رسائی کے لنکس

کابل: ذبیح اللہ تمنہ کی تدفین میں سینکڑوں کی شرکت


تمنہ نے سنہ 2002میں چین کے خبر رساں ادارے، ’شنہوا‘ کے ساتھ فوٹو جرنلسٹ کے طور پر کام کیا، اور سنہ 2010 تک اس خبر رساں ادارے کے کابل کے بیورو سے منسلک رہے۔ پھر وہ فری لانس صحافی، فوٹوگرافر اور متعدد غیر ملکی خبر رساں ادارے کے لیے مترجم کے طور پر کام کرتے رہے

افغان فری لانس صحافی، ذبیح اللہ تمنہ کی تدفین منگل کے روز کابل میں ہوئی جس میں شدید گرمی کے باوجود سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ وہ افغانستان کے کشیدگی کے شکار صوبہٴ ہیلند میں ہلاک ہوئے، جہاں طالبان باغیوں اور افغان افواج کے درمیان سنگین لڑائی جاری رہی ہے۔

تمنہ کی نماز جنازہ مسلمانوں کے متبرک ماہ رمضان میں ہوئی جب مسلمان دِن بھر روزہ رکھتے ہیں، اور اپنا زیادہ تر وقت نماز اور تلاوت قرآن میں گزارتے ہیں۔

افغان وزارت دفاع کے ترجمان جنرل دولت وزیری نے بتایا ہے کہ 38 برس کے ذبیع اللہ، جو تین بچوں کا باب تھا، وہ اپنے ایک امریکی ساتھی، ڈیوڈ گلکی، جن کا تعلق نیشنل پبلک ریڈیو سے تھا، وہ اتوار کے روز ایک فوجی قافلے کے ہمراہ لشکر گاہ اور مرجہ کے شہر کے درمیان سفر کر رہے تھے، جب اُن کی گاڑی ایک بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی، جس علاقے میں لڑائی جاری تھی۔

گاڑی میں سوار، ڈیوڈ گلکی اور دو افغان فوجی بھی ہلاک ہوئے۔

کئی ماہ تک طالبان کے تسلط کے بعد، افغان افواج نے حالیہ دِنوں اس سڑک کو دوبارہ بحال کیا ہے۔ اس کے گرد کا زراعتی علاقہ طالبان کا گڑھ اور افیون کی پیداوار کا مرکز خیال کیا جاتا ہے۔

تمنہ نے سنہ 2002میں چین کے خبر رساں ادارے، ’شنہوا‘ کے ساتھ فوٹو جرنلسٹ کے طور پر کام کیا، اور سنہ 2010 تک اس خبر رساں ادارے کے کابل کے بیورو سے منسلک رہے۔ پھر وہ فری لانس صحافی، فوٹوگرافر اور متعدد غیر ملکی خبر رساں ادارے کے لیے مترجم کے طور پر کام کرتے رہے، جن میں بھارتی، یورپی اور امریکہ میں قائم تنظیمیں بھی شامل تھیں۔

گذشتہ چند سالوں کے دوران، وہ ترکی کی ’انادولو‘ نیوز ایجنسی اور امریکہ کے ادارے، این پی آر کے لیے بھی کام کرتے رہے۔

تمنہ کے لواحقین میں ایک بیوہ، دو لڑکے اور ایک لڑکی شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG