رسائی کے لنکس

وکی لیکس باعث تشویش مگر کوئی راز افشا نہیں ہوئے: اوباما


صدر براک اوباما نے وائٹ ہاوس میں خطاب کے دوران کہا کے افغانستان کی جنگ کے بارے میں افشا شدہ دستاویزات نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ افغانستان کی پالیسی میں تبدیلی کا، ہمارہ فیصلہ درست تھا
صدر براک اوباما نے وائٹ ہاوس میں خطاب کے دوران کہا کے افغانستان کی جنگ کے بارے میں افشا شدہ دستاویزات نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ افغانستان کی پالیسی میں تبدیلی کا، ہمارہ فیصلہ درست تھا

صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکی قیادت میں لڑی جانے والی جنگ سے متعلق افشا کیے گئے ہزاروں دستاویزات کسی نئی بات کوظاہر نہیں کرتے۔

مسٹر اوباما نے منگل کے روز کہا کہ ویسے تو حساس فوجی اطلاعات کا لیک ہونا تشویش کا باعث ہے، لیکن دستاویزات میں ایسی کوئی نئی اطلاع موجود نہیں ہے جسے گذشتہ برس اعلان کی جانے والی جنگی حکمتِ عملی میں پہلے ہی سے شامل نہ کیا گیا ہو۔

یہ دستاویزات گذشتہ چھ برس کی افغان جنگ کے بارے میں ہیں جِن کا اتوار کے روز ‘وِکی لیکس’ ویب سائٹ نے اجرا کیا۔

اِن میں مبینہ طور پر اتحادی افواج کے ہاتھوں سویلین ہلاکتوں کی تفصیل اورپاکستان کی انٹیلی جنس سروس، آئی ایس آئی پر افغانستان میں سرگرم چند باغی گروپوں کی حمایت کرنے کے الزامات شامل ہیں۔
صدر اوباما نے وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ نئی حکمتِ عملی کے تحت امریکہ نے افغانستان کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے اور پاکستان کا وسیع تر احتساب پر زور دیاگیا ہے۔

منگل کو افغانستان کی قومی سلامتی کونسل نے کہا کہ افشا ہونے والے دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغان بغاوت کے سلسلے میں امریکہ نے پاکستان کے کردار کو نظر انداز کیا ہے۔

پاکستان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، افغان کونسل نے اپنے بیان میں کہا ہےکہ وہ حلقے جو دہشت گردی کا استعمال کرتے ہیں اُن پر واضح امریکی پالیسی نہ ہونے کےتباہ کُن نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔

کونسل کے سربراہ اور افغان قومی سلامتی کے مشیر رنگین دادفر اسپانتا نے بعد ازاں پاکستان کے لیے امریکی امداد کے بارے میں سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ تعمیرِ نو اور سیکیورٹی کی مد میں امریکہ کی طرف سے 11بلین ڈالر کی امداد کا، اُن کے بقول، کوئی جواز نہیں، اور یہ کہ، دیکھا یہ گیا ہے کہ وہی حلقے دہشت گردوں کو تربیت دیتے ہیں۔

پاکستان وزارتِ خارجہ کے ترجمان عبد الباسط نے پیر کو اِن الزامات کی تردید کی کہ اُن کا ملک افغان بغاوت میں ملوث عناصر کی حمایت کرتا ہے، اُن کے بقول، یہ لغو اور بے بنیاد الزام ہے۔

امریکی جوائنٹ چیفز آف اسٹاف کے چیرمین ایڈمرل مائیک ملن نے منگل کے روز کہا کہ دستاویزات کا ناجائز اجرا افغانستان میں موجود امریکی افواج کے لیے خطرے کا باعث ہو سکتا ہے۔

امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ وہ اِس بات کی چھان بین کر رہے ہیں کہ وِکی لیکس کوخفیہ دستاویزات کس طرح ہاتھ لگے۔

XS
SM
MD
LG