پاکستان کے وفاقی دارالحکومت سے دو روز قبل لاپتا ہونے والے سابق افغان گورنر کی تلاش کے لیے پولیس کی کارروائی جاری ہے اور حکام کے مطابق انھیں اس ضمن میں حوصلہ افزا اشارے ملے ہیں۔
افغان صوبے ہرات کے سابق گورنر سید فضل اللہ واحدی کو نامعلوم افراد جمعہ کی شام اسلام آباد کے ایک رہائشی علاقے سے زبردستی اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
افغان وزارت خارجہ کے مطابق کابل میں پاکستانی سفیر ابرار حسین کو طلب کر کے سابق گورنر کی گمشدگی پر افغانستان کی تشویش سے آگاہ کیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق نائب وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی نے پاکستانی سفیر سے اپنی حکومت کی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فضل اللہ واحدی کی بازیابی کے لیے کوششیں تیز کرنے کا کہا۔
واحدی کے لاپتا ہونے کی خبر منظر عام پر آتے ہی افغانستان کی طرف سے ایک بیان میں پاکستان پر زور دیا گیا تھا کہ وہ اپنی سکیورٹی ایجنسیوں کے ذریعے مبینہ اغوا کاروں کی نشاندہی کے لیے ہر ممکن اور فوری سنجیدہ اقدام کرے۔
فضل اللہ واحدی کا شمار افغانستان کے بااثر سیاست دانوں میں ہوتا ہے۔ وہ صوبہ کنڑ کے بھی گورنر رہ چکے ہیں۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب افغانستان میں مصالحتی عمل کی بحالی کے لیے کوششیں تیز کیے جانے کے بعد عہدیدار یہ توقع ظاہر کر چکے ہیں کہ رواں ماہ کے اواخر میں افغان حکومت اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان ملاقات کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔
پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ سابق گورنر کی گمشدگی کے محرکات کیا ہیں یا اس کے پیچھے کون لوگ ملوث ہو سکتے ہیں لیکن ایسے واقعات بلا شبہ ماحول کو خراب کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال جولائی کے اوائل میں پاکستان نے افغان حکومت اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان پہلی براہ راست ملاقات کی میزبانی کی تھی اور ان مذاکرات کا دوسرا دور جولائی کے اواخر میں طے پایا تھا۔
لیکن دوسرے دور کے محض چند روز قبل ہی یہ خبر منظر عام پر آئی کہ طالبان کے امیر ملا عمر انتقال کر چکے ہیں جس کے بعد مذاکراتی عمل معطل ہوگیا تھا۔