رسائی کے لنکس

کارکنوں کے قتل کے باوجودامدادی سرگرمیاں جاری رکھنے کا عزم


بین الاقوامی امدادی تنظیم ”انٹرنیشنل اسسٹنس مشن“کے عہدیداروں نے پیر کے روز کابل میں ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ اپنے 10 اہلکاروں کے قتل کے باوجود وہ افغانستان میں طبی امدادی سرگرمیاں بند نہیں کریں گے۔

تنظیم کے افغانستان میں ڈائریکٹر ڈیرک فن نے کہا ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جو افغان عوام کی خدمت کرتے ہوئے قتل کر دیے گئے۔ ڈیرک نے بتایا کہ اُن کی تنظیم چار دہائیوں سے افغانستان میں طبی امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے اور ملک کو چھوڑ کر جانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔

گذشتہ جمعرات کو افغانستان کے دور دراز صوبے نورستان میں دو ہفتوں تک مقامی آبادی کو طبی امداد فراہم کرنے کے بعد کابل واپسی پر امدادی تنظیم کے چھ امریکی ، ایک برطانوی ، ایک جرمن اور دوافغان باشندوں کو طالبان جنگجوؤں نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا جب کہ ایک ڈرائیور زندہ بچ گیا تھا جو اب افغان حکام کی تحویل میں ہے۔ ایک روز قبل ان امدادی کارکنوں کی لاشوں کو کابل پہنچایا گیا تھا۔

طالبان نے ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان افراد کو امریکہ کے لیے جاسوسی اور عیسائیت کی تبلیغ کی پاداش میں قتل کیا گیا ہے۔ تنظیم کے عہدیداروں نے پریس کانفرنس میں اس الزام کو رد کرتے ہوئے کہا کہ وہ افغانستان میں صرف طبی امداد فراہم کر رہے ہیں اور تنظیم ملک میں عیسائیت کے پرچار کے لیے کوئی کام نہیں کرتی ۔

ڈیرک فن نے بتایا کہ قتل کیے جانے والے آٹھ غیر ملکیوں میں سے پانچ کے اہل خانہ نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ اُنھیں افغانستان میں دفن کیا جائے۔ اُنھوں نے بتایا کہ لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے امریکہ بھیجا گیا ہے اوردفن کرنے کے لیے واپس افغانستان لایا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG