رسائی کے لنکس

أفغانستان میں داعش کے حملے، 17 فوجی ہلاک


افغان صوبے پکتیا میں دہشت گرد حملے کے بعد کا منظر۔ فائل فوٹو
افغان صوبے پکتیا میں دہشت گرد حملے کے بعد کا منظر۔ فائل فوٹو

صوبائی سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے وفادار جنگجوؤں کے ایک بڑے گروپ نے تین أطراف سے أفغان فوج کی چوکیوں پر اچانک حملہ کیا جس کے نتیجے میں شديد لڑائی چھڑ گئی جو کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔

ایازگل

اسلامک اسٹیٹ سے منسلک ایک گروپ نے مشرقی أفغانستان میں جمعے کے روز کم از کم 17 سرکاری فوجیوں کو ہلاک کر دیا۔

حکام نے بتایا کہ سب سے مہلک جھڑپ سرحدی صوبے ننگرہار کے ضلع دہ بالا میں ہوئی جہاں أفغان فورسز نے امریکی فضائیہ کی مدد سے اسلامک اسٹیٹ کے خاتمے کے لیے کارروائی شروع کر رکھی ہے۔

صوبائی سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ سے وفاداری رکھنے والے جنگجوؤں کے ایک بڑے گروپ نے تین أطراف سے أفغانستان کی قومی فوج کی چوکیوں پر اچانک حملہ کیا جس کے نتیجے میں شديد لڑائی چھڑ گئی جو کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس جھڑپ میں داعش کے کم از کم 8 جنگجو ہلاک اور 12 زخمی ہو گئے۔

ذرائع نے 18 فوجیوں کی ہلاکتوں کی بھی تصدیق کی ہے۔

أفغان عہدے دار اسلامک اسٹیٹ کے لیے عربی اصطلاح داعش استعمال کرتے ہیں۔

أفغان صوبہ ننگرہار پاکستان کی سرحد پر واقع ہے اور یہ واحد أفغان صوبہ ہے جہاں کئی اضلاع میں داعش کو اپنے ٹھکانے بنانے میں کامیابی ملی ہے۔

ایک اور خبر کے مطابق أفغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن یواین اے ایم اے نے جمعرات کے روز پاکستانی سرحد کے قریب جنوب مشرقی صوبے پکتیا میں ایک بم دھماکے میں 12 عام شہریوں کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔

اقوام متحدہ کے مشن کے مطابق راستے میں نصب بم پھٹنے کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں میں 8 بچے بھی شامل تھے جو چھپائے گئے بارودی مواد سے ٹکرا نے والی گاڑی میں سکول سے اپنے گھر واپس آ رہے تھے۔

پچھلے سال دهشت گردی کے واقعات میں أفغانستان میں بچوں کی ہلاکتوں میں 24 فی صد اضافہ ہوا ہےجس سے 2009 کے بعد سے 2016 عام شہریوں کی ہلاکتوں کے لحاظ سے بدترین سال رہا۔

XS
SM
MD
LG