رسائی کے لنکس

نیٹو فضائی کاروائی میں کئی افغان بچوں کی ہلاکت کا خدشہ


نیٹو فضائی کاروائی میں کئی افغان بچوں کی ہلاکت کا خدشہ
نیٹو فضائی کاروائی میں کئی افغان بچوں کی ہلاکت کا خدشہ

نیٹو نے اعتراف کیا ہے کہ مشرقی افغانستان کے ایک علاقے میں گزشتہ ہفتے کئی بچوں کی ہلاکت اتحادی طیاروں کی جانب سے وہاں کی گئی بمباری کا نتیجہ ہوسکتی ہے۔

نیٹو کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل کارسٹن جیکب سن نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ اتحادی طیاروں اور زمینی دستوں نے گزشتہ ہفتے کپینسا صوبے میں شدت پسندوں پر حملہ کیا تھا۔

ترجمان کے مطابق حملے کے بعد جب نیٹو فورسز علاقے میں داخل ہوئیں تو وہاں موجود لاشوں میں "مختلف عمروں کے کئی افغان بچے" بھی شامل تھے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ فوجی کاروائی میں معصوم لوگوں کی ہلاکت ایک المیہ ہے تاہم انہوں نے اصرار کیا کہ تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ بچوں کی ہلاکت کیسے ہوئی۔

اتحادی افواج کی کاروائیوں میں افغان شہریوں کی ہلاکت کا معاملہ طویل عرصے سے نیٹو اور افغان صدر حامد کرزئی کے درمیان تنازع کا سبب چلا آرہا ہے۔

رواں ماہ جاری کی گئی اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس افغانستان میں تین ہزار سے زائد عام شہری ہلاک ہوئے جو گزشتہ 10 برس سے جاری افغان جنگ کے دوران میں کسی ایک برس میں ہونے والی اب تک سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔

افغانستان کے لیے عالمی ادارے کے مشن سے وابستہ عہدیداران کا کہنا ہے کہ ان میں سے لگ بھگ 77 فی صد ہلاکتوں کی ذمہ داری شدت پسندوں پر عائد ہوتی ہے جب کہ غیر ملکی اور مقامی افواج کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 4 فی صد کمی آئی ہے۔

دریں اثنا افغانستان کی وزارتِ داخلہ نے کہا ہے کہ افغان سیکیورٹی فورسز نے گزشتہ برس مختلف کاروائیوں کے دوران میں 3300 سے زائد شدت پسندوں کو ہلاک اور ڈھائی ہزار کو گرفتار کیا۔

XS
SM
MD
LG