رسائی کے لنکس

”افغان پارلیمنٹ کے فیصلے سے فعال حکومت بنانےمیں تاخیرہو گی“


”افغان پارلیمنٹ کے فیصلے سے فعال حکومت بنانےمیں تاخیرہو گی“
”افغان پارلیمنٹ کے فیصلے سے فعال حکومت بنانےمیں تاخیرہو گی“

افغانستان اور بین الاقوامی برادری ملک میں ہنگامی اصلاحات کے نفاذ کے لیے کوشاں ہے پارلیمنٹ کا فیصلہ ان کوششوں سے توجہ ہٹانے کا باعث بنا ہے۔

افغانستان میں اقوام متحد ہ کے خصوصی نمائندے کائیے آئیڈ نے صدر حامد کرزئی کی نئی کابینہ کے دو تہائی ارکان کو مسترد کرنے کے پارلیمان کے فیصلے کو ایک سیاسی دھچکا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی وجہ سے ملک میں ایک موٴثر اور فعال حکومت کے قیام کی کوششوں میں مزید تاخیر ہوگی۔

اتوار کو کابل میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت جب افغانستان اور بین الاقوامی برادری ملک میں ہنگامی اصلاحات کے نفاذ کے لیے کوشاں ہے پارلیمنٹ کا فیصلہ ان کوششوں سے توجہ ہٹانے کا باعث بنا ہے۔ اقوام متحدہ کے نمائندے کے بقول صدر کرزئی ایک بار پھر اپنی تمام سیاسی توانائیاں نئے وزرا نامزد کرنے پر صرف کریں گے جس کی وجہ سے امداد دینے والے ملکو ں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی حکومت کی کو ششیں تاخیر کا شکار ہونگی۔

اُدھر صدارتی ترجمان وحید عمر نے اتوار کو کابل میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ کابینہ کے 24 میں سے 17 وزراء کے ناموں کو مسترد کرنے کا پارلیمنٹ کا فیصلہ فعال حکومت کے قیام کے لیے بلاشبہ اچھا نہیں۔ انھوں نے کہا کہ صدر کرزئی اس فیصلے سے ناخوش اور اس پر حیران بھی ہیں تاہم ترجمان کے بقول ایسے فیصلے ہی جمہوریت کا حسن ہوتے ہیں اور حکومت پارلیمنٹ کے فیصلے کا احترام کرتی ہے۔

خیال رہے کے افغان پارلیمنٹ نے جن سات وزرا کی منظوری دی ہے ان میں داخلہ اور دفاع کے وزرا کے علاوہ بھارت میں افغانستان کے موجودہ سفیر سید مخدوم رحین بھی شامل ہیں جنھیں وزارت اطلاعات و ثقافت کا قلمدان سونپا گیا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ صدر کرزئی کی نامزد کردہ واحد خاتون وزیر حسن بانو بھی پارلیمنٹ کے اراکین کی حمایت حاصل نہیں کرسکیں جب کہ مسترد ہونے والوں میں ایک اور نمایاں نام وزیر توانائی اسماعیل خان ہیں جنھیں افغان صدر نے نئی معیاد کے لیے نامزد کیا تھا۔

اسماعیل خان مغربی صوبے ہرات کے سابق گورنر ہیں اور ان کا شمار 1980ء کی دہائی میں افغانستان پر سوویت فوجوں کے قبضے کے خلاف مزاحمت کرنے والے اہم جنگجو کمانڈروں میں ہوتا ہے۔ تاہم انسانی حقوق کی مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں کا الزام ہے کہ اسماعیل خان اپنے صوبے میں سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بدعنوانی میں ملوث رہے ہیں اور بظاہر یہی الزاما ت ان کا نام رد ہونے کی ایک بڑی وجہ ہے۔

XS
SM
MD
LG