رسائی کے لنکس

افغانستان سے امریکی فورسز کا انخلا کب؟


اس وقت واشنگٹن میں اس موضوع پر بحث جاری ہے کہ 2011 ءمیں افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا شروع کیا جانا کس حد تک ممکن ہے۔ بہت سے مبصرین کا کہنا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آئندہ سال افغانستان سے امریکی فوجیوں کا ا نخلا شروع کیا جاسکتا ہے یا پھر اس ڈیڈ لائن کو فوجیں واپس بلانے کے لیے حالات کا جائزہ لینے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

سیکیورٹی امور کے مبصرین کے مطابق افغانستان سے امریکی فوجیں واپس بلانے کےمعاملے پر اوباما انتظامیہ کو اپنی حکمتِ عملی زیادہ واضح انداز میں بیان کرنے کی ضرورت ہے۔ انتھونی کورڈس من واشنگٹن کے ایک تھنک ٹینک سی ایس آئی ایس میں افغان امور کے ماہر ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمیں افغانستان کے خلاف جنگ میں آئند ہ سال تک بہت زیادہ پیش رفت دکھانے کی ضرورت ہے اور ہمیں یہ ثابت کرنا ہے کہ افغانستان میں فوجیوں کی تعداد میں اضافے کی حکمتِ عملی مؤثر ثابت ہورہی ہے۔ حقیقی ڈیڈلائن افغانستان میں پیش رفت ہونی چاہیے نہ کہ وہاں فوجیوں کی تعداد میں کمی۔ صدر اوباما کو اپنی حکمتِ عملی اس طرح سے بیان کرنی چاہیے۔

دوسری جانب حزبِ اختلاف سے تعلق رکھنے والے بعض سینیٹرز کا بھی کہنا ہے کہ یہ واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ جولائی 2011 ءمیں امریکہ افغانستان کے حوالے سے کیا کرے گا۔

سینیٹر گراہم کہتے ہیں کہ ہمیں اس ابہام کو دور کرنے کی ضرورت ہے 2011 ءمیں ہماری حکمتِ عملی کیا ہوگی کیونکہ وہاں لڑائی جاری رکھنے یا نہ رکھنے کا دارومدار اس ابہام کے دور کیے جانے پر ہی ہے۔

لیکن گذشتہ ہفتے امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے سماعت کے دوران جنرل ڈیوڈ پٹریاس نے صدر اوباما کی جانب سے ڈیڈ لائن دیئے جانے کے فیصلے کے بارے میں کہا کہ اس سے واضح طور پر یہ پیغام ملتا ہے کہ اب ہمیں اپنا کام برق رفتاری سے کرنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات ذہن میں رکھنی ضروری ہے کہ2011 ءمیں امریکہ افغانستا ن سے مکمل طور پر نکلے گا نہیں بلکہ اس عمل کا آغاز ہوگا۔ صدر یہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ہم افغانستان کو طویل المعیاد بنیاد پر مدد فراہم کریں گے۔

مبصرین کے مطابق 2011 ءمیں امریکی فوج کے افغانستان سے انخلا کی شروعات کا دارومدار بڑی حد تک وہاں طالبان کے کمزور ہونے اورافغان سیکیورٹی فورسز کےمؤثر ہونے پر ہے۔ لیکن خود امریکہ کے میڈیا کی رپورٹس کے مطابق طالبان کی کاررائیاں زیادہ سے زیادہ خطرناک ہوتی جارہی ہیں اور اتحادی افواج کے لیے اس بات کی اہمیت بڑھ رہی ہے کہ وہ مقامی آبادی پر انحصار کریں۔

جیسا کہ معروف جریدے ٹائم میگزین میں شائع ہونے ایک آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ کس طرح طالبان نئے طریقے اپنا کر اتحادی افواج پر حملوں میں اضافہ کررہے ہیں۔ ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جان مکین کا کہنا ہے کہ اگرچہ فوری طور پر امریکی فوجیوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے لیکن جو حکمتِ عملی اپنائی گئی ہے وہ کامیاب ہوسکتی ہے اور اس میں افغانستان کی سیکیورٹی فورسز کا کردار بھی اہم ہوگا۔ مبصرین کے مطابق صدر اوباما کی جانب سے 2011 ءکی ڈیڈلائن سے نیٹو کی جانب سے افغان سیکیورٹی فورسز کو تریبت دینے کے عمل میں جو تیزی دیکھنے میں آئی ہے وہ خوش آئند ہے کیونکہ بالاخر انھیں ہی اپنے ملک میں سیکیورٹی کی ذمہ داری سنبھالنی ہوگی۔

XS
SM
MD
LG