رسائی کے لنکس

افغانستان نے دہشت گردوں کی فہرست پاکستان کو دے دی


افغانستان کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ اس نے پاکستان میں موجود 85 شدت پسند رہنماوں اور 32 تربیتی مراکز کی ایک فہرست پاکستان کے حوالے کی ہے جس میں طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے رہنما بھی شامل ہیں جو افغانستان پر دہشت گرد حملوں میں ملوث ہیں۔

کابل نے اسلام آباد سے کہا ہے کہ وہ ان مراکز اور افراد کو سرحد پار تشدد پھیلانے سے روکنے کے لیے اقدامات کرے۔

پیر کو یہ اقدام پاکستان کی طرف سے گزشتہ ہفتے افغانستان کو 76 مفرور شدت پسندوں کے ناموں اور تفصیلات پر مبنی دی جانے والی ایک فہرست کے جواب میں اٹھایا گیا, جس میں کہا گیا تھا کہ یہ جنگجو افغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں اور مطالبہ کیا گیا تھا کہ کابل ان کے خلاف فوری اقدامات کرے۔

اسلام آباد میں افغانستان کے سفیر حضرت عمر ذخیل وال نے کابل سے واپس پہنچنے کے کچھ ہی دیر بعد یہ فہرست پاکستان کے سول اور فوجی اہلکاروں کے حوالے کی، وی او اے سے بات کرتے ہوئے افغان سفیر نے کہا کہ ان کے ملاقاتیں تعمیری اور مثبت رہیں۔

افغان سفیر نے مزید کہا کہ اس کے نتیجے میں مجھے امید ہے کہ کشیدگی کم ہو گی اور ایک دوسرے کے شکایتوں کو حل کرنے کے لیے مثبت ماحول پیدا ہو گا-

پاکستان اور افغانستان نے سرحد پر کئی دنوں سے جاری کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مفاہمتی بیانات بھی جاری کیے ہیں۔ پاکستان کی بری افواج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پیر کو کہا کہ افغانستان کے ساتھ سرحد پر فوجیوں کی تعداد بڑھانے کی وجہ ،مشترکہ دشمن سے لڑنا ہے۔ جبکہ افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبدالله عبدالله نے کابل میں کابینہ کے وزیروں کی ایک میٹنگ کی سربراہی کی اور کہا کہ پاکستان کی طرف سے ہونے والی بمباری کسی کے لیے فائدہ مند ثابت نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغان فوج کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس کے جواب میں کوئی ایسا قدم نہ اٹھائیں کہ جس کے نتیجے میں سرحد پر کشیدگی میں مزید اضافہ ہو۔

پاکستان نے حالیہ دہشت گرد حملوں کے بعد کہا تھا کہ ان کی منصوبہ بندی جماعت الاحرار نے افغانستان میں کی تھی جس کے بعد پاکستانی افواج نے سرحد پار اس تنظیم کے ٹھکانوں پر بمباری کی تھی۔

پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے ملکوں میں دہشت گردی کی معاونت کرنے کے الزامات عائد کرتے ہیں جس کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان اکثر سیاسی اور سفارتی کشیدگی پیدا ہوتی ہے اور دونوں ہی ملک اس سے انکار کرتے ہیں کہ وہ شدت پسندی کی حمایت کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG