افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے قومی جرگے کے دوران طالبان عسکریت پسندوں کے حملے کی بنا پر اپنے وزیر داخلہ اور انٹیلی جنس کے سربراہ تبدیل کردیے ہیں ۔
اتوار کے روزجاری ہونے والے ایک بیان میں صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ دونوں عہدے داروں نے اس حملے کے بارے میں جو وضاحتیں پیش کیں ، وہ تسلی بخش نہیں تھیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر کرزئی نے وزیر داخلہ حنیف اتمار اور نیشنل ڈائریکٹریٹ آف سیکیورٹی کے سربراہ امر اللہ صالح کے استعفےٰ قبول کرلیے ہیں۔
بیان کے مطابق صدر نے منیر منگل کو قائمقام وزیر داخلہ اور ابراہیم سپن زادہ کو انٹیلی جنس کا قائمقام سربراہ مقرر کیا ہے۔
طالبان عسکریت پسندوں نے بدھ کے روز، کابل میں ہونے والے ،تین روزہ امن جرگے پر صدر حامد کرزئی کے خطاب کے وقت راکٹ داغے تھے۔ جرگے میں افغانستان بھر سے لگ بھگ1600 مندوبین نے شرکت کی تھی۔اس حملے میں کسی وفد کا کوئی رکن زخمی نہیں ہوا ۔ افغان عہدے داروں کا کہناہے کہ اس موقع پر ایک کارروائی میں دو عسکریت پسند وں کو ہلاک اور تیسرے کو پکڑ لیا گیاتھا۔
ایک اور خبر کے مطابق صدر حامد کرزئی نے اتوار کے روز حکم جاری کیا کہ طالبان اور القاعدہ سے منسلک تمام قیدیوں کے مقدموں پر نظر ثانی کی جائے۔
نظر ثانی کا یہ حکم کابل میں ہونے والے تاریخی قومی امن جرگے کے مطالبات پورے کرنے کی جانب پہلا قدم ہے، جس میں تقریباً نو سال سے جاری جنگ ختم کرنے کے مختلف پہلوؤں پر غور کیا گیاتھا۔
صدارتی دفتر نے کہا ہے کہ ریویو کمیٹی ، سپریم کورٹ ، حکومتی سرپرستی میں کام کرنے والے مفاہمتی کمشن ، وزارت انصاف اور دوسرے عدالتی عہدے داروں پر مشتمل ہوگی۔