رسائی کے لنکس

اسلام آباد میں افغان پناہ گزینوں پر بین الاقوامی کانفرنس، انتوینو گوتریس کا جی ایچ کیو کا دورہ


اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس جی ایچ کیو میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل باجوہ سے ملاقات کر رہے ہیں۔ 17 فروی 2020
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس جی ایچ کیو میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل باجوہ سے ملاقات کر رہے ہیں۔ 17 فروی 2020

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پیر کے روز پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے جی ایچ کیو میں ملاقات کی۔

اس موقع پر فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے دوران باہمی مفادات، خطے کی سلامتی کی مجموعی صورت حال، افغان مفاہمت کی جانب پیش رفت اور کشمیر کے تنازع پر بات چیت ہوئی۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے گروپ کو کشمیر میں مکمل رسائی دینے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ امن کار مشنز میں پاکستان کی شرکت اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نمایاں کامیابیوں کا بھی ذکر کیا۔

آئی ایس پی آر کی پریس ریلز میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ کشمیر کے تنازع کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

جنرل باجوہ نے ملاقات کے دوران بتایا کہ ان کا ملک ایک مستحکم، پرامن اور اعتدال پسند پاکستان کے حصول کے لیے پرعزم ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے افغان پناہ گزینوں کی 40 برس سے میزبانی سے متعلق اسلام آباد میں کانفرنس میں بھی شرکت کی۔

اس کانفرنس میں وزیر اعظم عمران خان، امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان امن مفاہمت زلمے خلیل زاد، پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر شریک تھے۔

پناہ گزینوں سے متعلق اسلام آباد میں منعقدہ کانفرنس سے وزیر اعظم عمران خان خطاب کر رہے ہیں۔
پناہ گزینوں سے متعلق اسلام آباد میں منعقدہ کانفرنس سے وزیر اعظم عمران خان خطاب کر رہے ہیں۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ "ماضی میں چاہے جو بھی صورت حال رہی ہو لیکن اب ہم افغانستان میں صرف امن چاہتے ہیں۔ افغانستان میں حملوں کو روکنے کے لیے پاکستان جتنا کر سکتا تھا اتنا کیا ہے۔​"

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تنازع جاری رہنا پاکستان کے حق میں نہیں ہے۔ اُن کے دورِ حکومت کے دوران افغان امن عمل کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان نے سرحد پار حملے روکنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔ اسی مقصد کے لیے پاک افغان سرحد پر باڑ بھی لگائی گئی ہے۔

کانفرنس سے خطاب میں اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عسکریت پسندوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں ہے۔

عمران خان نے کہا کہ افغان عوام نے 40 برس میں کسی بھی قوم کے مقابلے میں زیادہ مشکلات اٹھائی ہیں اور وہ اب امن کے مستحق ہیں۔ ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں۔ دعا ہے کہ افغانستان میں امن مذاکرات کامیاب ہوں۔

اسلام آباد میں منعقدہ مہاجرین کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس بھی اسٹیج پر موجود ہیں۔
اسلام آباد میں منعقدہ مہاجرین کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس بھی اسٹیج پر موجود ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ "مجھے سرحد پار بھارت میں انتہا پسندی کی صورت حال پر بہت تشویش ہے۔ بھارت میں متنازع شہریت بل سے 20 کروڑ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اس بل کے خلاف احتجاج کرنے والے مسلمانوں کو پاکستان جانے کا کہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت غلط سمت میں جا رہا ہے۔ آج کا بھارت نہرو اور گاندھی کا بھارت نہیں۔ اس کا آج کا نظریہ نفرت پر مبنی ہے جسے قابو نہ کیا گیا تو بڑے پیمانے پر خون ریزی ہونے کا خدشہ ہے۔

'پاکستان دنیا میں مہاجرین کا دوسرا بڑا میزبان'

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ پاکستان دنیا میں مہاجرین کا دوسرا بڑا میزبان ملک ہے جس نے 40 سال سے افغان مہاجرین کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھے ہوئے ہیں۔

سیکریٹری جنرل نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے افغٖان مہاجرین کی میزبانی کرنے پر بین الاقوامی حمایت پاکستان کی کوششوں کے مقابلے میں بہت ہی کم ہے۔

پاکستان میں افغان مہاجرین کے 40 سال مکمل ہونے پر بین الاقوامی کانفرنس کے پہلے سیشن کے بعد نیوز کانفرنس میں انتونیو گوتریس نے کہا کہ ہم سب یکجہتی اور ہمدردی کی بے مثال کہانی کی یاد منانے کی لیے جمع ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ گزشتہ 40 سال سے افغانستان کے عوام نے کئی بحرانوں کا سامنا کیا ہے۔ ان چار دہائیوں مں پاکستان نے ان کا بھر پور ساتھ دیا ہے۔

سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ دنیا کے دیگر حصوں میں بڑے تنازعات سامنے آئے ہیں۔ پاکستان آج بھی مہاجرین کی میزبانی کرنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔

انتونیو گوتریس نے کہا کہ یہاں کے ہر دورے پر میں پاکستانی عوام کی دردمندی، غیر معمولی سخاوت سے متاثر ہوا۔ میں نے نہ صرف ان کے الفاظ بلکہ ان کے عمل میں بھی دردمندی دیکھی۔

'افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے پائیدار امن ضروری ہے'

پاکستان کے وزیر خارجہ قریشی نے کہا کہ افغانستان میں امن ضروری ہے اسی لیے پاکستان، افغان امن عمل کی حمایت جاری رکھے گا۔ مہاجرین کی افغانستان واپسی کے لیے پائیدار امن ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی اور افغانستان کے معاشرے میں بحالی کے لیے عالمی تعاون کی اشد ضرورت ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے سربراہ فلیپو گریندی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان 40 برس سے اپنے ہمسایہ ملک افغانستان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے۔ افغان مہاجرین کے بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے پاکستان کے اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران نے انتہائی مشکل حالات میں مہاجرین کو پناہ دی۔ افغانستان میں اب بھی خانہ جنگی مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی۔

'ہم ماضی کی غلطیاں دھرانا نہیں چاہتے'

امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے کہا کہ امن معاہدہ طے پانے کے بارے میں محتاط طور پر پرامید ہیں۔ امریکہ اور طالبان نے پیش رفت کی ہے تاہم یہ ایک نہایت پیچیدہ معاملہ ہے۔ افغانستان کے اندرونی مسائل بھی ہیں۔

افغان مہاجرین سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس میں پینل گفتگو میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان طویل بات چیت کے نتیجے میں تشدد میں کمی کی بات ہو رہی ہے جس کے نتیجے میں امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ طے پا سکتا ہے۔ کابل حکومت اور طالبان مذاکرات کی میز پر آ سکتے ہیں۔

خلیل زاد کے بقول یہ سوچ تبدیل کرنی ہو گی کہ ایک فریق نے جیتنا ہے اور دوسرے فریق نے ہارنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب یہ ممکن نہیں ہے۔ سیاسی حل کے لیے ایک دوسرے کو قبول کرکے سمجھوتا کرنا ضروری ہے۔

خلیل زاد نے واضح کیا کہ امریکہ افغانستان سے جلد اور فوری انخلا نہیں کرنا چاہتا۔ اگر ایسا ہوتا تو امریکہ امن عمل کے لیے کام نہ کرتا۔

امریکہ کے نمائندہ خصوصی نے کہا کہ کے امریکہ کو انخلا کے لیے کسی کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم یک طرفہ طور پر بھی انخلا کر سکتے ہیں لیکن ہماری کوشش ایک امن معاہدے طے کرنے کی ہے کیونکہ ہم ماضی کی غلطیاں دھرانا نہیں چاہتے۔

'افغان عوام گزشتہ 40 سال سے امن کے متلاشی ہیں'

امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ افغان عوام گزشتہ 40 سال سے امن کے متلاشی ہیں۔ اس راہ مین چیلنجز بھی درپیش ہو سکتے ہیں تاہم امریکہ اور ہمسایہ ممالک امن و مصالحت میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔

خلیل زاد کے بقول افغانستان کے ہمسایہ ممالک نے افغان امن عمل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

پاکستان امریکہ تعلقات کی ذکر کرتے ہوئے خلیل زاد نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ نہ صرف افغانستان میں امن میں شراکت دار ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک اقتصادی ترقی میں بھی شراکت دار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم فوج کے سربراہ اور افغانستان کے صدر علاقائی ترقی اور روابط کے بارے میں ایک ہی موقف رکھتے ہیں۔ جو دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کی بحالی کے لیے مدد دے گا۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس چار روزہ دورے پر پاکستان میں موجود ہیں۔ اتوار کو انہوں نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران تنازع کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیش کش کی تھی۔

تاہم بھارت نے اقوام متحدہ کی اس پیش کش کو ٹھکرا دیا ہے۔ بھارت کا کہنا ہے کہ تنازع کشمیر دو فریقین کے درمیان ہے جس میں کسی تیسرے فریق کو مداخلت کی ضرورت نہیں۔

XS
SM
MD
LG