رسائی کے لنکس

افغانستان، حکومتی عمل داری قائم ہوئے بغیر امن ممکن نہیں: میر ویس یاسینی


بین الاقوامی برادری نے پہلے افغانستان کے حکومتی نظام کو ٹھیک کرنے پر دھیان نہیں دیا،جِس کے باعث افغان حکومت کمزور ہوتی چلی گئی۔

افغان پارلیمان کے سابق اسپیکر، میر ویس یاسینی نے اِس امید کا اظہار کیا ہے کہ افغانستان کےنئے انتخابات پچھلے برس ہونے والے صدارتی انتخابات کے مقابلے میں ‘کہیں بہتر ہوں گے’، جِس کے باعث، اُن کے بقول، جمہوریت کی جڑیں مضبوط ہوں گی۔بصورتِ دیگر، اگر دھاندلی ہوئی تو ملک کی جمہوریت کو خطرات لاحق ہوں گے۔

اُنھوں نے یہ بات جمعے کو وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں کہی۔ اِس سوال پر کہ کیا ایسی حکومت کی تشکیل ہو سکے گی جو عوام کے مسائل اور بدعنوانی کی سطح کو کم کرسکے، یاسینی نے کہا کہ وہ اِس حوالے سے امریکہ کے خصوصی ایلچی رچرڈ ہالبروک کے خیالات سے ایک حد تک متفق ہیں۔ لیکن، یاسینی کے بقول، اِس کی وجہ یہ ہے کہ بین الاقوامی برادری نے پہلے افغانستان کے حکومتی نظام کو ٹھیک کرنے پر دھیان نہیں دیا تھا، ‘جِس کے باعث افغان حکومت کمزور ہوتی چلی گئی۔’

اُن کے خیال میں اگر دشت گردی کے خلاف جنگ کے ساتھ ساتھ منشیات، بدعنوانی ، بے انصافی اور شفافیت کے مسائل کے حل کی طرف زور دیا جاتا تو حالات اِس نہج پر نہ پہنچتے۔

یاسینی نے کہا کہ جب تک افغانستان میں حکومتی عمل داری کا دور دورہ نہیں ہوگا تب تک دنیا کو امن نہیں ملے گا اور غیر ملکی افواج کا انخلا بھی ممکن نہ ہوگا۔

XS
SM
MD
LG