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات کا تذکرہ کیا۔ کئی ٹوئٹس میں خواتین کو روزانہ کی بنیاد پر مختلف انداز میں جنسی ہراس کا سامنا کرنے کی بھی بات کی گئی۔

انٹرنیٹ صارفین کے حقوق کی ایک بلند آہنگ کارکن نگہت داد نے بھی #MeToo استعمال کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر کہا کہ انھیں لاتعداد بار اس کا سامنا کرنا پڑا۔ "پہلی بار جنسی تشدد اس وقت ہوا جب میں پہلی جماعت کی طالبہ تھی مجھے اب بھی یہ واقعہ پوری طرح یاد ہے۔"

سوشل میڈیا پر آئے روز کوئی نہ کوئی ہیش ٹیگ ٹرینڈ کی صورت ابھرتا ہے اور پھر معدوم ہو جاتا ہے۔

لیکن نگہت داد کے نزدیک #MeToo صرف ایک ہیش ٹیگ نہیں ہے۔

بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اس ہیش ٹیگ کے ساتھ وہ تلخ تجربات جڑے ہوئے ہیں جن پر کوئی پہلے بات نہیں کر سکا کیونکہ اسے ممنوع یا پھر برا سمجھا جاتا تھا، لیکن اس ہیش ٹیگ کے ساتھ بہت سے خواتین نے اپنے تجربات بتائے جو کہ بین الاقوامی سطح پر خواتین کے ساتھ یکجہتی کے ایک اظہار کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

"اس سے ایک دوسرے کو حوصلہ ملا ہے کہ اس نے بات کی ہے تو میں بھی کر سکتی ہوں۔۔میں بہت زیادہ کھل کر حقوق کی بات کرتی ہوں لیکن میں نے بھی پہلی دفعہ اس طرح کھلے عام اپنے تجربے کا ذکر کیا اور مجھے ان ہی عورتوں کی طرف سے یکجہتی کا اظہار ملا جو کبھی اس بارے میں بات نہیں کر پاتیں اور صرف سوچتی رہتی ہیں۔"

یہ ہیش ٹیگ ہالی ووڈ کی متعدد ادکاراؤں کی طرف سے ایک معروف پروڈیوسر ہاروی وائن سٹین کے خلاف انھیں جنسی طور پر ہراساں کرنے یا جنسی زیادتی کرنے کے الزامات کے تناظر میں سامنے آیا تھا۔

نگہت داد سمجھتی ہیں کہ اس ہیش ٹیگ سے ذہنی رویوں کو تبدیل کرنے میں کچھ نہ کچھ اور کسی نہ کسی حد تک مدد مل سکتی ہے۔ "اس نے کسی بنیاد کو ہلایا ضرور ہوگا ہم لوگ بات کر سکتے ہیں۔"

XS
SM
MD
LG