رسائی کے لنکس

’افغان مصالحتی عمل میں کردار کے لیے پر عزم ہیں‘


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ترجمان نفیس ذکریا نے کہا کہ افغانستان میں امن و مصالحت کے قائم کیا گیا چار ملکی گروپ ایک مناسب پلیٹ فارم ہے اور بطور اس گروپ کے رکن ملک کے پاکستان اپنے پڑوسی ملک میں امن کی کوشش کے لیے تعاون کرتا رہے گا۔

پاکستان نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ افغانستان میں امن و مصالحت کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

پاکستان کی طرف سے اس پیش کش کا اظہار وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے جعمرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کیا ۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد اپنی اس پالیسی پر قائم ہے کہ افغان مسئلے کا سیاسی حل افغانستان میں پائیدار قیام امن کے لیے نہایت اہم ہے۔

ترجمان نفیس ذکریا نے کہا کہ افغانستان میں امن و مصالحت کے لیے قائم کیا گیا چار ملکی گروپ ایک مناسب پلیٹ فارم ہے اور بطور اس گروپ کے رکن ملک کے پاکستان اپنے پڑوسی ملک میں امن کی کوشش کے لیے تعاون کرتا رہے گا۔

"ابھی تک چارملکی گروپ میں شامل کسی بھی ملک نے یہ نہیں کہا کہ یہ گروپ ختم ہو گیا ہے اور ہم اس چار ملکی گروپ کے رکن ہونے کے ناطے افغانستان میں قیام امن کے لیے معاونت کرنے پر تیار ہیں۔"

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قطر میں حالیہ رابطے کی خبروں اور اُن کی تردید سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وزارت خارجہ کے ترجمان نے کوئی واضح جواب تو نہیں دیا البتہ اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانوں کی زیر قیادت امن کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کے لیے پاکستان، امریکہ، چین اور افغانستان کے ساتھ مل کر کوششوں میں مصروف رہا، لیکن اس چار فریقی گروپ کی کوششیں تاحال بارآور ثابت نہیں ہو سکی ہیں۔

گزشتہ ماہ افغان حکومت اور ایک عسکریت پسند گروپ 'حزب اسلامی' کے درمیان امن معاہدہ طے پایا تھا، جس کے تحت گلبدین حکمت یار کی تنظیم حزب اسلامی کو ملک میں مکمل سیاسی حقوق حاصل ہو جائیں گے۔

پاکستان افغان حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان طے پانے والے امن سمجھوتے کا خیر مقدم کرتے ہوئے یہ کہہ چکا ہے کہ اس معاہدے کو بنیاد بنا کر دیگر عسکریت پسندوں گروہوں سے بھی مذاکرات ہو سکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG