رسائی کے لنکس

چار ملکی گروپ دوطرفہ روابط کا متبادل نہیں ہو سکتا: افغان سفیر


چار ملکی گروپ دوطرفہ روابط کا متبادل نہیں ہو سکتا: افغان سفیر
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:47 0:00

افغان سفیر کا کہنا تھا کہ افغانستان اور طالبان جو کچھ کریں، یا پاکستان اور افغانستان کے درمیان جس چیز پر اتفاق ہو گا، چار ملکی گروپ اُس کی تکمیل میں کردار ادا کر سکتا ہے۔

پاکستان میں افغانستان کے سفیر حضرت عمر زخیلوال نے کہا ہے کہ یہ سمجھنا ضروری کہ چار ملکی گروپ افغانستان میں امن کی کوششوں میں معاونت تو کر سکتا ہے، امن لا نہیں سکتا۔

افغانستان سے متعلقہ ایک سیمینار سے خطاب میں افغان سفیر حضرت عمر زخیلوال کا کہنا تھا کہ ’’ہم توقع نہیں کرتے کہ چار ملکوں پر مشتمل گروپ (کیو سی جی) افغانستان امن لا سکتا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ افغانستان میں امن و مصالحت کی کوششوں میں معاونت کے لیے گزشتہ سال کے اواخر میں افغانستان، پاکستان، امریکہ اور چین پر مشتمل چار ملکی گروپ تشکیل دیا گیا تھا۔

اس چار ملکی گروپ کا پانچواں اجلاس رواں ہفتے اسلام آباد میں ہوا تھا جس میں افغان وفد کی قیادت سفیر عمر زخیلوال نے کی تھی۔

افغان سفیر کا کہنا تھا کہ افغانستان اور طالبان جو کچھ کریں، یا پاکستان اور افغانستان کے درمیان جس چیز پر اتفاق ہو گا، چار ملکی گروپ اُس کی تکمیل میں کردار ادا کر سکتا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ یہ تصور کرنا درست نہیں کہ چار ملکی گروپ پاکستان اور افغانستان کے دوطرفہ روابط کا متبادل ہو سکتا ہے۔

افغان سفیر کا کہنا تھا کہ اگر دوطرفہ طور پر پیش رفت ہوتی ہے تو چار ملکی گروپ کا کردار اہم ہو سکتا ہے۔

رواں ہفتے پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کہا تھا کہ چار ملکی گروپ میں شامل ممالک افغانستان میں امن کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

رواں ہفتے اسلام آباد میں ہونے والے چار ملکی گروپ کے اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ مذاکرات اب بھی افغانستان میں امن لانے کا اہم ذریعہ ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز نے جمعرات کو کہا تھا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ ’’کابل کی طرف سے امن اور طالبان سے مصالحت کے حق میں متفقہ اور مربوط پیغام بھیجے جانے چاہیں۔‘‘ تاکہ اُن کے بقول طالبان بات چیت کی طرف آئیں۔

XS
SM
MD
LG