رسائی کے لنکس

افغانستان کے مستقبل پر ترکی میں وزرائے خارجہ اجلاس


وزرائے خارجہ سطح کے اجلاس سے ایک روز قبل افغانستان، پاکستان اور ترکی کے سربراہان بھی استنبول ہی میں ملاقات کر چکے ہیں۔
وزرائے خارجہ سطح کے اجلاس سے ایک روز قبل افغانستان، پاکستان اور ترکی کے سربراہان بھی استنبول ہی میں ملاقات کر چکے ہیں۔

افغانستان سے 2014ء کے اختتام تک تمام غیر ملکی لڑاکا افواج کی واپسی کے منصوبے کے تناظر میں وہاں سلامتی کے اُمور اور اقتصادی ترقی کے عمل کا جائزہ لینے کے لیے بدھ کو ترکی کے شہر استنبول میں علاقائی ملکوں کے وزرائے خارجہ کا ایک اہم اجلاس ہو رہا ہے۔

اس اجلاس میں خطے کے 14 ملکوں کے علاوہ افغانستان میں طالبان بغاوت کا مقابلہ کرنے والے نیٹو کے ممبر ممالک کے نمائندے بھی حصہ لے رہے ہیں۔

توقع ہے کہ اجلاس میں علاقائی سلامتی اور تعاون سے متعلق اقدامات زیر غور آئیں گے، جب کہ ایک دہائی سے جاری جنگ کا سیاسی حل تلاش کرنے کی غرض سے افغان حکومت کی طالبان سے مفاہمت کی کوششوں پر بھی بات چیت کی جائے گی۔

بعض سفارت کاروں کے خیال میں استنبول کانفرنس میں کسی نمایاں پیش رفت کی اُمید نہیں۔

اس اجلاس سے ایک روز قبل افغانستان، پاکستان اور ترکی کے سربراہان کا اجلاس منعقد ہوا تھا جس کے بعد افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ اُن کی حکومت مصالحتی عمل میں خودکش بمباروں سے بات چیت کے بجائے پاکستان سے مذاکرات کو ترجیح دے گی۔

افغان عہدے دار ملک میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کا الزام عسکریت پسند گروپ حقانی نیٹ ورک پر لگاتے آئے ہیں جسے، اُن کے بقول، پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی حمایت حاصل ہے۔ پاکستان نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG