رسائی کے لنکس

افغان پارلیمان کا اجلاس ایک ماہ کے لیے ملتوی


اس پیش رفت کے بعد صدر کرزئی جب 28 جنوری کو لندن میں افغانستان کے مستقبل کے بارے میں ہونے والے بین الاقوامی اجلاس میں شرکت کرنے جائیں گے تو ان کی کابینہ کی لگ بھگ آدھی نشستیں خالی ہونگی۔ اس کے علاوہ اگست میں ہونے والے صدراتی انتخاب میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات کے بعد سے افغانستان سیاسی بے یقینی کا شکار ہے اور مبصرین کا کہنا ہے کہ پارلیمان کے اراکین کا رخصت پر جانے سے سیاسی بے یقینی ختم کرنے کی کوششیں بھی طوالت کا شکار ہوگئی ہیں۔

افغان صدر حامد کرزئی کی طرف سے کابینہ کی نئی فہرست کا انتظار کیے بغیر افغانستان کی پارلیمان کے اراکین پیرسے سردی کی چھٹیوں کے باعث رخصت پر جا رہے ہیں اور ایوان زیریں کا آئندہ اجلاس 21 فروری سے شروع ہو گا۔ یہ اعلان افغان پارلیمنٹ کے ایک ترجمان حسیب نوری نے کابل میں کیا۔

صدر کرزئی نے متنازع صدارتی انتخابات میں نئی پانچ سالہ مدت کے لیے منتخب ہونے کے بعد اپنی 24 رکنی نامزد کابینہ کے ناموں کو منظوری کے لیے پار لیمان کے ایوان زیریں کو بھیجا تھا جو ایک آئینی تقاضا ہے لیکن ان میں سے دو تہائی ناموں کو مسترد کردیا گیا جو افغان صدر کے لیے ایک بڑا دھچکا تھا۔

اس کے بعد انھوں نے 17 نئے نام پارلیمان کو بھیجے اور اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو ہدایت کی کہ وہ سردیوں کی چھٹیوں کو موٴخر کر کے نئے فہرست پر ووٹنگ کرے۔ تاہم ایک روز قبل اراکین پارلیمان نے نئی فہرست کے دس نام بھی مسترد کردیے۔

اس پیش رفت کے بعد صدر کرزئی جب 28 جنوری کو لندن میں افغانستان کے مستقبل کے بارے میں ہونے والے بین الاقوامی اجلاس میں شرکت کرنے جائیں گے تو ان کی کابینہ کی لگ بھگ آدھی نشستیں خالی ہونگی۔ اس کے علاوہ اگست میں ہونے والے صدراتی انتخاب میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات کے بعد سے افغانستان سیاسی بے یقینی کا شکار ہے اور مبصرین کا کہنا ہے کہ پارلیمان کے اراکین کا رخصت پر جانے سے سیاسی بے یقینی ختم کرنے کی کوششیں بھی طوالت کا شکار ہوگئی ہیں۔

صدر کرزئی کی دوسری فہرست میں جن سات ناموں پر پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے اعتماد کا اظہار کیا ہے ان میں وزیر خارجہ کے لیے زلمے رسول اور خواتین کے امور کی وزارت کے لیے آمنہ افضالی کے نام شامل ہیں۔

افغان صدر کے ایک ترجمان وحید عمر نے اتوار کو کابل میں صحافیوں کو بتایا کہ سردیوں کی رخصت کے بعد کابینہ کی خالی نشستوں کے لیے نئے نام پارلیمان کو بھیجے جائیں گے اور اس وقت تک ان وزارتوں کے امور کی نگرانی نائب اور نگران وزراء کریں گے۔

افغانستان کے اتحادی ملکوں کی طرف سے صدر کرزئی پر مسلسل دباوٴ ہے کہ وہ جلد سے جلد ایک فعال اور نمائندہ حکومت کابل میں قائم کر کے ملک کو درپیش سیاسی، اقتصادی اور سلامتی کے مسائل کو حل کرنے کی طرف توجہ دیں۔ تاہم عالمی مبصرین کا ماننا ہے کہ ملک کی پارلیمان کی طرف سے افغان صدر کی تجویز کردہ کابینہ کے ارکان پر بار بار عدم اعتماد کا ظہار اس بات کا ثبوت ہے کہ افغانستان میں جمہوریت مستحکم ہو رہی ہے۔

صدارتی ترجمان نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ ملک میں طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ مفاہمت کی ایک نئی حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔ اس کی تفصیلات بیان کرنے سے گریز کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ افغان صدر جلد خود اس کا اعلان کریں گے۔

ترجمان نے دعویٰ کیا کہ طالبان جنگجووٴں کی ایک بڑی تعداد جو تشدد ترک کر کے پرامن زندگی گزارنے پر آمادہ ہو گئی تھی انھیں افغان حکومت مناسب معاشی سہولتیں اور سکیورٹی فراہم نہیں کر سکی۔ لیکن وحید عمر کے بقول نئے منصوبے میں ان شکایتوں کو مد نظر رکھا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مغربی ممالک اور خود اسلامی ملکوں نے نئی حکمت عملی کو سراہا ہے۔


XS
SM
MD
LG