رسائی کے لنکس

پوست کی فصل ”پراسرار بیماری“ سے متاثر


اقوام متحدہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ افغانستان میں پوست کی فصل کو لگنے والی بظاہر ایک پراسرار بیماری کی وجہ سے رواں سال کچھ علاقوں میں اس کی کاشت 70فیصد تک متاثر ہوسکتی ہے۔

عالمی تنظیم کے ادارہ برائے منشیات اور جرائم (UNODC)کے مطابق اس بیماری سے متاثر ہونے والی فصل کے بعد افیون کی پیداوار میں قابل ذکریعنی 25فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے۔

انسداد منشیات کے لیے نائب افغان وزیرداخلہ داؤد داؤد نے ان اعدادوشمار کی تصدیق کی ہے لیکن مزید تفصیلات نہیں بتائیں ۔ ان کا کہناہے کہ اس سال پوست کی کاشت اور افیون کی پیداوار کے مکمل اعدادوشمار کے حصول کے لیے ابھی کام جاری ہے۔داؤد نے بتایا کہ اس قدرتی بیماری نے پانچ صوبوں میں پوست کی فصل کو متاثر کیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ حکومت اپنی لیبارٹریوں میں اس کا تجزیہ کررہی ہے۔

واضح رہے کہ دنیا کی 90فیصد افیون افغانستان میں پیدا ہوتی ہے جو ہیرؤن کی تیاری کے اجزائے ترکیبی میں بنیادی جز ہے۔ جنوبی افغان صوبے ہلمند،قندھاراور جنوب مغربی صوبہ فرح میں سب سے زیادہ پوست کاشت کی جاتی ہے۔ افغانستان کے ان علاقوں میں طالبان عسکریت پسندوں کا اثرورسوخ ابھی برقرار ہے۔ پوست کی کاشت اور افیون کے کاروبار سے ایک اندازے کے مطابق سالانہ 2.8ارب ڈالر کی رقم حاصل ہوتی ہے۔ طالبان شدت پسند اس کاروبار سے حاصل شدہ رقم کو اپنی پرتشدد کارروائیوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

UNODCکے سربراہ انتونیوماریا کوسٹا کا کہنا ہے کہ یہ بیماری ایک پھپھوندی کی مانند ہے۔ بعض اطلاعات کے مطابق کاشت کاروں نے امریکی اور برطانوی افواج پر الزام لگایا کہ انھوں نے پوست کی فصل پر کوئی کیمیائی محلول چھڑکا ہے جو اس بیماری کا باعث بنی ہے۔

کوسٹا نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فصل کسی فضائی سپرے کی وجہ سے نہیں بلکہ قدرتی بیماری کی وجہ سے خراب ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بیماری نے صرف پوست کی فصل کو ہی متاثر کیا ہے۔

پوست کی فصل ”پراسرار بیماری“ سے متاثر
پوست کی فصل ”پراسرار بیماری“ سے متاثر

افغان حکومت اپنے مغربی اتحادیوں کی حمایت سے ملک میں پوست کی فصل اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف بڑے پیمانے پر کام کررہی ہے۔ مغربی ممالک کے تعاون سے قائم انسداد منشیات پولیس فورس کے سربراہ داؤد داؤد کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو ماہ میں ان کے اہلکاروں نے دو سو سے زائد اسمگلروں کو حراست میں لے کر بھاری مقدار میں منشیات قبضے میں لی ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ تقریباً دس لاکھ افغان نشے کے عادی ہیں اور حالیہ جائزہ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پولیس فورس کے 1200اہلکار بھی زیادہ تر افیون اور ہیرؤن کے نشے میں مبتلا ہیں ۔

XS
SM
MD
LG