رسائی کے لنکس

جدید ہتھیار شامی باغیوں تک 'پہنچ سکتے ہیں'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ تواتر کے ساتھ جدید ہتھیار جنہیں 'مین پیڈز' بھی کہا جاتا ہے، فراہم کرنے کی تجویز کو اس وجہ سے مسترد کر چکا ہے کہ ان ہتھیاروں کے غلط ہاتھوں میں پہنچنے سے نقصان ہو سکتا ہے۔

روس کی طرف سے شامی باغیوں پر فضائی حملے کے ردعمل میں باغیوں گروپوں کی پشت پناہی کرنے والے انہیں کندھے پر رکھ کر فائر کرنے والے میزائل فراہم کر سکتے ہیں۔

امریکہ تواتر کے ساتھ جدید ہتھیار جنہیں 'مین پیڈز' بھی کہا جاتا ہے، فراہم کرنے کی تجویز کو اس وجہ سے مسترد کر چکا ہے کہ ان ہتھیاروں کے غلط ہاتھوں میں پہنچنے سے نقصان ہو سکتا ہے اور دوسرا یہ کہ اس سے واشنگٹن اور اس کے اتحادی ماسکو کے ساتھ براہ راست درپردہ جنگ یعنی 'پراکسی وار' میں شریک ہو سکتے ہیں۔ تاہم عہدیداروں کو خدشہ ہے کہ امریکی اتحادی کسی وقت یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ یہ خطرہ مول لیا جاسکتا ہے۔

ایک امریکی عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ "اگرخطرہ ہوا تو اس کے خلاف جوابی ردعمل ہو گا"۔ انہوں نے مزید کہا کہ ابھی اس بات کے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ کسی بھی باغی گروپ کو 'مین پیڈز' فراہم کیے جا رہے ہیں۔

شامی باغی گروپ کئی سالوں سے یہ جدید ہتھیار حاصل کرنے کے لیے بیتاب ہیں جن کا پہلے مقصد شامی حکومت کے جنگی جہازوں کا مقابلہ کرنا اور حال ہی میں روسی فضائی کارروائی کے خلاف لڑنا ہے۔ 2013ء میں کچھ مین پیڈز جنگ میں نظر آئے تھے اور وسیع پیمانے پر یہ خیال ظاہر کیا گیا کہ یہ ہتھیار قطر نے فراہم کیے ہیں اگرچہ قطر نے اس سے انکار کیا تھا۔

اس بارے میں تواتر کے ساتھ قیاس آرائیاں سامنے آ رہی تھیں کہ چین کے بنائے ہوئے مین پیڈز شام میں غیر قانونی طریقے سے پہنچ گئے ہیں اگرچہ فوجی اور انٹیلی جنس عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کے وسیع پیمانے پر استعمال کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں۔

تاہم امریکی عہدیداروں کو اب بھی ان کے بارے میں تشویش ہے۔ دوسری طرف شامی باغیوں کے لیے مین پیڈز شامی حکومت کی ایک فوجی برتری کو ختم کر دیں گے جو کہ جنگی جہاز ہیں۔

لیکن اس بارے میں تحفظات موجود ہیں کہ آیا باغی ان کو موثر طریقے سے استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں۔

XS
SM
MD
LG